مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہاکہ مسئلہ کا حل حکومتوں کے پاس ہے ہمارے پاس نہیں ،راستہ کھلوانے کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے
EPAPER
Updated: October 01, 2021, 7:45 AM IST | new Delhi
مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہاکہ مسئلہ کا حل حکومتوں کے پاس ہے ہمارے پاس نہیں ،راستہ کھلوانے کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے
زرعی قوانین کے خلاف شاہراہوں پر دھرنا دے رہے کسانوں کے معاملے میں ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ نے برہمی کااظہار کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جب معاملہ عدالت اور پارلیمنٹ میں حل ہو سکتا ہے تو پھر اس طرح راستہ روکنے کا کیا مطلب ہے ؟ سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ کسانوں کے مسئلہ کا حل اس کے پاس نہیں بلکہ حکومتوں کے پاس ہے ۔سپریم کورٹ نے اب اس معاملہ کی سماعت پیر کو کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش نے کی ۔ دو رکنی بنچ نے کہا کہ کسی بھی معاملہ کو پارلیمنٹ کی بحث ، عدالت کی سماعت اور مہم کے ذریعہ سلجھایا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے قومی شاہرائوںجام کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس بات کی اجازت دے دی کہ وہ اس معاملہ میں کسانوں کی تنظیموں کو بھی فریق بنا سکتی ہے ۔سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پھر وہی بات کہی کہ راستہ کو صاف کرانے کی ذمہ دار ی حکومت اور انتظامیہ کی ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مسئلہ کا حل عدالتی پلیٹ فارم ، تحریک اور پارلیمانی بحث کے ذریعہ ہو سکتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح سے ہائی ویز کو مستقل طور پر جام کیا جا سکتا ہے ۔واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سڑکوں پر جاری دھرنے کے خلاف سپریم کورٹ نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہو اور برہمی کااظہار کیا ہو بلکہ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ اس طرح کے رد عمل دے چکا ہے ۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے حق کے لئے احتجاجی مظاہرے کریں لیکن مستقل طور پر سڑکوں کو بند نہیں کیا جا سکتا ۔ واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف سنگھو بارڈر ، ٹکری بارڈر اور غازی پور بارڈر پر گزشتہ ۱۰؍ ماہ سے کسان دھرنا دے رہے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی ہے کہ دھرنے کی وجہ سے انھیں آمدو رفت میں دشواری ہورہی ہے ۔ ۲۰؍ منٹ کا سفر دو گھنٹے میں پورا ہو رہا ہے اس لئےکسانوں کو فوری طور پر وہاں سے ہٹوایا جائے۔