Inquilab Logo

مذہبی شدت پسندی اور نفرت اس ملک کو لے ڈوبے گی: ڈاکٹرسندیپ پانڈے

Updated: March 02, 2024, 6:05 PM IST | Dr Sandeep Pandey

ڈاکٹر سندیپ پانڈے کے مطابق شدت پسندی ملک میں تقسیم کی راہ ہموار کرتی ہے اور سماجی تانے بانے کو بھی متاثر کرتی ہے۔

A scene of protest against religious hatred. Photo: PTI
مذہبی منافرت کے خلاف احتجاج کا منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی

آج میں  بات کرنا چاہوں گا کہ بی جےپی حکومت میں کس طرح  اقلیتوں  اور بطور خاص مسلمانوں  کو پریشان کیا جارہاہے۔ ہمارے ایک دوست ہیں، بخشی کے تالاب علاقہ کے اندورہ میں   راشن کی دکان چلاتے تھے۔ ان کا نام ہے حاجی زبیر احمد۔ کئی برسوں سے وہ یہاں  راشن کی دکان چلارہے ہیں۔ ان کی ایک بیٹی ہے بشریٰ جو ٹھیک سے بول اور سن نہیں  پاتی۔ ۱۷؍ سال کی اس بچی نے پاکستان کے یوم آزادی کی کوئی تصویر اپنے وہاٹس ایپ پر لگادی۔ اس پر وہاں  ہندوتوا وادی کارکنوں  نے سازش رچی اور تھانے میں جا کر شکایت درج کروادی کہ حاجی زبیر کے فون پر پاکستان کے یوم آزادی پر تصویر لگائی گئی ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ حاجی زبیر کو تھانے میں  طلب کرلیاگیا، مقدمہ درج کیاگیا اورنقض امن کا کیس بنایاگیا۔ 
دوسرے ہی دن انہیں  ضمانت مل گئی لیکن علاقے میں  جو صورتحال تھی وہ ایسی تھی کہ وہ وہاں  رہ نہیں سکتے تھے۔ اس لئے وہ کچھ دنوں  کیلئے اپنے اہل خانہ کے ساتھ وہاں   سے ہٹ گئے۔ اس کو بہانہ بنا کران کی راشن کی دکان کا کوٹہ بند کردیاگیا۔ میں   ان کو لے جا کرراشننگ محکمہ کے چیف سیکریٹری اور لکھنؤ کے پولیس سربراہ سے ملا۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ ہمارے یہاں  ان کے خلاف کوئی معاملہ ہی نہیں، ان کے خلاف جو مقدمہ تھا وہ بہت ہی معمولی دفعہ کے تحت تھا اوراس میں  توان کی ضمانت بھی مل چکی ہے۔ تمام اہلکاروں سے ملاقات کرکے بتایاگیا کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں  ہورہی ہے، حاجی زبیر نے اپنی صفائی میں  حلف نامہ پیش کیا، گاؤں  کے لوگوں  نے بھی ان کی تائید میں  اپنے دستخط کے ساتھ انتظامیہ کو مکتوب بھیجا کہ یہ بہت اچھی طرح سے راشن کی دکان چلارہے تھے اور ان کو ہٹایا نہیں  جانا چاہئے بلکہ ان کا کوٹہ بحال کی جانا چاہئے۔ میں نے بھی راشننگ محکمہ کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کی۔ سارے اہلکار سمجھ رہے ہیں  ، رپورٹ میں  بھی لکھا ہے کہ ان کے خلاف کوئی معاملہ نہیں  ہے لیکن چونکہ انہیں بہت معمولی دفعہ کے تحت ۶؍ ماہ کے لئے پابند کیا گیا تھا اس لئے اب ان کا کوٹہ بحال ہونا مشکل ہو گیا ہے حالانکہ یہ دفعہ بہت معمولی ہے اور اس کی کوئی اہمیت بھی نہیں ہے۔ 
اگر ایسے دیکھا جائے تو یہ بہت عجیب معاملہ ہے کیوں کہ ہندوستان اور پاکستان کو آزادی ایک ساتھ ملی اور یہ تاریخی حقیقت ہے، بھگوادھاری بھی اسے جھٹلانہیں سکتے ہیں جبکہ حاجی زبیر کا بیٹا جو این سی سی میں ہے اسی دن ملک کی آزادی کے جشن میں شامل ہوا اور اس نے ہندوستانی پرچم بھی لہرایا۔ یہ تو ایک واقعہ ہے ایسے کئی واقعے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں مسلمانوں کو کس طرح نشانہ بنایا جارہا ہے، انہیں ہر طرح سے حیران کیا جارہا ہے، ان کے مکانات کو بلڈوزروں سے منہدم کیا جارہا ہے، احتجاج کرنے پر انہیں گولی مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس سے ملک میں نفرت بڑھے گی، مذہب کے تئیں اتنی شدت پسندی سے مذہب کا پرچار نہیں ہو گا بلکہ اس کے تعلق سے نفرت بڑھ جائے گی، سماج کا تانا بانا بگڑے گا اور ملک میں تقسیم کی سوچ کو بڑھاوا ملے گاجو ہمارے گنگا جمنی ملک اور یہاں کی تہذیب کیلئے سخت نقصاندہ ہے۔ اقلیتوں کو حاشئے پر لانے کی کوشش کرنے سے ملک کی جمہوریت کو جو نقصان پہنچے گا اس کا اندازہ بی جے پی کو بالکل نہیں ہے۔ خود پنڈت مدن موہن مالویہ یہ بات مانتے تھے کہ ہندوستان سبھی مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے اور تبھی ترقی کرے گا لیکن موجودہ بی جے پی یا آر ایس ایس لیڈر شپ یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK