Inquilab Logo

سماج کا ہر طبقہ خاتون پہلوانوں کی حمایت میں کھڑا ہو

Updated: June 02, 2023, 7:56 AM IST | Mumbai

جماعت اسلامی کی پریس کانفرنس میں برادران وطن کی خواتین کی اپیل ۔حکومت کوہدف تنقید بناتے ہوئے ملزم کو فوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا

The scene of the press conference held in Marathi Patarakar Singh in support of female wrestlers.
خاتون پہلوانوں کی حمایت میں مراٹھی پترکارسنگھ میںمنعقدہ پریس کانفرنس کا منظر۔(تصویر:انقلاب)

خاتون پہلوانو ںکی حمایت اور ملزم برج بھوشن شرن سنگھ کوگرفتار نہ کرنے پرجماعت اسلامی کی جانب سے مراٹھی پترکار سنگھ میں پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میںبرادران وطن کی اہم خواتین نےصدائے احتجاج بلند کی ا وریہ اپیل کی کہ خاتون پہلوانوں کو انصاف ملنے تک سماج کا ہرطبقہ ان کا ساتھ دے  اور ان کے ساتھ کھڑا رہے۔
’’کمیٹی کی تشکیل انصاف کیلئے نہیںملزم کوبچانے کیلئے ہے‘‘
 چترا رانے( سیکریٹری مولبھوت ادھیکاراینڈ سنگھرش سمیتی )نے کہاکہ ’’ خواتین کا آگے آکر خود پر ہونے والے مظالم اور جنسی استحصال کے خلاف آوازبلند کرنا بہت اہم ہے ۔ حکومت نے برج بھوشن والے معاملے کی تفتیش کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی ہے اس کے طریقہ کار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے وہ کمیٹی   برج بھوشن کو بچانے اوران کو کلین چٹ دینے کیلئے بنائی ہے ۔ ہم سب کو ایک ساتھ آکرخاتون پہلوانوں کی حمایت کرنی چاہئے۔‘‘
 عام آدمی پارٹی کی سرگرم عہدیدار پریتی مینن نے کہا کہ ’’موجودہ پارلیمنٹ کی بنیاد خواتین کے استحصال پر رکھی گئی ہے۔ میںیہ کہنا چاہتی ہوں کہ دنیا نئی پارلیمنٹ کی عمارت کو یاد نہیں رکھے گی بلکہ وہ یاد رکھے گی کہ افتتاح کے موقع پرخواتین پرکس قدر ظلم کیا گیا اور ان کا کس طرح استحصال کیا گیا۔ ‘‘انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’بیٹی بچاؤ کے بجائے صحیح یہ ہےکہ ہمیںبی جے پی سے بیٹی کوبچانا ہے ،وہ ہماری بیٹیوں اور خواتین کیلئے خطرناک ہے۔ بی جے پی خواتین کے خلاف سوچ رکھنے والی پارٹی ہے۔ جو پہلوان بچیاں ہمارے ملک کی شان ہیں انہیں سڑکوں پر گھسیٹا گیا ،یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔‘‘  ا نہوں نے مزید کہا کہ ’’ بی جے پی کہتی ہے ہندو خطرے میں ہیں،  میں کہتی ہوں کہ ہندو بیٹیاں اورخواتین خطرے میں ہیں مگر ان کوخطرہ بی جے پی سے ہے،انہیںبی جے پی سے بچانے کی ضرورت ہے۔‘‘
 این سی پی لیڈرودیا چوہان نے کہا کہ’’ ملک میں آخر یہ کیا چل رہا ہے، ملزم برج بھوشن کہہ رہا ہے کہ وہ گنہگار نہیں ہے ۔ تعجب اس بات پرہے کہ کافی دباؤ اورسپریم کورٹ کی ہدایت پر دو دو ایف آئی آر درج کی گئی، اس کے باوجودبرج بھوشن کوگرفتار نہیں کیا گیا۔ سوچئے کہ ملک کہاں جارہا ہے۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہا کہ ’’یہ کس قدر شرمناک ہے کہ بلقیس بانو کے زانیوں کو رہا کرکے ان کا استقبال کیا جاتا ہے ،ہم نے یہ نظارہ کھٹوعہ اور اتر پردیش کے اناؤ میں بھی دیکھا ۔ اب نئے دیش میں یہ بھی ہورہا ہےکہ ظالم اور مجرم کیخلاف آواز بلند کرنےوالے کو ہی گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ ‘‘ انہوںنے مزیدکہا کہ ’’  ہم سب ان لڑکیوں کے ساتھ ہیں جو برج بھوشن کے خلاف احتجاج کررہی ہیں ۔ ہمیں ہرقسم کے ظلم کے خلاف آگے آنا چاہئے۔‘‘
  ڈاکٹر کماکشی کھاٹےنے واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ محمد علی کلے نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی اورتضحیک آمیز رویہ کے خلاف    اپنا میڈل ندی میں پھینک دیا تھا جس سے پوری دنیا میں زبردست ردعمل سامنے آیا اور یوروپ کے کئی ممالک نے محمد علی کو شہریت کی پیشکش کی ۔ امریکہ کی تاریخ میںیہی وہ موڑتھا جب عوام کے دباؤ اور  ان کی برہمی کےبعد عدم مساوات کا خاتمہ ہوا۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہا کہ’’ ہمیں خاتون پہلوانوں کی حمایت میں اسی طرح کے عوامی دباؤ کی ضرورت ہے تاکہ ہم بھی نمایاں تبدیلی لاسکیں اورطاقت کے نشے میںچور لوگوں کویہ بتاسکیں کہ عوام کی طاقت کیا ہوتی ہے اورعوامی تحریک کیا رنگ لاتی ہے۔‘‘ 
’’یہ کھیل کی تاریخ کا سیاہ باب نہیں، انسانی تاریخ کا بدنما داغ ہے‘‘
 ممتازنذیر (جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین، ممبئی میٹرو)نے کہا کہ’’ جماعت اسلامی ہند ہر ظلم اور استحصال کے خلاف مظلوموں کے ساتھ ہے۔ ہر عورت کا حق ہے کہ وہ خوف و ظلم کے سامنے پورے اعتماد اور جرأت کے ساتھ کھڑی ہولیکن دکھ کی بات ہے کہ وہ خواتین جنہوں نے اس ملک کیلئے میڈل جیتا ،ملک کا نام روشن کیا ،دہلی میں ان کے ساتھ بہت ہی برا سلوک کیا جارہا ہے ۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ کھیل کی تاریخ میں سیاہ باب ہے لیکن ہم کہتے ہیں کہ یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑاداغ اور دھبہ ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ ہمیں ان کے درد کا احساس ہے کہ ان کے ساتھ کسی مجرم جیسا برتاؤ کیا جارہا ہے ۔ ہم ان کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کی غیر جانبدارانہ و منصفانہ تحقیقات کے مطالبہ کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کررہے ہیں کہ ملزمین کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ اس ملک میں خواتین پورے اعتماد کے ساتھ سر اٹھا کر جی سکیں۔‘‘

wrestlers Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK