Inquilab Logo

امریکی جنگلوں کی آگ کے اثرات یورپ تک پہنچنے لگے

Updated: September 18, 2020, 9:14 AM IST | Agency | Washington

آگ میں امریکہ کا ۵۰؍ لاکھ ایکڑ رقبہ جل چکا ہے، جبکہ اس سے ۳؍ کروڑ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہو چکی ہے

fire in USA forest - Pic : Agency
جنگل کی آگ نے آسمانی کو نارنگی کر دیا ہے (تصویر: ایجنسی

امریکی  جنگلات میں لگی آگ کے اثرات اب یورپ تک پہنچنے لگے ہیں۔ یورپی یونین کے محکمۂ موسمیات کے مطابق وہ اس غیر معمولی آگ کا تجزیہ کر رہے ہیں۔اطلاع کے مطابق کاپرنیکس ایٹموسفیر مانیٹرنگ سروس (سی اے ایم ایس) کے فراہم کردہ سیٹیلائٹ  ڈیٹا سے واضح ہوتا ہے کہ امریکہ کی مغربی ساحلی ریاستوں میں لگنے والی آگ سے اب تک ۵۰؍لاکھ ایکڑ رقبہ جل چکا ہے۔ہوا کے شدید دباؤ کی وجہ سے آگ سے نکلنے والا دھواں کئی دن تک شمالی امریکہ میں موجود تھا۔ اس کی  وجہ سےپورٹ لینڈ، اوریگن اور سان فرانسسکو ، نیزکینیڈا کے شہر وینکور میں ہوا کا معیار ممکنہ طور پر بے حد خطرناک ہوتا جا رہا تھا۔
 پیر کو موسم میں تبدیلی آئی اور دھواں تیزی سے مشرق کی جانب بڑھ گیا۔کاپرنیکس ایٹموسفیر مانیٹرنگ سروس کا کہنا ہے کہ اس نے آگ سے اٹھنے والے وسیع دھویں کو مشرق کی جانب ۸؍  ہزار کلو میٹر دور تک پھیلتے ہوئے دیکھاہے جبکہ یہ دھواں اب شمالی یورپ پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔  اگست کے وسط سے اب تک انداازاً آگ کے باعث تین کروڑ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہو چکا ہے۔ جبکہ زمین کی حدت میں اضافے کے باعث اس طرح آگ لگنے کے مزید واقعات سامنے آنے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
 کاپرنیکس ایٹموسفیر مانیٹرنگ سروس کے مطابق  اس آگ کی شدت اور وسعت گزشتہ  ۱۸؍ برس میں لگنے والی آگ سے کئی گنا زیادہ ہے۔‘‘ جیساکہ کہا گیاکہ اس آگ سے اب تک ۵۰؍لاکھ ایکڑ رقبہ جل چکا ہے۔ یہ رقبہ امریکہ کی ریاست نیو جرسی کے برابر ہے۔اس آگ کے باعث ایک بار پھر آب و ہوا کی تبدیلی کا موضوع زیرِ بحث ہے۔ جبکہ امریکہ کے صدارتی انتخابات  میں بھی اس موضوع کو زیر بحث لایا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK