Inquilab Logo

فرانس کی جانب سے ترک کمپنی پر پابندی، ترکی کا جواب دینے کا اعلان

Updated: November 06, 2020, 10:01 AM IST | Agency | Ankara

مسلم ممالک میں جاری بائیکاٹ کو رجب طیب اردگان کی کوششوں کا نتیجہ سمجھنے والے ایمانویل میکرون ترکی اداروںکے خلاف سرگرم

Erdogan and Macron - Pic : INN
اردوان اور میکرون ۔ تصویر : آئی این این

فرانس کے صدر ایمانویل میکرون مسلم ممالک میں ان کی گستاخانہ حرکتوں کے خلاف ہونے والے بائیکاٹ کا انتقام اب ترکی سے لے رہے ہیں۔ انہوں نے  ترکی  کے اداروں اور کمپنیوں پر پابندی عائد کرنی شروع کی  ہے۔ حالانکہ اس کے جواب میں ترک صدر  رجب طیب اردگان نے بھی انہیں منہ توڑ جواب دینے کا تہیہ کر لیا ہے۔ دونوں کے درمیان پابندیوں کا وہی کھیل چل رہا ہے جو کچھ دنوں پہلے تک امریکہ اور چین کے درمیان جاری تھا۔ 
 فرانس نےترکی کے ’گرے وولوز‘‘ نامی گروپ پر پابندی عائد کرد ہے ۔ اس گروپ کے مالک کو ترک صدر طیب اردگان کا قریبی ساتھی بتایا جاتا ہے۔’گرے وولوز ‘کا تعلق دائیں  بازو کی نیشنلسٹ مومنٹ پارٹی  سے ہے۔ نیشنلسٹ پارٹی نے ترک پارلیمان میں اردگان کی پارٹی آق  پارٹی سے الحاق کی حمایت کر رکھی ہے۔
  فرانس کی جانب سے عائد کردہ اس پابندی  کے بعد ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’میکرون حکومت کو فرانس میں موجود ترک باشندوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہئے۔ ہم فرانسیسی حکومت کے اس فیصلے کا بھرپور جواب دیں گے۔‘‘ 
 فرانسیسی کابینہ نے ایک اجلاس کے دوران گرے وولوز کمپنی کی مقامی برانچ پر پابندی لگا دی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ  یہ اقدام پہلی جنگ عظیم کے دوران آرمینیائی قتل عام کے حوالے سے منعقد کی جانے والی ایک یادگار کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ اس یادگار پر گرے وولوز کمپنی کو درج کر کے باقی تمام یادگار کو مسخ کر دیا گیا تھا۔
 فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے بتایا کہ ’’اس ترک کمپنی کو عصبیت اور شدت پسندی پھیلانے کی وجہ سے پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘ترک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں فرانس میں ایسے کسی گروپ کی موجودگی سے انکار کیا ہے اور کہا  ہےکہ فرانس ایک خیالی گروپ کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانس میں ترک باشندوں کی آزادی اظہار رائے کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ واضح رہے کہ ایمانویل میکرون مسلم ممالک میں فرانس کے بائیکاٹ کا ذمہ دار  رجب طیب اردگان کو قرار دے رہے ہیں ۔ یہ قدم اسی کا انتقام ہے۔ 

ankara paris Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK