کلکتہ ہائی کورٹ میں جائیداد کی جانچ کیلئے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ای ڈی کو فریق بنانے کی ہدایت دی
Updated: August 10, 2022, 9:47 AM IST | kolkata
کلکتہ ہائی کورٹ میں جائیداد کی جانچ کیلئے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ای ڈی کو فریق بنانے کی ہدایت دی
ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے جائداد کی جانچ سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے اس معاملے میں ای ڈی کو فریق بنانے کی ہدایت دی ہے۔ٹیچر تقرری گھوٹالہ میں پارتھو چٹرجی کی گرفتاری اور ان کی خاتون دوست کے پاس سے لاکھوں روپے برآمد ہونے کے بعد سے ترنمول کانگریس کے لیڈران سوالوں کی زد پر ہے۔ٹیچر بھرتی گھوٹالے میں پارتھو چٹرجی اور ان کی قریبی ساتھی ارپیتا مکھرجی کی گرفتاری کے بعد مختلف علاقوں سے دونوں کے جائداد برآمد ہورہے ہیںاور کئی کاغذی کمپنیوں کے ٹھکانے بھی مل گئے ہیں۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں دائر عرضی کے حق میں اگر فیصلہ آجاتا ہے تو حکمراں پارٹی کے لیڈران اور وزراء ای ڈی کی جانچ کے دائرے میں آسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ معاملہ۲۰۱۷ء میں ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ بپلب کمار چودھری نامی شخص نے درج کرایا تھا۔ اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ڈویژن بنچ نے ای ڈی کو فریق بنانے کا حکم دیا ہے۔ عرضی کے مطابق ۲۰۱۱ء میں الیکشن کے دوران حکمراں جماعت کے امیدواروں نے اپنی جائداد کی جو تفصیل پیش کی تھی، ۲۰۱۶ء میں ا نتخاب کے دور ان ان کی جائیداد میں بڑے پیمانے پراضافہ بتایاگیا ہے۔ اس حلف نامے کا استعمال کرتے ہوئے ان کے اثاثوں کی جانچ کیلئے مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ترنمول کانگریس کے جن ۱۹؍ لیڈروں کا نام عرضی میں شامل کیاگیا ہے،ان میں فرہاد حکیم، جیوتی پریہ ملک، ملے گھٹک، گوتم دیو، اروپ رائے اور شیولی سحر کے علاوہ موجودہ وزیر تعلیم برتیہ باسو، اسمبلی کے موجودہ اسپیکر بمان بنرجی اور شوبھن چٹرجی کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ ان کےعلاوہ ارجن سنگھ، اقبال احمد، سورنا کمل ساہا، جاوید احمد خان اور امیت کمار مترا کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ سبرتو مکھرجی اور سادھن پانڈے کا بھی اس فہرست میں نام تھا لیکن دونوں فوت ہو چکے ہیں۔
کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے حکم کے بعد درخواست گزار پیر کو ای ڈی کو خط پیش کریں گے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت اب ستمبر میں ہوگی۔اُس سماعت میں ای ڈی عدالت کو بتائے گا کہ اس معاملے میں اس کی جانب سے کیا ہو سکتا ہے۔