Inquilab Logo

کسان بل کسانوں کی آمدنی اور معیشت دونوں کیلئے خطرہ

Updated: September 19, 2020, 3:10 AM IST | New Delhi

سابق وزیر مالیات پی چدمبرم کے مطابق کسانوں کا بل کیخلاف احتجاج ظاہر کرتا ہے کہ عوام اور حکومت کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا ہے ، ساتھ ہی ان بلوں کوفوڈ سیکوریٹی نظام ، پی ڈی ایس سسٹم اور ایم ایس پی کیلئے خطرہ قرار دیا ، چدمبرم کے مطابق زرعی نظام میں بھی کارپوریٹ استحصال شر وع ہوسکتا ہے۔

Farmers protest - Photo: PTI
کسانوں کا احتجاج ۔تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے لوک سبھا میں کسانوں سے متعلق دو بلوں کی منظوری کے سلسلے میں پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کے احتجاجی مظاہرے پر کہا کہ یہ عوام اور حکومت کے مابین فاصلےکو ظاہر کرتا ہے اوراس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستوں سے مشاورت نہیں کی گئی ہے۔چدمبرم نے اس سلسلے میں کئی ٹویٹ کئے ۔ انہوں نے کہا کسانوں کے متعلق دو بلوں کو لوک سبھا نے منظوری دے دی ہے ۔ پنجاب اور ہریانہ کے کسان احتجا جی مظاہرے کر رہے ہیں ۔ یہ عوام اور حکومت کے مابین فاصلے کو ظاہر کرتا ہے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’ دونوں بل ہمارے فوڈ سیکوریٹی نظام کے تین التزام کو چیلنج کرتے ہیں ۔ وہ ہیں ، منیمم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) ، پبلک پروکیورمنٹ اور پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (پی ڈی ایس) ۔انہوں نے کہا ’’ تمل ناڈو کے کسانوں نے مجھے بتایا کہ وہ ۱۱۵۰؍روپے کے ایم ایس پی کے مقابلے پرائیوٹ تاجروں کوصرف ۸۵۰؍روپے پر دھان فروخت کررہے ہیں ۔ ایسے میں ریاستی حکومتوں کوبھی صورتحال کی وضاحت کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بلوں میں سنگین خامی یہ ہے کہ وہ اس بات کا تعین نہیں کرتے ہیں کہ کسان کو جو قیمت ملے گی وہ ایم ایس پی سے کم نہیں ہوگی ۔ اس معاملے میں ریاستوں سے مشاورت نہیں کی گئی۔ بی جے پی حکومت کی طرف سےاس قانون کی منظوری ریاستوں کے اختیارات اور وفاق کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے۔
   ان بلوں کی منظوری کو اپوزیشن کے ساتھ ساتھ ماہرین معیشت بھی کسانوں کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کے لئے بھی خطرناک قرار دے رہے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بل بھلے ہی الفاظ کی جادوگری کا کمال محسوس ہوتے ہوں اور ایسا لگ رہا ہو کہ کسانوں کے بھلے کے لئے یہ قدم اٹھائے گئے ہیں لیکن ان سے کسانوں کی آمدنی بری طرح سے متاثر ہو گی جو زرعی معیشت کے لئے بڑا خطرہ ثابت ہو گی۔ اس کے علاوہ غذائی اجناس کے میدان میں کارپوریٹس کو داخلہ کی اجازت سے کارپوریٹ استحصال کی بھی شروع ہو گی۔ اس بارے میں ماہرین نے ان بلوں کا تجزیہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے صرف چند صنعتی گھرانوں کو فائدہ پہنچے گا ، کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ 
ایم ایس پی ختم ہو گا 
 پہلا بل ہے فارمرس پروڈیوس ٹریڈ اینڈ کامرس بل : اس بل کے تعلق سے حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس سے کسانوں کو اپنے مال صرف سرکاری منڈی میں بیچنے سے آزادی مل جائے گی۔ وہ دیگر کمپنیوں اور کھلے مارکیٹس میں بہتر قیمتوں پر مال فروخت کرسکیں گے لیکن اس بل کے تعلق سے اپوزیشن پارٹیوں اور ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ریاستوں کا ریوینیو کم ہو جائے گا۔ سرکاری منڈیوں سے پورا بزنس ختم ہو نےکا امکان ہو گا جس سے اس بزنس سے جڑے مزدور ،ڈرائیورس اور دیگر ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے ۔ اس بل کا سب سے بڑا اثر یہی ہو گا کہ جب کسان منڈی میں اپنا مال لائیں گے ہی نہیں تو پھر حکومت انہیں ایم ایس پی کے تحت رقم کیوں فراہم کرے گی۔ اس سے بڑے کسانوں کو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسان بدحال ہو جائیں گے ۔ 
صرف بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کا فائدہ 
 دوسرا بل ہے فارمرس ایگریمنٹ آف پرائس اشورنش: یہ بل بھی کسانوں سے زیادہ بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے والا محسوس ہو رہا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کے ذریعے کسانوں کو یہ آزادی مل جائے گی کہ وہ بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کو اپنا مال فروخت کرنے کے لئے معاہدے کرسکیں ۔ اس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہو گا لیکن اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ یہ بل کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا بلکہ انہیں بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کا غلام بنانے کا راستہ فراہم کرے گا۔یہ کارپوریٹ کمپنیاں کسانوں کی شرائط پر نہیں بلکہ اپنی شرائط پر معاہدے کریں گی ایسے میں کسانوں کی کہیں پر بھی مال فروخت کرنے کی آزادی ختم ہو جائے گی۔ملک کے سب سے بڑے کارپوریٹ گھرانے ریلائنس انڈسٹریز کے اس میدان میں اترنے کی خواہش اور اپنے ریٹیل بزنس کو فروغ دینے کی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ۔ 
کارپوریٹ کمپنیاں اسٹاک کریں گی 
  تیسرا بل ہے ضروری اشیاء کی ذخیرہ اندوزی بل : اس بل کی منظوری کے بعد دالیں ، تیل ، پیاز ، آلو ، گیہوں ، چاول ، جوار دیگر اناج کو ضروری اشیاء کی فہرست سے ہٹادیا جائے گا ۔ اس کے بعد بڑی کارپوریٹ کمپنیاں ان کا اسٹاک کرسکیں گی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعدزرعی سیکٹر میں ایف ڈی آئی آئے گی لیکن اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کی حد ختم کردئیے جانے کے بعد زرعی میدان میں صرف کارپوریٹ کمپنیوں کا بول بالا ہو گا ۔ وہ کسانوں سے اپنی مرضی کی قیمت پر سامان خریدیں گے ۔ ایف ڈی آئی ملی بھی تو اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں ہو گا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس سے کسانوں کی آمدنی متاثر ہو گی جو ملک کی معیشت میں بہت بڑا رول نبھاتے ہیں جس سے ملک کی معیشت کی حالت اور خراب ہو گی ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK