Inquilab Logo

۴۰؍سال بعد بھی وکھرولی میں قبرستان کا مطالبہ منظور نہیں ہوا!

Updated: December 22, 2023, 12:02 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Vikhroli

میت کی تدفین کےلئے شدید دشواری کا سامنا۔ عدالت کےحکم پربی ایم سی نے داخل کردہ حلف نامے میں گھاٹکوپر میں الاٹ کئے گئے نئے قبرستان کے پلاٹ میں تدفین کی تجویز پیش کی۔ کانجور مارگ میں قبرستان کی زمین الاٹ کرنے اورفنڈ مختص کرنے کےباوجود’ ورک آرڈر‘ نہیں دیا جارہا ہے۔

Reserve plot for Vikhroli cemetery where there are drains and constructions and other plot with mangroves. Photo: Inquilab
وکھرولی قبرستان کیلئے ریزرو پلاٹ جہاں نالا اور تعمیرات ہیں اور دوسرے پلاٹ پر مینگروز ہے۔تصویر:انقلاب

وکھرولی یہاں ۴۰؍برس سے زائد عرصے سے قبرستان کا مطالبہ اوراس کیلئےمختلف انداز میں کوشش جاری رکھی گئی ہے، چند ماہ میں تین مرتبہ وزیراعلیٰ شندے سے ملاقات کی گئی ،مسلم جماعت کے ذریعے مسلسل کوشش کی گئی ،بی ایم سی افسران کے ہمراہ میٹنگیں ہوئیں ، خط وکتابت کی گئی اوراحتجاج بھی کیا گیا پھر بھی مسئلہ جوں کا توں ہے۔سرکاری سطح پر محض یقین دہانی سے کام چلایا جارہا ہے۔اس تعلق سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ۔ مفاد عامہ کی عرضداشت پر شنوائی جاری تھی ۔عدالت نے جگہ دینے کا فیصلہ کیا اور اس تعلق سےبی ایم سی کو بدھ کے دن حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا گیاکہ جگہ کہاں دی جائے گی ،واضح کیا جائے۔ بی ایم سی نےحلف نامہ داخل کیا مگر پلّہ جھاڑتے ہوئے جگہ نہ ہونے کا یہ کہہ کر حوالہ دیا کہ گھاٹکوپر میں قبرستان کیلئے نئی جگہ الاٹ کی گئی ہے، وہاں انتظامیہ سے اشتراک کیجئے اور وہاں میت دفن کیجئے۔ حالانکہ خود وکھرولی میں لاکھوں کی مسلم آبادی ہےاس لحاظ سے وکھرولی میں قبرستان کی اشد ضرورت ہے لیکن یہاں جوزمین پہلے ڈی پی میں قبرستان کیلئے ریزرو تھی، اس کو ہٹادیا گیا اور دوسری قطعہ اراضی پرسی آرزیڈ ہونے کا حوالہ دیا جارہا ہے ،اس طرح اِس پلاٹ پر گویا ریاستی اورمرکزی حکومت کے نام پرچوہا بلّی کا کھیل جاری ہے۔ 
 یہی حال کانجورمارگ کا ہےبلکہ یہاں توجگہ الاٹ کردی گئی اور۶؍ماہ قبل ٹینڈر بھی جاری کیا گیا مگر ’ورک آرڈر‘ نہیں دیا جارہا ہے۔جان بوجھ کراس مسئلے کوالجھایا جارہا ہے ۔ دوسرے مقامی ذمہ داران کاکہناہےکہ مقامی عوامی نمائندوں کو مسلم مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اورمتعصب افسران مزیدٹال مٹول کارویہ اپناتے ہیں جس سے برسوں پرانا مطالبہ معلق ہے اور جس طرح کے حالات ہیں ، اس سے ایسا لگتاہےکہ اس مسئلے کا جلد حل نکلنا بھی مشکل ہے۔
 ہارون رشید قریشی نے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ’’ مختلف انداز میں جب کوشش کرتے ہوئے کامیابی نہ ملی تو۸؍برس قبل مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی اورعدالت نے چند دن قبل ہمارے حق میں فیصلہ بھی دے دیا اوربی ایم سی کویہ حکم دیا کہ وہ قبرستان کیلئے کہاں جگہ دے رہی ہے ،حلف نامہ داخل کرے۔ بدھ کو بی ایم سی کی جانب سے جو حلف نامہ داخل کیا گیا، وہ حیران کن تھا۔ اس میں وکھرولی میں جگہ دینے کےبجائے گھاٹکوپر میں ایم ایل اے رام کدم کی کوشش سے جو ایک ایکڑ زمین نئے قبرستان کیلئے ریزرو کی گئی ہے ، اس کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا گیا کہ اس میں مقامی انتظامیہ اورذمہ داران سے اشتراک کرتے ہوئے اسی جگہ تدفین کی جائے ۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ کیا بی ایم سی کی نگاہ میں واقعی یہ مسئلے کاحل ہے یاپھر ٹال مٹول کابہت خوبصورت انداز اپناکر ایک طرح سے بی ایم سی نے گویا اپنی گردن چھڑانے کی کوشش کی ہے۔دوسری جانب وکھرولی میں جو قطعہ اراضی ریزرو کی گئی تھی ، اس میں ایک پر نالا اوردوسری تعمیرات کردی گئیں اور دوسرے ٹکڑے سی ٹی ایس نمبر ۶۵۷؍ پرسی آرزیڈ اورکچھ دیگر قانونی پیچیدگی کاحوالہ دیا گیا۔اس طرح ریاستی حکومت مرکزی حکومت پر ذمہ داری ڈال کرخود کوبری سمجھ رہی ہے مگر ان حالات کے باوجود ہم مایوس نہیں ہیں بلکہ حقیقی کامیابی ملنے تک کوشش جاری رکھی جائے گی ۔‘‘
 برادرس فاؤنڈیشن کے صدر واجد قریشی کے مطابق ’’ اگر کاغذی کارروائی کے طور پردیکھا جائے توسب کچھ اچھا نظرآتا ہے لیکن حقیقت میں کچھ نہیں ہے ۔ اس کا اندازہ اس سے لگائیے کہ کانجور مارگ میں ۱۵؍مئی ۲۰۲۳ءکو ۱۱۹۶ڈی سروے نمبر میں سے زمین الاٹ کردی گئی اور۲۲؍کروڑ روپے فنڈ بھی منظور کرلیا گیا مگر تعمیراتی کام کیلئے آج تک ’ورک آرڈر‘ جاری نہیں کیا گیا ۔اس تعلق سے پیش پیش رہنے والی غریب نوازکمیٹی کے ذمہ داران نے مختلف شعبوں کو خطوط بھی دیئے مگر اب تک کام شروع نہیں کیا گیا ۔ حالانکہ میت کی تدفین میں کس قدر دشواری ہورہی ہے ، گھاٹکوپر میں وقت سے پہلے قبریں کھولنے کی نوبت آرہی ہے پھر بھی متعصب افسران کسی نہ کسی حوالے سے ٹال مٹول کررہے ہیں ۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ میت کی تدفین کےلئے وکھرولی والو ں کوجس قدر دشواری پیش آرہی ہے، اس کے پیش نظرہم سب اب بھی مسلسل کوشاں ہیں کہ ۷؍ ۸؍ کلومیٹردور تک میت لے جانے کا مسئلہ کسی صورت ختم ہو ۔نتیجہ برآمد ہونے تک ہر ممکن کوشش جاری رکھی جائے گی۔‘‘ 
 قبرستان کے لئے کوشاں رہنے والوں میں شامل انور شیخ (ممبئی پردیش ایم آئی ایم کے جوائنٹ سیکریٹری) نے کہاکہ’’ بی ایم سی کا یہ کہنا کہ گھاٹکوپر میں جاکرمیت دفن کیجئے ،سوال یہ ہے کہ ہم کیوں وہاں جائیں جبکہ ہم وکھرولی میں رہتے ہیں ۔ دوسرے سی آرزیڈ کے نام پرجھوٹ بولا جارہا ہے ۔جہاں قبرستان کےلئے سی آر زیڈ کا حوالہ دیا جارہا ہے، اسی زمین پربی ایم سی نے ۲۰۲۲ءمیں ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے پرعمارت تعمیر کرنے کی اجازت دی ہے۔اس تعلق سے میں چند دن میں تمام دستاویزی ثبوت بی ایم سی کوفراہم کراؤں گا کہ کس طرح سے غلط بیانی کرکے قبرستان کے مسئلے میں ہمارے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے اوریہ لڑائی پوری قوت سے لڑی جائے گی۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK