انٹونی بلنکن کی اسرائیلی صدر سے ملاقات، جنگ بندی کیلئے پُرعزم ہونے کا دعویٰ
EPAPER
Updated: May 02, 2024, 11:50 AM IST | washington
انٹونی بلنکن کی اسرائیلی صدر سے ملاقات، جنگ بندی کیلئے پُرعزم ہونے کا دعویٰ
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کو اسرائیل کی قیادت کے ساتھ بات چیت شروع کی جس میں انہوں نے زور دیا کہ حماس کوجنگ بندی معاہدہ قبول کر نا چاہئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ جنگ بندی کیلئے پُرعزم ہے۔ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ سے ملاقات کے دوران کہا’’ انتہائی مشکل اوقات میں بھی ہم جنگ بندی کے معاہدہ تک پہنچنے کیلئے پُرعزم ہیں تاکہ یرغمال گھر واپس آ جائیں اور اس معاہدے تک نہ پہنچنے کی واحد وجہ حماس ہے۔ ‘‘
حماس اس پیشکش کا جواب دینے کے لیے تیار ہے جس میں اسرائیل غزہ میں اپنی جارحیت کو عارضی طور پر روک دے گا اور۷؍ اکتوبر کے یرغمالوں کے عوض فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اپنے دورہ پر بلنکن غزہ پٹی میں امداد بڑھانے کی کوششوں پر بھی زور دے رہے ہیں جہاں اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت کے باعث قحط سے خبردار کیا ہے۔
بلنکن نے ہرزوگ سے کہا’’ہمیں ان لوگوں پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہے جو اس دوطرفہ جنگ کی وجہ سے مصائب کا شکار ہیں۔ ‘‘
اس سے قبل منگل کے روز بلنکن نے اردن کے امدادی قافلے کو رخصت کیا جو اسرائیل اور غزہ کے درمیان دوبارہ کھولی گئی ایریز گزرگاہ کی طرف جا رہا تھا۔
واضح رہےکہ منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے عمان میں اردن کے اعلیٰ لیڈروں اور غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار سے ملاقات کی تھی جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدہ اور غزہ پٹی میں مزید امداد پہنچانے پر زور دیا گیا۔ بلنکن نے اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی اور شاہ عبداللہ ثانی سے الگ الگ بات چیت کی۔ اس کے بعد انہوں نے غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے سینئر کوآرڈی نیٹر سگریڈ کاگ سے ملاقات کی۔
شاہ عبداللہ سے اپنی ملاقات کے دوران، بلنکن نے کسی ایسی جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جس سے یرغمالوں کی رہائی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس کو جو تجویز پیش کی گئی ہے، اسے قبول کرنا چاہئے۔ بلنکن نے اسرائیل کیلئے سلامتی کی ضمانتوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے سمیت، خطے میں پائیدار امن کے حصول کیلئے جاری سفارتی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔