روی شنکر پرساد نے دعویٰ کیا کہ کانگریس سرکار بھی یہی قوانین بنانا چاہتی تھی، احتجاج کی بھی توہین کی، کہا کہ کسان چند مفاد پرستوں کے جھانسے میں آگئےہیں
EPAPER
Updated: December 08, 2020, 6:23 AM IST | Agency | New Delhi
روی شنکر پرساد نے دعویٰ کیا کہ کانگریس سرکار بھی یہی قوانین بنانا چاہتی تھی، احتجاج کی بھی توہین کی، کہا کہ کسان چند مفاد پرستوں کے جھانسے میں آگئےہیں
کسانوں کے احتجاج اوران کے بند کو ملنے والی اپوزیشن کی مکمل حمایت پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے مودی سرکار نے اسے شرمناک اور دہرے معیار سے تعبیر کیا ہے۔ بی جےپی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے پیر کو ایک پریش کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ زرعی اصلاحات کے سلسلے میں نریندر مودی کی حکومت نے جو التزام کئے ہیں،وہ کانگریس کی قیادت والی یوپی اے کی حکومت ۱۰؍ برسوں سے کرنے کی کوشش کررہی تھی۔ انہوں نے ۲۰۱۹ء کے کانگریس کے انتخابی منشور کا بھی حوالہ دیا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا سیاسی وجود ختم ہورہا ہے لہٰذا وہ خود کو بچانےکیلئےکسی بھی تحریک کی حمایت میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔پرساد نے کہا کہ صرف کسان تحریک کی بات نہیں ہے بلکہ شہریت ترمیمی بل ،شاہین باغ یا کوئی بھی اصلاح کا موضوع ہو،کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیاں بس مخالفت کے لئے ان کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہیں۔
قانون کے حامی کسان بھی سامنے آگئے
کسانوں کے احتجاج کو مل رہی بھرپور حمایت کے اثر کم کرنے کی کوشش کے تحت اب کسانوں کے ایسے گروپ کو سامنے لایا گیا ہے جو مبینہ طور پر متنازع قوانین کی حمایت کرتاہے۔ پیر کو ہریانہ سے تعلق رکھنےو الے ایسے۲۰؍ کسانوں کے وفد نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ قانون کو منسوخ نہ کیا جائے البتہ اگر ضروری ہوتو ترمیم کر دی جائے۔ اس گروپ کی قیادت پدم شری ایوارڈ یافتہ کمل سنگھ چوان کررہے تھے۔ انہوں نے خود کو ’’ترقی پسند کسان‘‘ قراردیا۔ مذکورہ گروپ کے نمائندوں نے خود کو فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کے نمائندے قرار دیا۔