Inquilab Logo

روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو قیمت چکانی پڑے گی: جی۷؍

Updated: December 15, 2021, 1:04 PM IST | Agency | Washington

تمام رکن ممالک حملے کی صورت میں ماسکو کے خلاف معاشی پابندی پر متفق، پوتن کوسفارتی ذرائع استعمال کرنے کی تلقین۔ عالمی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ کوئی بھی ملک طاقت کے ذریعے کسی دوسرے ملک کی سرحد کو تبدیل نہیں کر سکتا ، نہ ہی اپنی خواہشات اور اپنی پالیسی اس پر مسلط کر سکتا ہے‘‘

British Foreign Secretary Liz Truss (left) with her US counterpart Anthony Blankenship and others.Picture:Agency
برطانوی وزیر خارجہ، لز ٹروس(بائیں) اپنے امریکی ہم منصب انتھونی بلنکن اور دیگر کے ساتھ تصویر: ایجنسی

دنیا کی ۷؍ بڑی جمہوری  اقتصادی طاقتوں نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ یوکرین کی سرحد کے نزدیک فوج کی بڑی تعداد میں کمی لائے یا پھر، ان کے بقول، معاشی طور پر سنگین نتائج کا سامنا کرے۔ایک رپورٹ کے مطابق جی ۷؍ کے وزرائے خارجہ کے لیورپول میں ہونے والے اجلاس میں انگلینڈ اور یورپی یونین کے غیر ملکی معاملات کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ یوکرین کی سرحد پر روسی فوجوں میں اضافے اور یوکرین کے تعلق سےاس کے جارحانہ بیانات کی مذمت کرنے کے معاملے میں متحد ہیں۔
 امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، برطانیہ، اٹلی اور جاپان نے ماسکو پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کیلئے سفارتی ذرائع استعمال کرے اور اپنی فوجوں کی سرگرمیوں میں شفافیت کے معاملے پر بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرے۔امریکی انٹیلی جنس عہدیداروں کا خیال ہے کہ روس نے یوکرین کی مشرقی سرحد پر ۷۰؍ ہزار کے قریب فوج بٹھا رکھی ہے جس سے یہ لگتاہے کہ روس اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر ۲۰۲۲ء کے شروع میں حملے کیلئے تیاری کر رہا ہو۔ دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ انہوں نے فوجوں میں اضافے کا فیصلہ حملے کے نقطہ نظر سے نہیں کیا ہے۔
  ان ممالک نے کہاکہ’’ اپنی سرحدوں کو تبدیل کرنے کیلئے کسی طرح کے حملے کی عالمی قوانین میں ممانعت ہے۔ روس کو اس بارے میں شبہ نہیں ہونا چا ہئےکہ یوکرین کے خلاف کسی بھی طرح کی فوجی جارحیت کے جواب میں اسے سنگین اقتصادی نتائج کی صورت میں بڑی قیمت چکانی پڑے گی۔‘‘ ۷؍ بڑی معیشتوں کی جانب سے اس انتباہ سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی  ایک ورچوئل اجلاس میں ولادیمیر پوتن کو اس طرح کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔کانفرنس کے میزبان برطانیہ کی وزیر خارجہ لز ٹروس نے کہا کہ جی ۷؍ ممالک روس پر اقتصادی پابندیوں کیلئے تمام راستوں پر غور کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ بائیڈن یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کی صورت میں کسی طرح کے فوجی ردعمل کو مسترد کر چکے ہیں۔ اس سے قبل سابق صدر بارک اوبامہ نے بھی، جب بائیڈن نائب صدر تھے، روس کی جانب سے سال ۲۰۱۴ء میں کریمیا کو یوکرین سے الگ کرنے پر کوئی فوجی اقدام نہیں کیا تھا۔صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ معاشی پابندیاں روس کی معیشت کیلئے زیادہ تباہ کن ہوں گی۔
  یاد رہے کہ۲۰۱۴ء کے بعد سے امریکہ نے روس کے خلاف جو اقدامات کئے ہیں ان میں ماسکو کو جی ۸؍ ممالک سے نکالنا، اس پر پابندیاں عائد کرنا، سفارتکاروں کی ملک بدری اور روس کے اثاثوں کا منجمد کرنا بھی شامل ہیں۔امریکی وزیر خارجہ انتھونی  بلنکن نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے نئے خطرات پر ہم ایسے اقدامات کرنے کیلئے تیار ہیں جن سے ہم نے ماضی میں گریز کیا ہے، ان کے بقول، ان اقدامات کے روس کیلئے بڑے سنگین نتائج ہوں گے۔ ’’میرے خیال میں لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یوکرین ایک اہم ملک ہے اور ہم اس کی سالمیت کیلئے مستحکم عزم رکھتے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ’’ `ایک اور چیز جو بڑی اہم ہے، وہ ہے بین الاقوامی نظام کیلئے بنیادی قوانین۔ اور قوانین کہتے ہیں کہ کوئی بھی ملک طاقت کے ذریعے کسی دوسرے ملک کی سرحدیں تبدیل نہیں کر سکتا۔نہ اس پر اپنے فیصلے، اپنی خواہشات اور اپنی خارجہ پالیسی مسلط کر سکتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK