امریکی صدر نے کہا کہ اب خون خرابہ ختم کرنے کا وقت آگیا ہے، دونوں فریق خود کو فاتح قرار دیں اور فیصلہ تاریخ پر چھوڑ دیں.
وہائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیرزیلنسکی کی ملاقات ۔ تصویر:اےپی/پی ٹی آئی
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کی وہائٹ ہاؤس میںہونے والی ملاقات میں تلخ کلامی ہو ئی تھی ۔ اس دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی پر روسی صدر کی شرائط ماننے پر زور دیا ہے۔
فائنانشیل ٹائمز کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے کہا تھاکہ وہ روسی صدر کی شرائط مانیں۔
فائنانشیل ٹائمز کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ کی یوکرینی ہم منصب سے سخت تلخ کلامی ہوئی، ٹرمپ نے کئی بار چیخ پکار کی اور زیلنسکی کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے روسی شرائط نہ مانیں تو وہ یوکرین کو تباہ کردیں گے۔
فائنانشیل ٹائمز کے مطابق اس ملاقات کے دوران ٹرمپ نے محاذ جنگ کے نقشے ایک طرف پھینک دیئے۔ ٹرمپ نے زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ مشرقی ڈونباس کا علاقہ روس کے حوالے کردیں، ملاقات کے بعد امریکی صدر نے کہا کہ دونوں فریق موجودہ پوزیشن پر جنگ بند کردیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یوکرینی صدر ٹرمپ کو قائل کرنے میں کامیاب ہوئے کہ موجودہ جنگی پوزیشن پر جنگ بندی کی جائے جس پر دونوں فریقوں نے اتفاق کیا۔
ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ اب خون خرابہ ختم کرنے کا وقت آگیا ہے، دونوں فریق خود کو فاتح قرار دیں اور فیصلہ تاریخ پر چھوڑ دیں۔واضح رہے کہ یہ ملاقات دو روز قبل وہائٹ ہاؤس میں ہوئی تھی جہاں دونوں لیڈروں نے روس یوکرین تنازع پر تفصیلی گفتگو کی۔
دریں ا ثناءروسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کیلئے کسی بھی امن معاہدے کے پائیدار حل کیلئے تنازع کی ’بنیادی وجوہات‘ کو حل کرنا ضروری ہے جبکہ یورپی یونین ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے کیلئے تیار ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تنازع کی بنیادی وجوہات کو بلا وجہ طول دینے سے پرہیز کیا ہے تاکہ یہ نتیجہ طویل مدتی اور امن کی ضمانت بنے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے لکسمبرگ میں ملاقات کی ، جہاں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالاس نے کہا کہ روس کے خلاف یونین کے۱۹؍ ویں پیکیج کی منظوری اس ہفتے منظور ہونے کا امکان ہے۔ کالاس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان بڈاپیسٹ میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ خیال اچھا نہیں۔ واضح رہےکہ فروری۲۰۲۲ء میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے، یورپی یونین نے ماسکو کے مالی، توانائی اور دفاعی شعبوں کے ساتھ ساتھ کریملن کے قریبی اہم عہدیداروں اور اشرافیہ کو نشانہ بنانے کیلئے پابندیاں عائد کی ہیں۔