فرانسیسی پارلیمنٹ نے منگل کو ابوبکر سیسے کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، جو گزشتہ ہفتے جنوبی گارڈ خطے میں ایک مسجد میں چاقو کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
EPAPER
Updated: April 30, 2025, 6:33 PM IST | Paris
فرانسیسی پارلیمنٹ نے منگل کو ابوبکر سیسے کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، جو گزشتہ ہفتے جنوبی گارڈ خطے میں ایک مسجد میں چاقو کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
فرانسیسی پارلیمنٹ نے منگل کو ابوبکر سیسے کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، جو گزشتہ ہفتے جنوبی گارڈ خطے میں ایک مسجد میں چاقو کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ قومی اسمبلی کی صدر یائل براؤن-پیوٹ نے اس خراج عقیدت کا اعلان کرتے ہوئے اس کو ’’بزدلانہ قتل‘‘ قرار دیا جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ’’ ابتدائی اتفاق رائے نہ ہونے کے باوجود، پارلیمانی گروپوں کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔‘‘ انہوں نے اس موقع کو ’’سنجیدگی اور وقار‘‘کے ساتھ منانے کی اہمیت پر زور دیا، کیونکہ عوامی جذبات شدت اختیار کر چکے ہیں اور سیسے کی موت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کو روکنے کی ضرورت ہے۔
اس ہفتے کےاوائل میں، اسلاموفوبیا کے خلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں مظاہرین پیرس میں جمع ہوئے، جہاں کارکنوں نے مسلمانوں پر تشدد کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔ پیرس کے ایک اہم عوامی چوک، پلیس ڈی لا ریپبلک پر منعقد ہونے والے اس یکجہتی مارچ میں غیر سرکاری تنظیموں، سیاسی نمائندوں اور مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی، جنہوں نے اجتماعی طور پر فرانس میں اسلاموفوبیائی ماحول کی مذمت کی۔ خراج عقیدت کا یہ اقدام سیاسی کشمکش کے درمیان ہوا۔ لا فرانس انسومائز گروپ کی لیڈرمیتھائلڈ پانوٹ نے کہا کہ براؤن-پیوٹ نے ابتدائی طور پر اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس کی وجہ دائیں بازو کی جماعت راسیںبلے نیشنل ( آر این ) کا دباؤ تھا۔ پانوٹ نے ایکس پر لکھا،کہ ’’ابوبکر سیسے کے لیے منٹ بھر کی خاموشی اسمبلی کی صدر اور لی پین کی ابتدائی مخالفت کے باوجود منعقد ہوئی۔ ہم نے ہار نہیں مانی۔ یہ ہمارا اعزاز ہے کہ قومی نمائندگی ایسے سنگین اسلاموفوبیائی جرم کو معمولی نہیں سمجھتی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: برازیل نے برکس سمٹ میں غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا
گروپ لیڈروں کی ایک میٹنگ میں شریک ایک شخص کے مطابق، آر این کی سربراہ میرین لی پین نے اس خراج عقیدت کے ’’سیاسی استعمال‘‘ کے خلاف خبردار کیا، یہ کہتے ہوئے کہ عام طور پر خاموشی اس وقت اختیار کی جاتی ہے جب تمام جماعتیں متفق ہوں۔ فرانس انفو کے مطابق، مشتبہ حملہ آور اولیور ایچ، جو بوسنیائی نژاد فرانسیسی شہری ہے اور۲۰۰۴ء میں پیدا ہوا، اتوار کی رات کو فرار ہونے کے بعد اطالوی پولیس اسٹیشن میں خودسپرد ہو گیا۔ اسے حراست میں لے لیا گیا ہے، اور اسے فرانس واپس لانےکیلئے استرداد کا عمل جاری ہے۔ حکام کے مطابق،۲۴؍ سالہ متاثرہ، جو مالی کا شہری تھا، اس کو جمعہ کی صبح مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے ۴۰؍ سے ۵۰؍ بار چاقو گھونپا گیا تھا۔