Inquilab Logo

پانی کی بوچھار ، لاٹھی چارج،رکاوٹوں کیخلاف کسان ثابت قدم

Updated: November 28, 2020, 3:34 AM IST | New Delhi

انتظامیہ کی جانب سے راستے میں ڈالی جارہی ہر رکاوٹ کو پار کرکے عزم و استقلال کے ساتھ دہلی کی طرف گامزن، سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مسلسل حمایت ملنے سے ان کے حوصلے اور بھی بلند ، بی جے پی کے حواس گم ہو گئے ، بات چیت کیلئے آمادہ کرنےکی کوشش لیکن کسان بھی تینوں متنازع زرعی بل واپس لینے تک احتجاج کرنے کیلئے پرعزم ۔

A scene of protest. Photo: INN
احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اپنے شباب پر ہے ۔ کسان کسی بھی صورت اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں ۔ انہوں نے نہ صرف ہر رکاوٹ کو پار کرنا شروع کردیا ہے بلکہ اپنی آمد کے احساس سے ہی دہلی کے اقتدا رکے گلیاروں کو دہلارہے ہیں ۔ وہ نہ شدید ٹھنڈ کی پروا کررہے ہیں اور نہ اس ٹھنڈ میں ان پرماری جانے والی پانی کی بوچھار کی فکر کررہے ہیں ۔ یہاں تک کہ ہائی ویز پر لگائی جانے والی رکاوٹوں کو بھی پار کررہے ہیں اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کررہے ہیں جس کی وجہ سے دہلی کے کچھ اسٹیڈیموں کو عارضی جیل کے طور پر بنانے کی بات بھی سامنے آرہی ہے جس کی سختی سے مخالفت ہو رہی ہے۔ کانگریس لیڈر جے ویر شیرگل نے کہا کہ ملک کے کسانوں کے ساتھ بی جے پی ایسٹ انڈیا کمپنی اور جنرل ڈائر کی طرح سلوک کر رہی ہے۔ مودی حکومت ریڈ کارپیٹ بچھا کر آئی ایس آئی کا پنجاب میں استقبال کرتی ہے لیکن پنجاب کے کسانوں کو اپنے ہی ملک کی راجدھانی میں گھسنے نہیں دیتی۔ بی جے پی آتم نربھر ہونے میں نہیں بلکہ کسانوں کے پر کترنے میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے دہلی کے کسی بھی اسٹیڈیم کو عارضی جیل نہ بننے دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم پوری طرح کسانوں کے ساتھ ہیں ۔  

دہلی کوچ کر رہے کسانوں کو روکنے کے لئے دہلی کے ۹؍ اسٹیڈیموں کو پولیس عارضی جیل قائم کرنے کی تیاری کر رہے ہی۔اس حوالہ سے پولیس نے دہلی حکومت سے اجازت طلب کی ہے۔ اس پر عام آدمی پارٹی کے لیڈر راگھو چڈھا نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔راگھو چڈھا نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’’میں دہلی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ عارضی جیل قائم کرنے کی اجازت کو نامنظور کر دیا جائے۔ ہمارے ملک کے کسان مجرم یا دہشت گرد نہیں ہیں ۔ آئین انہیں پُر امن احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔‘‘لیکن حکومت بھی اپنے زرعی قوانین کو واپس لینے کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی ہے ۔مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر یہ تو کہہ رہے ہیں کہ ۲۰۲۲ءتک کسانوں کی آمدنی کو د گنا کر دیا جائے گا لیکن زرعی قوانین کو واپس لیا جائے گا یااس میں کوئی ترمیم کی جائے گی اس پر وہ خاموش ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم جی ڈی پی کی شرح میں فارمنگ سیکٹر کا حصہ بڑھانا چاہتے ہیں ۔ تومرنے آئی سی ایم آر کی آبی کمیٹی اتر پردیش ، بہار اور جھاکھنڈ کے سلسلہ میں منعقدہ میٹنگ سے خطاب کیا اور اس خطاب میں مذکورہ بالا باتوں کا اظہار کیا ۔انھوں نے کہا کہ حکومت کا نشانہ ہے کہ ملک کی جی ڈی پی میں اگریکلچر سیکٹر کا تعاون بڑھے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ہند چاہتی ہے کہ سال ۲۰۲۲؍ تک کسانوں کی آمدنی دو گنا ہو اور اس سیکٹر میں بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بڑھیں ۔ انھوں نے کہاکہ زراعت کی ترقی کے لیے قوانین سے بھی سارے راستے کھولے گئے ہیں انھوں نے کہا کہ حکومت ۱۰؍ ہزار نئے ایف پی او بنانے ، ۱۰؍ ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے اگریکلچر سیکٹر میں پرائیویٹ سیکٹر کو بڑھانے سمیت دیگر طریقہ کار کسانوں کے شعبہ کی مضبوطی اور ترقی کے لیے کر رہی ہے ۔ دوسری جانب مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے بھی مودی حکومت کی حمایت میں کہا کہ نریندر مودی کی حکومت کسانوں کے حق کے لیے وقف ہے ، وقت تھی اور وقف رہے گی ۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسانوں کو کچھ بھی کنفیوزن ہے تو حکومت کے دروازے بات چیت کے لیے کھلے ہوئے ہیں ۔ ہم نے کانگریس کی طرح نوانٹری کا بورڈ نہیں لگایا ہے ۔ 
اقتدار میں آئے تو قوانین ختم کردیں گے :سونیا 
 کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق صدرراہل گاندھی نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اقتدارمیں آنے پر وہ تینوں کسان مخالف قوانین کو ختم کردیں گے ۔کانگریس پارٹی شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعہ کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسز گاندھی اور راہل گاندھی نے وعدہ کیا ہے کہ جب بھی کانگریس اقتدار سنبھالے گی تو وہ پہلے انہی قوانین کو ختم کرے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK