Inquilab Logo

ڈونالڈ ٹرمپ بغاوت کے ملزم، مقدمہ کی سفارش

Updated: December 21, 2022, 11:12 AM IST | Washington

امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ایوان ِ نمائندگان کی کمیٹی نے سابق صدر کے خلاف مقدمہ کی ہدایت دی، ٹرمپ پر الیکشن میں  اپنی ہار کے بعد عوام کو بغاوت پراُکسانے، حکومت کے خلاف سازش رچنے، انتخابی نتائج کو پلٹنے کی کوشش اور کیپٹل ہل پر حملہ کروانے کا الزام

A photo of the time Trump supporters attacked the Capitol Hill building on January 6, 2020. (file photo)
کیپٹل ہل بلڈنگ پر ۶؍ جنوری ۲۰۲۰ء کو ٹرمپ حامیوں  کے حملے کے وقت کی تصویر۔ (فائل فوٹو)

سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ملک سے بغاوت، حکومت کے خلاف سازش رچنے، ۲۰۲۰ء کے انتخابی نتائج کو پلٹنے کی کوشش کرنے اور کیپٹل ہل پر حملے کا سبب بننے کے  الزام میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔  امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ملک کے ایوان نمائندگان (کانگریس) کی کمیٹی  نے کسی  سابق صدر کے خلاف مجرمانہ مقدمہ چلانے کی ہدایت دی ہے۔  کانگریس کی کمیٹی نے ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف۴؍ جرائم کی نشاندہی کرتے ہوئے  متفقہ طور پر  مقدمہ چلانے کی سفارش کی ہے۔  
 امریکی ایوان نمائندگان کی ریپبلکن رکن لز چینی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے شرمناک عمل یہ تھا کہ جب کیپٹل ہل پرحملہ کیا جا رہا تھا،اس وقت صدر ٹرمپ آفس کے ڈائننگ روم میں بیٹھ کر ٹی وی پر بغاوت کے مناظر دیکھ رہے تھے۔ واضح رہے کہ کیپٹل ہل وہ عمارت ہے جس میں امریکی پارلیمنٹ واقع ہے۔  ۲۰۲۰ء میں  صدارتی الیکشن میں  ٹرمپ کی  ہار کے بعد ان کے حامیوں  نے ایک طرح سے بغاوت کردی تھی۔ نتائج کو قبول  نہ کرتے ہوئے انہوں کیپٹل  ہل پر حملہ کردیا تھا۔ا س وقت ٹرمپ نے جو ٹویٹس کئے تھے اور جس طرح کے بیانات دیئے تھے ان بیانات کو اس بغاوت کا سبب سمجھا جا رہا ہے۔اس کی جانچ  کیلئے اسی وقت امریکی کانگریس کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی  گئی تھی جس نے ۱۸؍ مہینوں کی جانچ کے بعد پیر کو اپنی رپورٹ پیش  کی۔ اس کمیٹی کو بنیادی طورپر اس بات کی جانچ کرنی تھی کہ کیا ٹرمپ نے اپنی ہار کے بعد  نومنتخب صدر جو بائیڈن کو عہدہ صدارت کی ذمہ داری سنبھالنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔ کانگریس کے رکن  جیمی رسکن  نے کمیٹی کی حتمی میٹنگ میں ڈونالڈ  ٹرمپ کے خلاف مقدمے کی سفارش کے فیصلے کے بعد بتایا کہ ’’کمیٹی  یہ سمجھتی ہے کہ اس کے کافی سے زائد ثبوت  ہیں کہ ٹرمپ کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو نہ صرف اُکسارہے تھے   بلکہ وہ ان کیلئے آسانیاں بھی پیدا کررہے تھے۔
  انہوں نےمزید بتایا کہ ’’کمیٹی کے پاس اس بات کے خاطر خواہ ثبوت ہیں کہ ٹرمپ  اقتدار کی پرامن منتقلی جو  ہمارے آئین  کے مطابق ہورہی تھی، کو روکنا چاہ رہے  تھے۔ ‘‘ جیمی رسکن  نے ڈونالڈ ٹرمپ  کے طرز عمل کی خامی کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ’’صدر کی یہ آئینی ذمہ داری  ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کے قوانین کا نفاذ ٹھیک طرح سے ہورہاہے ۔ اس لئے اس سے بڑی اور کوئی بغاوت اور فرائض سے کوتاہی نہیں ہوسکتی کہ آئین  کے خلاف جاکر باغیوں کی مدد کی جائے۔
 کمیٹی نے ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف جن  ۴؍ جرائم کے تحت مقدمہ چلانے کی ہدایت دی ہے ان میں کانگریس کے کام کاج میں رخنہ اندازی،باغیوں کی مدد امریکہ کے ساتھ دھوکہ کی سازش رچنے کا الزام  شامل ہے۔ کمیٹی  نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ٹرمپ نے غداری کے مقصد سے سازش رچی ہو۔ کمیٹی کے صدر اور کانگریس کے ڈیموکریٹک  رکن  بینی تھامپسن  نے کہا کہ ٹرمپ نے  اپنی ہار کے واضح شواہد کے باوجود  دفتر صدارت  پر قابض رہنے کیلئے سازش رچی اور ووٹروں کے اعتماد کو  ٹھیس پہنچائی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK