منگل کو رات میں لگنے والی آگ پر بدھ کی صبح قابو پایا جاسکا، ہوٹل میں قیام کرنے والے اور عملے میں سے بیشتر کو بچا لیاگیا ہے، ہوٹل کے مالکان فرار، معاملے کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل
EPAPER
Updated: April 30, 2025, 11:15 PM IST | Kolkata
منگل کو رات میں لگنے والی آگ پر بدھ کی صبح قابو پایا جاسکا، ہوٹل میں قیام کرنے والے اور عملے میں سے بیشتر کو بچا لیاگیا ہے، ہوٹل کے مالکان فرار، معاملے کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل
مرکزی کولکاتا کے ایک۶؍ منزلہ ہوٹل میں منگل کی دیر رات آگ لگنے سے۲؍ بچوں سمیت کم از کم ۱۴؍ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ کئی افراد جھلس کر زخمی ہوگئے ہیں۔ انہیں مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔مرنے والوں میں۱۱؍ مرد، ایک خاتون اور۲؍ بچے شامل ہیں۔ فائر بریگیڈ کے عہدیداروں نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر کی موت دم گھٹنے سے ہوئی کیونکہ گھنے دھوئیں نے مچھوا بازار میں ہوٹل رِتوراج کو اپنی زد میں لے لیا تھا۔ اس ہوٹل میں بنیادی طور پر دوسری ریاستوں کے تاجر قیام کرتے ہیں
کولکاتا پولیس کے ایک سینئر افسر نے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں سے۸؍ کی شناخت کر لی ہے جبکہ اس حادثے میں زخمی ہونے والے ۱۳؍ افراد کو قریبی اسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی علاج کے بعد ان میں سے۱۲؍ زخمیوں کو اسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ ایک کی حالت نازک ہے،اسلئے اسے اسپتال کے انتہائی نگہداشت والے یونٹ میں رکھا گیا ہے۔ پولیس افسر کے مطابق مہلوکین میں ہوٹل کے عملے کا بھی ایک فرد ہے، جس کی شناخت منوج پاسوان کے طور پر ہوئی ہے۔ آگ لگنے کے بعد اس نے پہلے منزلے سے چھلانگ لگا دی تھی۔اس کی وجہ سےاس کی موت ہو گئی۔
فائر بریگیڈ کے ایک اہلکار نے بتایاکہ ان میں کئی لوگوں کو بچایا بھی گیا۔ ان میں سے بعض کو ہوٹل کے عملے نے سیڑھیوں کے ذریعہ چھت اور بالائی منزل کی بالکونیوں پر پہنچایا اور پھر وہاں سے انہیں بچایا گیا۔
فائر بریگیڈ انتظامیہ کے مطابق آگ رات۸؍ بج کر ۲۰؍ منٹ پر مدن موہن برمن اسٹریٹ پر واقع رِتو راج ہوٹل کی پہلی منزل پر لگی۔ آگ بجھانے کیلئے کم از کم۱۰؍ فائر ٹینڈرز کو تعینات کیا گیا تھا۔ بدھ کی صبح تقریباً ساڑھے ۳؍ بجے آگ پر قابو پایا جاسکا۔کولکاتا کے میئر فرہاد حکیم اور کولکاتا کے پولس کمشنر منوج ورما سینئر پولیس اور فائر بریگیڈ افسران کے ساتھ رات کو ہی موقع پر پہنچ گئے تھے۔فرہاد حکیم نے بدھ کی صبح میڈیا کو بتایاکہ پولیس اور فائر بریگیڈ اس بات کی جانچ کریں گے کہ یہ کیسے ہوا۔ اس تعلق سے ایک ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی جو مندر کے افتتاح کی وجہ سے اِس وقت دیگھا میں ہیں، کو بریف کر دیا گیا ہے اور وقفے وقفے سے انہیں جانکاری دی جارہی ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ہوٹل کے۴۲؍ کمروں میں کم از کم ۸۸؍ افراد مقیم تھے جبکہ ہوٹل کا عملہ بھی ۶۰؍ افراد پر مشتمل ہے۔انہوںنے بتایاکہ معاملے کی تفتیش کیلئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ اسی دوران وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) نے مہلوکین کے لواحقین کو فی کس ۲۔۲؍ لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
اطلاع کے مطابق اس سلسلے میں پولیس ہوٹل کے دو مالکان آکاش اور اتل چاؤلہ کو تلاش کر رہی ہے۔ یہ دونوں بھائی ہیں۔ ہوڑہ میں ان کیلئے تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں ہوڑہ کے سبربن پارک روڈ پر رہتے ہیں۔ بدھ کو پولیس کی ایک ٹیم وہاں پہنچی تو پتہ چلا کہ دونوں فرار ہیں۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بتایا کہ اس طرح کی اطلاعات ملی ہیں کہ ہوٹل میں آتش گیر مواد کا ذخیرہ کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ کے اس بیان کے بعد ہوٹل کے فائر فائٹنگ سسٹم پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ فائر ڈی جی رنبیر کمار، جنہوں نے بدھ کو جائے وقوع کا دورہ کیا، کہا کہ ہوٹل کے’فائر لائسنس‘کی میعاد تین سال قبل ختم ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے اس کی تجدید نہیں کی۔ اگرچہ ہوٹل میں آگ بجھانے کا نظام موجود تھا، لیکن آگ لگنے کے وقت وہ کام نہیں کررہا تھا۔ فائر ڈپارٹمنٹ کا ابتدائی اندازہ یہی رہا کہ ہوٹل میں آگ بجھانے کا نظام بالکل موثر نہیں تھا۔ فائر منسٹر سوجیت باسو نے کہا کہ آگ لگنے کے دوران ہوٹل میں فائر الارم نہیں بجا۔