Inquilab Logo

فلسطین حامی طلبہ نے پیرس یونیورسٹی کے کیمپس کی عمارت کو خالی کردیا

Updated: April 27, 2024, 8:23 PM IST | Paris

امریکی طلبہ کی طرز پر فرانس کی ممتاز یونیورسٹی میں طلبہ نے فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور ایک عمارت پر قبضہ کر لیا، اس کے بعد انتظا میہ کی جانب سے تادیبی کارروائی نہ کر نے کی یقین دہانی کے بعد پُرامن طریقے سے عمارت خالی کردی۔ فرانس، فلسطین معاملے پر دو حصوں میں منقسم ہے، جبکہ یہاں یہودی مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔

Students protesting in the premises of the University of Paris. Photo: PTI.
پیرس یونیورسٹی کے احاطے میں طلبہ احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

پیرس میں طلبہ نے ریاستہائے متحدہ میں کیمپس میں غزہ یکجہتی کیمپ سے متاثر ہوکر کئی دنوں کی کشیدگی کے بعد جمعہ کو فرانس کی ایک ممتاز یونیورسٹی میں کیمپس کی عمارت کو پرامن طریقے سے خالی کردیا۔ پیرس انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل اسٹڈیز کے سربراہ صدر ایمانوئل میکرون اور وزیر اعظم گیبریل اٹل بھی سائنسز پو کے سابق طلبہ میں شامل ہیں ، نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ جمعہ کو ایک معاہدہ طےپایا۔ کیمپس میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب اس ہفتے کے شروع میں فلسطین حامی طلبہ نے ایک ایمفی تھیٹر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ 
جمعہ کو اسکول کے باہر فلسطینی اور اسرائیل نواز مظاہرین کا آمنا سامنا ہوا۔ فسادات مخالف پولیس نے مخالف گروپوں کو الگ کرنے کیلئے مداخلت کی۔ فلسطینی حامی مظاہرین اور سائنسز پو کے طالب علم وجیہہ نے یونیورسٹی کی جانب سے تادیبی پابندیوں کے خوف سے آخری نام دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ قبضہ فی الحال کیلئے ختم کیا گیا ہے۔ لیکن ہم پھر بھی بڑے پیمانے پر فلسطینی تحریک کی حمایت کریں گے، ہم دیگر یونیورسٹیوں کی حمایت کریں گے، ہم پوری دنیا میں اس وقت تک حمایت کریں گے جب تک کہ فلسطین آزاد نہ ہو جائے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: فلسطین: نوزائیدہ بچی صابرین الجودا کا پیدائش کے ۵؍ دن بعد انتقال

طلبہ کو ایک ای میل میں، سائنسز پو ایڈمنسٹریٹر جین باسیرس نے جمعہ کو وعدہ کیا کہ وہ آنے والے ہفتے میں ٹاؤن ہال میٹنگ کریں گے اور طلبہ کے خلاف کچھ تادیبی کارروائیوں کو معطل کر دیں گے۔ اس کے بدلے میں، طلبہ نے کورسیز، امتحانات اور ادارے کی دیگر تمام سرگرمیوں میں خلل نہ ڈالنے کا عہد کیا۔ اس سے قبل یونیورسٹی انتظامیہ نے جمعہ کو یونیورسٹی کی تمام عمارتیں بند کر کے کلاسیز آن لائن منتقل کر دیں تھیں۔ 
وا ضح رہے کہ مغربی یورپ میں مسلمانوں اور یہودیوں کی سب سے زیادہ آبادی والے فرانس کو غزہ کی جنگ نے حامی اور مخالف دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ۷؍اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے جس کے بعد جنگ کی ابتداء ہوئی تھی، فرانس نے ابتدائی طور پر فلسطینی حامی مظاہروں پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی۔ جبکہ یہودی مخالف جذبات عروج پر ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK