Inquilab Logo

فرانس:ملک گیر مظاہرے، ۱۱؍ لاکھ افراد کی شرکت

Updated: January 23, 2023, 11:09 AM IST | Paris

پنشن اور ریٹائرمنٹ اصلاحات کے حکومتی فیصلے کیخلاف مظاہروں سے پورا ملک ٹھہر سا گیا ۔ ٹرانسپورٹ خدمات ٹھپ پڑگئیں، ٹرینوں کی آمد ورفت متاثر ہوئی ، پروازیں منسوخ ہوگئیں ، اسکولوں اور اسپتالوں میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا

Thousands of people gather on a street in the capital Paris. (AP/PTI)
دارالحکومت پیرس کی ایک سڑک پر ہزاروں افراد جمع ہیں۔ ( اےپی/ پی ٹی آئی)

 فرانس میں پنشن اور ریٹائرمنٹ اصلاحات کے حکومتی فیصلے کیخلاف ملک بھر میں زبر دست مظاہرے  ہوئے جس سے  پورا ملک ٹھہر سا گیا ہے۔ 
  میڈیارپورٹس کے مطابق   سنیچر  پیرس  اوردیگر تمام چھوٹے بڑے شہروں میں لاکھوں افراد سڑکوں پر اترے  ۔ ا س دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی  ہوئیں۔  مظاہرین نے پولیس پر  پیٹرول  بم کا استعمال کیا جبکہ انہیں منتشر کرنے کیلئےپولیس آنسو گیس کا استعمال کیا ۔ اس دوران  ٹرانسپورٹ کی خدمات ٹھپ  رہیں۔ ٹرینوں کی آمد ورفت متاثر ہوئی  اور پروازیں منسوخ ہوگئیں ۔  اسکول اور اسپتال بھی متاثر ہوئے۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر میکرون پنشن اصلاحات واپس لیںاور تنخواہوں میں اضافہ کریں۔ 
  بی ایف ایم ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سنیچر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں’ ژان لوک میلینچن ‘کی قیادت والی بائیں بازو کی’ لا فرانس انسومس‘ (ایل ایف آئی) پارٹی کی قیادت میں منصوبہ بند پنشن اصلاحات کے خلاف ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ  افراد نے مظاہرہ کیا۔ اسی دوران آکیورینس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے بتایا کہ فرانس کے دارالحکومت میں سنیچر ہونے والے مظاہرے میں۱۴؍ ہزار افراد نے شرکت کی۔  میلینچن نے سنیچر کوٹویٹ کرکے مظاہرے میں شرکاء کی تعداد کے حوالے سے  مذکورہ ادارے کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کومضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس  پر شدیدتنقید کی۔
 آرآئی اے نووستی کے نمائندے نے  سنیچر  کواطلاع دی کہ پیرس میں مظاہرین نے کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی، ٹریفک لائٹس توڑ دیں اور پٹاخے جلائے۔ کچھ  افراد نے بینک کی کھڑکیوں اور اے ٹی ایم مشینوں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین’ سرمایہ داری کے خاتمے اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کی حکمرانی کے خاتمے تک لڑیں گے‘، کے نعرے لگا تے رہے ۔
  یادر ہے کہ اس سے قبل جنوری میں فرانسیسی وزیر اعظم الیزابتھ بورن نے متنازع پنشن اصلاحات کا مسودہ تیار کیا تھا۔فرانس میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں ۲؍سال کا اضافہ کرکے۶۴؍ سال کرنے  کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
 فرانس کی بڑی ٹریڈ یونینوں نے پنشن اصلاحات کے خلاف۱۹؍ جنوری سے ملک گیر ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس  کے بعد سے ملک بھر میں۲۰۰؍ سے زائد مقامات پر مظاہرے کئے گئے۔ سب سے بڑے مظاہرے پیرس، مارسیلی، لیون، ٹولوز، للی اور نانٹیس میں ہوئے۔ مظاہرے میں تقریباً۱۱؍ لاکھ افراد نے شرکت کی جن میں سے۸۰؍ ہزار  صرف پیرس  کے مظاہرے میں شامل تھے۔مظاہرین  کے ہاتھوں میں بینر تھے جن  پر لکھا تھا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ نہیں بلکہ تنخواہوں میںاضافہ ہو۔پنشن میں اضافہ ہونا چاہئے۔ ایک ۵۳؍سالہ سماجی کارکن نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں مزید۲؍سال اضافے کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ مزید۲؍ سال نوکری جاری رکھنا ان کے لئے انتہائی مشکل ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق، پنشن قوانین میں اصلاحات کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے فرانسیسی پولیس نے طاقت کا استعمال کیا جس سے   پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید  جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا ہے سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کرتی رہیں۔انتہائی بائیں بازو کی تنظیم لا فرانس انسومس کے علاوہ ۱۱؍ یوتھ تنظیموں نے پنشن قوانین میں سرکاری اصلاحات کے خلاف مظاہرے کرنے کی اپیل کی تھی۔فرانس کی تمام ۸؍بڑی ٹریڈ یونین  پنشن قوانین میں تبدیلی کیخلاف ہیں۔ اس کی مذمت کررہی ہیں۔
 دوسری جانب پنشن اصلاحات کی مخالفت کرنے والے طالب علم کو میکرون کے پروگرام سے نکال دیا گیا۔
  ادھر بارسلونا میں ایک نوجوان طالب علم کو میکرون   کے پروگرام سے محض اس لئےباہر نکال دیا گیا کہ اس نے ایسی شرٹ پہن رکھی تھی جس  پرپنشن اصلاحات مخالف نعرے لکھے ہوئے تھے۔کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ نوجوان کی شرٹ پرجلی حروف میں’ آپ کی پنشن اصلاحات منظور نہیں ہے‘   لکھا ہوا تھا  جس پر سیکورٹی اہلکاروں نے اس مقام سے  باہر کر دیا جہاں فرانسیسی صدر تقریر کر رہے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK