Inquilab Logo

لولینا بورگوہین کو پیرس اولمپکس میں میڈل جیتنے کی امید

Updated: April 26, 2024, 11:49 AM IST | Agency | New Delhi

ہندوستان کی خاتون مکے باز نے کہا کہ ۷۵؍کلوگرام کے زمرے میں بھی وہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی۔

Lovlina Borgohain. Photo: INN
لولینا بورگوہین۔ تصویر : آئی این این

ہندوستان کی ٹاپ خاتون مکے باز لولینا بورگوہین اپنے وزن کے زمرے میں تبدیلی اور ۷۵؍کلوگرام کیٹیگری میں سخت مقابلے کے باوجود پیرس اولمپکس میں تمغہ جیتنے کیلئے پُراعتماد ہیں۔ آسام کی باکسر کو ٹوکیو اولمپکس میں تمغہ جیتنے کے بعد ایک مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ عالمی چمپئن شپ اور کامن ویلتھ گیمز سے جلد باہر ہو گئی تھیں۔ لولینا پہلے ۶۹؍ کلو گرام کیٹیگری میں حصہ لیتی تھیں لیکن اس وزن کی کیٹیگری کو اولمپکس سے ہٹائے جانے کے بعد انہوں نے۷۵؍کلوگرام کیٹیگری میں کھیلنا شروع کیا اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ 
 ہندوستانی مکے باز نے ۲۰۲۲ء ایشین چمپئن شپ اور ۲۰۲۳ءورلڈ چمپئن شپ میں گولڈ میڈل کے ساتھ ساتھ پچھلے سال ایشین گیمز میں چاندی کا تمغہ جیتا ہے۔ لولینا نے کہا کہ وزن کے زمرے میں تبدیلی کے بعد مجموعی طور پر میری کارکردگی اچھی رہی ہے۔ اولمپک زمرے میں عالمی چمپئن شپ جیتنا بڑی بات تھی۔ مجھے پہلے اپنا وزن کنٹرول کرنا پڑتا تھا (۶۹؍ کلوگرام کے لئے) لیکن اب میں نے اس وزن کو ایڈجسٹ کر لیا ہے۔ میں نے مقابلوں میں حصہ لیا اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ امید ہے کہ پیرس اولمپکس میں بھی ملک کیلئے میڈل حاصل کرنے میں کامیاب رہوں گی اور اس کیلئے میں سخت محنت کر رہی ہوں۔ 
 لندن اولمپک گیمز (۲۰۱۲ء) میں خواتین کی باکسنگ کی شمولیت کے بعد سے ۷۵؍کلوگرام کیٹیگری اولمپک گیمز کا مسلسل حصہ رہی ہے۔ ۲۶؍سالہ نوجوان ہندوستانی مکے باز لولینا کیلئے پیرس میں صورتحال کافی چیلنجنگ ہوں گے کیونکہ ان کا سامنا ان مکے بازوں سے ہوگا جو پہلے ہی اس زمرے میں کھیلتے رہے ہیں۔ لولینا نے کہا’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ۷۵؍ کلوگرام زمرہ چیلنجنگ ہے کیونکہ یہ ہمیشہ سے اولمپک زمرہ رہا ہے۔ ۶۹؍ کلوگرام نیا تھا لیکن ۷۵؍کلو گرام کا زمرہ برسوں سے موجود ہے۔ ایسے میں پہلے سے تجربہ کار باکسر اس میں مقابلہ کرتے ہیں۔ حالانکہ لولینا نے کہا کہ یہ ایک چیلنج ہے لیکن میں پُراعتماد ہوں کیونکہ میری کار کردگی اچھی رہی ہے اور میں ۷۵؍ کلوگرام کے زمرے میں بھی میڈل جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK