دبئی میں طویل عرصے سے زیر علاج تھے، کراچی میں سپرد خاک کیا جائےگا
پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف طویل علالت کے بعد اتوار کی صبح دبئی کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر۷۹؍ برس تھی۔ مشرف کے اہل خانہ نےاس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تدفین کراچی میں ہوگی۔ جسد خاکی کو پاکستان لے جانے کیلئے دبئی میں پاکستانی قونصل خانہ کو اطلاع دیدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کے جسد خاکی کو لینے کیلئے پاکستان سے طیارہ پیر کی صبح دبئی پہنچے گا۔ سابق پاکستانی صدر کی تدفین پیر یا منگل کو متوقع ہے۔
پرویز مشرف ۱۱؍اگست۱۹۴۳ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ۱۹؍ اپریل۱۹۶۱ء کو وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے ذریعہ فوج میں شامل ہوئے۔ ترقی کرتے ہوئے ۱۹۹۸ء میں وہ پاکستانی فوج کے سربراہ بن گئے اور ایک سال بعد ہی ۱۲؍ اکتوبر ۱۹۹۹ء کو انہوں نے نواز شریف کا تختہ پلٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ - ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد مشرف پاکستان کے سب سے طویل عرصے تک صدر رہے۔ ۲۰۰۲ء میں ریفرنڈم کے ذریعے وہ صدر منتخب ہوئے اور ۲۰۰۸ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ۲۰۰۴ء میں وہ پاکستان کے آئین میں ۱۷؍ ویں ترمیم کرکے وہ ۵؍ سال کیلئے پاکستان کے باوردی صدر بنے۔ ۹/۱۱؍ حملوں کے بعد انہوں نے امریکہ کے ساتھ فرنٹ لائن شراکت داری کی۔ پرویز مشرف ۱۹۹۹ء کی کارگل جنگ کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر جانے جاتے ہیں تاہم اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد وہ ہندوستان سے تعلقات بحال کرنے کی کوششوں میں بھی پیش پیش رہے۔ پرانی دہلی کے دریاگنج میں ’نہر والی حویلی‘ کے نام سے ان کاآبائی گھر آج بھی موجود ہے جس میں اپنے خاندان کے پاکستان منتقل ہونے سے قبل انہوں نے اپنے بچپن کے ابتدائی چار سال گزارے۔ پاکستان کا صدر منتخب ہونے کے بعد وہ جب وہ ہندوستان کے دورے پرآئے تو وہ دہلی میں اپنے گھر بھی گئے اوراپنے پڑوسیوں اور بچپن کے دوستوں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ اپنے دور اقتدار میں انہوں نے ہندوستانی وزرائے اعظم سے ۵؍ مرتبہ ملاقاتیں کیں۔ دو ملاقاتیں سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کے ساتھ ہوئیں اور ۳؍ ملاقاتیں منموہن سنگھ کے ساتھ ہوئیں۔