Inquilab Logo

گمراہ کن اشتہارات کیلئے ان کی توثیق کرنیوالی مشہور شخصیات بھی جوابدہ: سپریم کورٹ

Updated: May 08, 2024, 8:16 PM IST

پتانجلی کے خلاف معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی جسٹس ہیما کوہلی اور احسن الدین امان اللہ کی بنچ نےکہا کہ گمراہ کن اشتہارات کیلئے اس کی توثیق کرنے والی مشہور شخصیت بھی جوابدہ ہوں گی۔ اس کے علاوہ عدالت نےاس بات کو بھی یقینی بنانے کیلئے کہا کہ صارف کی کم علمی یا لا علمی کے سبب اس کا استحصال نہ ہو۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بار اور بنچ کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ سوشل میڈیا پر اثر اندازہونے والے اور مشہور شخصیات اگر گمراہ کن اشتہارات میں کسی مصنوعات یا خدمات کی توثیق کرتے ہیں تو اس کیلئے وہ بھی جوابدہ ہوں گے۔جسٹس ہیما کوہلی اور احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے یہ مشاہدات پتانجلی کے شریک بانی رام دیو اور منیجنگ ڈائریکٹر بالکرشنا کے خلاف ادویات اور جادوئی دوا کے قابل اعتراض اور گمراہ کن اشتہارات شائع کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کےدوران زبانی طور پر دیے۔ عدالت نے سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی کے ذریعہ جون ۲۰۲۲ءمیں جاری کردہ رہنما خطوط کا حوالہ دیا جس کے تحت اثر و رسوخ رکھنے والوں کو رقم کے بدلے توثیق کے بارے میں شفاف ہونا ضروری ہے۔ صارفین کے حقوق کا ادارہ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ ۲۰۱۹ءکے تحت قائم ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے۔ یہ ایکٹ صارفین کے مفادات کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: شیوسینا لیڈر سے ای وی ایم میں ہیر پھیر کےعوض رقم کا مطالبہ کرنے والا فوجی گرفتار

بار اور بنچ کی رپورٹ کے مطابق، عدالت کی طرف سےبیان کردہ رہنما خطوط میں سے ایک، مشہور شخصیات سے ان اشتہارات کی ذمہ داری لینے کو کہتا ہے جن کا مقصد بچوں کو اپیل کرنا یا استعمال کرنا ہے۔ ایک اور رہنما خطوط مینوفیکچررز، سروس فراہم کرنے والوں اور اشتہاری ایجنسیوں کے فرائض کی طرف اشارہ کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ علم یا تجربے کی کمی کے سبب صارفین کے اعتماد کا غلط استعمال یا استحصال نہ ہو۔عدالت نے رہنما خطوط۱۳؍کا بھی ذکر کیا جس کے تحت مشہور شخصیات کو اشتہارات کی توثیق کی ذمہ داری قبول کرنے اور مصنوعات کے بارے میں مناسب معلومات یا تجربہ رکھنا ضروری ہے۔
بنچ نے کہا کہ مشتہرین، اشتہاری ایجنسیاں اور تائید کنندگان گمراہ کن اشتہارات جاری کرنے یا ظاہر کرنے کیلئے برابر کے ذمہ دار ہیں۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ عوامی شخصیات، اثر و رسوخ رکھنے والے، مشہور شخصیات وغیرہ کی توثیق کسی مصنوعات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ وہ اشتہارات کے دوران کسی بھی مصنوعات کی توثیق کرتے وقت ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
عدالت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والوں اور مشہور شخصیات کو عوام کے ان پر اعتماد کا غلط استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہیں یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ وہ مصنوعات کی توثیق کرتے وقت مرکزی کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی کے اصولوں کی پاسداری کریں، عدالت نے کہا کہ قانون کے رہنما خطوط اور دیگر دفعات اس بات کو یقینی بنانے کیلئے رکھے گئے ہیںتا کہ صارف ان مصنوعات سے واقف ہوں جو وہ خریدتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مایاوتی نے بھتیجے آکاش آنند سے جانشینی چھینی اور تمام عہدوں سے بھی ہٹایا

بینچ نے منگل کو ایک عبوری حکم بھی جاری کیا جس میں ٹیلی ویژن براڈکاسٹروں اور پرنٹ میڈیا کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر اشتہارات نشر کرنے یا شائع کرنے سے پہلے خود اعلانیہ فارم داخل کریں، یہ کہتے ہوئے کہ وہ ہندوستان میں موجودہ قانون کے مطابق ہیں۔ جبکہ ٹیلی ویژن براڈکاسٹر مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعہ چلائے جانے والے براڈکاسٹ سیوا پورٹل پر فارم داخل کرسکتے ہیں، عدالت نے مرکز کو حکم دیا کہ وہ پرنٹ میڈیا پر اشتہارات کے لیے چار ہفتوں کے اندر ایک نیا پورٹل قائم کرے۔عدالت اس معاملے کی اگلی سماعت ۱۴؍مئی کو کرے گی۔
واضح رہے کہ۱۶؍اپریل کو عدالت کے احکامات کے بعد، پتنجلی آیوروید کے شریک بانی نے اشتہارات شائع کرنے اور پریس کانفرنس کرنے کی غلطی کے لیے معافی مانگ لی تھی حالانکہ انہوںنے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ مشکوک دعوے کرنے والی مصنوعات کو فروغ دینا بند کر دیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK