ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر نے متنبہ کیا کہ یہ یکم دسمبر تک کے بی ایل اوز کی رپورٹ کی بنیاد پر لگایا گیا اندازہ ہے،اسلئے بعد میں یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے
EPAPER
Updated: December 03, 2025, 9:09 AM IST | Kolkata
ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر نے متنبہ کیا کہ یہ یکم دسمبر تک کے بی ایل اوز کی رپورٹ کی بنیاد پر لگایا گیا اندازہ ہے،اسلئے بعد میں یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے
ایس آئی آر کے تئیں ملک بھر میں جو خدشات پائے جارہے ہیں، وہ بے بنیاد نہیں ہیں۔ بہار کے بعد اب مغربی بنگال میں بھی بڑے پیمانے پر ووٹرس کے نام کاٹے جانے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔ دریں اثنا الیکشن کمیشن نے خودہی مغربی بنگال میں ۱۶؍ دسمبر کو شائع ہونے والی مسودہ لسٹ سے۴۳؍ لاکھ سے زائد ووٹرس کے ناموں کو حذف کئے جانے کا اشارہ دیا ہے۔
ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ یہ تخمینہ مزید بڑھ سکتا ہے، کیونکہ یہ اندازہ پیر یعنی یکم دسمبر تک بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) کے ذریعہ ووٹروں کی گنتی کے ڈیجیٹائزیشن کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔ خیال رہے کہ مغربی بنگال میں۲۷؍ اکتوبر کو اپ ڈیٹ کی گئی فہرست کے مطابق ووٹروں کی کل تعداد۷؍ کروڑ۶۶؍ لاکھ۳۷؍ ہزار۵۲۹؍ ہے۔ حکام کے مطابق ووٹر لسٹ سے جن ناموں کو حذف کرنے کیلئے نشان زد کیا گیا ہے ان میں بڑی تعداد فوت شدہ ووٹروں کی ہے۔ ان فوت شدہ ووٹروں کی تعداد تقریباً۲۱؍ لاکھ ہے۔ مزید برآں، تقریباً۵؍ لاکھ ووٹروں کو لاپتہ قرار دیا گیا ہے۔ ایسے ووٹروں کی تعداد جو اپنے رجسٹرڈ پتے سے دور چلے گئے ہیں ان کی تعداد تقریباً۱۵ء۱۰؍ لاکھ ہے، جبکہ فرضی یا ڈپلیکیٹ اندراجات کی تعداد ایک لاکھ سے کچھ کم بتائی جاتی ہے۔ حکام نے کہا کہ لاپتہ ووٹروں کی تعداد میں تبدیلی ہو سکتی ہے کیونکہ تصدیق کے دوران کچھ افراد کا پتہ چل بھی سکتا ہے۔
دریں اثناءبی جے پی نے سوال کیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ووٹر لسٹ مکمل طور پر صاف کیسے ہو سکتی ہے؟ پارٹی نے ان مقامات سے جمع کئے گئے گنتی کے کاغذات کی دوبارہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جےپی لیڈر شوبھندو ادھیکاری نےالیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست میں جاری ایس آئی آر کے دوران۲۶؍ تا ۲۸؍نومبر کی تین تاریخوں کے اندراجات کا آڈٹ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں میں تقریباً۱ء۲۵؍ کروڑ گنتی کے فارم کے اندراجات ریکارڈ کئے گئے، جو کہ غیر متوقع تعداد ہے۔ اسلئے اس کا باریک بینی سے جائزہ لینا چاہئے۔ خیال رہے کہ بی جے پی ایس آئی آر کی حمایت کرتی ہے اور اس کی وجہ سے ریاستی حکومت کے کارکنان سے اس کے کارکنان ٹکراتے بھی رہتے ہیں۔ اسی طرح ایس آئی آر کےکام پرمامور کئے گئے بی ایل اوز بھی الیکشن کمیشن کے خلاف مسلسل احتجاج کررہے ہیں اور ان میں سے کئی بی ایل اوز نے خود کشی بھی کرلی ہے لیکن الیکشن کمیشن اپنے فیصلے کے تئیں بضد ہے۔
مغربی بنگال میں۲؍ہزار سے زائد
پولنگ اسٹیشنوں کی خصوصی نگرانی کی ہدایت
کولکاتا(ایجنسی): الیکشن کمیشن نےمغربی بنگال میں ۲؍ ہزار ۲۰۸؍ پولنگ اسٹیشنوں کو خصوصی نگرانی کے تحت رکھا ہے جہاں ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) کے فارم کی۱۰۰؍ فیصد تقسیم، رسید اور ڈیجیٹلائزیشن کی کارروائی مکمل ہو چکی ہے مگر ایک بھی فارم کو’ناقابل رسید‘ کے طور پر رپورٹ نہیں کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے متعلقہ الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر(ای آر او) سے دستخط شدہ رپورٹ طلب کی ہے، جس پر ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر(ڈی ای او) کا تصدیقی دستخط ہونا ضروری ہے۔ یہ ہدایت پیر کو اس وقت آئی جب ووٹر شماری فارموں کی ڈیجیٹلائزیشن آخری مراحل میں تھی۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے ایسے ۷؍ ہزار ۸۴۴؍پولنگ بوتھوں کی نشاندہی کی ہے جہاں ڈیجیٹلائزیشن کی کارروائی مکمل ہو چکی ہے اور ناقابل رسید فارم کی تعداد صفر سے لے کر۱۰؍ تک ہے۔
الیکشن کمیشن سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کے مطابق، سب سے حیران کن صورتحال ان۲؍ ہزار ۲۰۸؍ بوتھوں کی ہے جہاں ناقابل رسید فارم کی تعداد صفر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان بوتھوں میں ہر ووٹر کا پتہ چل چکا ہے، کوئی موت نہیں ہوئی، کوئی نقل مکانی نہیں ہوئی، اور کوئی ناقابل شناخت فرد نہیں ہے۔