Inquilab Logo

مہاتماگاندھی کے نظریات کوفروغ دینے پر زور

Updated: January 31, 2024, 7:32 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

۷۶؍ ویں یوم ِشہادت پر اہنسا، ایکتا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، آئین اورجمہوریت کے تحفظ کا عہد، ان کا پیغام گھر گھر اورجَن جَن تک پہنچانے کا عزم

Participants of the Peace March from August Kranti Maidan to Sarvodhya Mandal Gandhi Book Centre
اگست کرانتی میدان سے سروودیہ منڈل گاندھی بک سینٹر تک امن مارچ کے شرکاء

ملک کے موجودہ حالات میںمہاتماگاندھی کے نظریات کوفروغ دینےپر زور دیاگیا۔مہاتما گاندھی کے ۷۶؍ ویں یوم ِشہادت پر اہنسا، ایکتا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، آئین اورجمہوریت کے تحفظ کا عہدکیا گیا اور گاندھی کاپیغام گھر گھر اورجَن جَن تک پہنچانے کا عزم بھی کیا گیا ۔ ۳۰؍جنوری کو صبح۱۱؍بجے مختلف مقامات پر ۲؍منٹ خاموش رہ کر گاندھی جی کو یاد کیا گیا۔ سہ پہر ۳؍ بجےمول بھوت ادھیکارسنگھرش سمیتی (ایم اے ایس ایس) کے زیراہتمام اگست کرانتی میدان سے گاندھی بک سینٹر تک امن مارچ نکالا گیا ۔ شام ۵؍بجے گاندھی جی کے مجسمے کے پاس گاندھی نظریات کے حاملین جمع ہوئے اور یہ پیغام بھی دیا  کہ موجودہ حالات میں ہمیں گھبرانے اور مایوس ہونے کی نہیں بلکہ متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔گاندھی جی نے انگریزوں سے مقابلہ کرتے ہوئے یہی پیغام دیا تھا۔ مارچ  کےشرکاء  ہاتھو ںمیں پلے کارڈ زلئے ہوئے تھے جن پر’ہندو مسلم سکھ عیسائی ہم سب ہیںبہن بھائی‘، ’سمتا کے بناسوراجیہ نہیں‘، ’دھرتی بانٹی ساگر بانٹا مت بانٹوانسان کو‘اور’ناری کے سہبھاگ بنا ہربدلاؤ ادھورا ہے‘ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے اوریہی نعرے لگائے جارہے تھے۔ 
 امن مارچ میںشامل سروودیہ منڈل کے سربراہ جینت دیوان نے کہاکہ’’ نفرت اوربانٹنے کی سیاست انتہائی خطرناک اورگاندھی نظریات کی مخالف ہے۔ گاندھی جی نے رواداری ، انسانیت  ، امن اوربھائی چارے کا پیغام دیا اور اس پرپوری زندگی عملی طور پرقائم  رہے ، ان نظریات کو عام کرنا گاندھی جی کوسچا خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔‘‘
  انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ نفرت کومحبت سے ختم کیاجاسکتا ہے اوریہ سبق ہمیں گاندھی جی کی زندگی سےملتا ہے۔بدقسمتی سے آج ایسے لوگ اقتدار میںہیں جنہوںنے نفرت کی انتہا کردی ہے مگرہمیںان حالات سےمایوس نہیںہونا ہے بلکہ محبت اورانسانیت کاچراغ جلانا ہے۔‘‘مول بھوت ادھیکارسنگھرش سمیتی کےرکن دنیش رانے کہاکہ’’ آج  کے مشکل حالات میںہمیں راستہ بنانا ہے ،یہی گاندھی جی نے ہم سب کوسکھایا ۔ انگریزوں کی زیادتیوں اورسختیوںکے باوجود گاندھی جی گھر میںنہیںبیٹھے بلکہ میدان میںآئے اورانگریزوں کے سامنے ڈٹے رہے۔ اسی طرح ہمیںبھی موجودہ حالات میںڈٹ جانا ہے اور اپنے سنگھرش سے ثابت کرنا ہے کہ ظلم وتشدد اورنفرت کا بازارچند دن ہی گرم کیا جاسکتا ہے ،فتح بالآخر محبت اورانسانیت کی ہوتی ہے۔  ہم سب کو آئین اورجمہوریت کے تحفظ کی ہرممکن کوشش جاری رکھنی ہے کیونکہ یہی اصلی ہندوستان اور ہندوستانیوں کی پہچان ہے۔‘‘کامریڈ پرکاش ریڈی نے کہا کہ’’ ہم گاندھی جی کے مجسمے کے پاس  دیس واسیوں کویہ بتانے کیلئے جمع ہیں کہ نفرت اوربانٹنے کی سیاست کی گنجائش نہیں ہے  ا ورہم سب ایسی طاقتوں کیخلاف نہ صرف آواز بلند کرتے رہیں گے بلکہ گاندھی کے نظریات کوعام کرتے رہیں گے کیونکہ اس میںامن ہے ،محبت ہے ،بھائی چارہ اورایکتا ہے ،آئین اور جمہوریت کے تحفظ کا سبق ہے ۔‘‘
 کامریڈ ملند رانا ڈے (سی پی آئی )نے کہاکہ’’ ۳۰؍جنوری کا دن ہندوستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جہاںامن اورانسانیت کے سب سے بڑے علمبردار کوناتھو رام گوڈ نے گولی مارکریہ ثابت کردیا تھا کہ وہ ا وراُس نظریے سے جڑے ہوئے امن اورانسانیت کےدشمن ہیں،اس لئے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسی طاقتوں کیخلاف متحد ہوں اورامن وانسانیت کا پرچم لہراکر گاندھی جی کوخراج عقیدت پیش کریں ۔‘‘
 ہم بھارت کے لوگ کے رکن فیروزمیٹھی بور والا نے کہاکہ ’’ امن مارچ، گاندھی جی کے مجسمے پرجمع ہونا اور گاندھی نظریات کوگھر گھراورجن جن تک پہنچانے کاعہد پورے ملک میں دہرایا گیا۔ گاندھی کے نظریات کوعام کرنے  ہی سے نفرت اوربانٹنے کی سیاست کاخاتمہ ممکن ہے ۔‘‘ 
 ناگپاڑہ پرملّی تنظیم کے عہدیدار ایم اے خالد ،سرفرازآرزو، غزالہ آزاد اوردیگر تنظیموں کے کارکنوں نے ہاتھوں میںگاندھی جی کی تصویر اٹھاکر نعرے  لگائے اورامن ومحبت کا پیغام عام کیا۔  اس موقع پریہ عہد کیا گیا کہ گاندھی کے ملک میں نفرت ،ظلم اورتشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ایسی طاقتیں امن اورانسانیت کی دشمن ہیں،ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK