عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ دنیا غزہ میں قحط کے اعلان کا انتظار نہ کرے، خوراک اور بنیادی ضروریات نہ ملنے سے فلسطینیوں کی اموات کا سلسلہ شروع ہوچکا۔
EPAPER
Updated: May 14, 2025, 12:42 PM IST | Agency | Gaza/Doha
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ دنیا غزہ میں قحط کے اعلان کا انتظار نہ کرے، خوراک اور بنیادی ضروریات نہ ملنے سے فلسطینیوں کی اموات کا سلسلہ شروع ہوچکا۔
اسرائیلی فورسیز نے مختصروقفے کیلئے حملوں کا سلسلہ روکنے کے بعد ایک بار پھر غزہ پر بہیمانہ بمباری شروع کردی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسیز نے خان یونس میں واقع نصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری کر کے عالم۲۴؍ نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر حسن أصليح کی جان لے لی سمیت ۲؍ صحافیوں کی جان لے لی۔ غزہ پٹی میں پچھلے ۲۴؍ گھنٹوں میں ہونے والے حملوں میں کم از کم۴۹؍ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے پیر کےروز بیان جاری کیا کہ’’ آدھی رات کے بعد کیے گئے آپریشن میں اسکا مقصد صحافی حسن أصليح کو قتل کرنا تھا، حملے میں ایک خیمے کو نشانہ بنایا گیا جہاں۱۰؍ سے زیادہ صحافی پناہ لئے ہوئے تھے، اس فضائی حملے میں۲؍ فلسطینی صحافی شہید اور حسن أصليح سمیت۸؍ زخمی ہو گئے تھے۔‘‘ اسرائیل نے اسپتال میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہونے کے دعوے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔
معلوم ہوکہ حسن أصليح فوٹو جرنلسٹ اور ویڈیو گرافر تھے، جنہوں نے۲۰۲۳ء میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر وحشیانہ حملے شروع ہونے کے بعد سے مقامی اور علاقائی اور بین الاقوامی اداروں کیلئے باقاعدگی سے خدمات انجام دیں اور جنوبی غزہ میں خوفناک انسانی حالات کو دستاویزی شکل دی۔ پیر کی سہ پہر کو شائع شدہ ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ’’أصليح حماس کا دہشت گرد تھا۔‘‘ واضح رہے کہ حسن أصليح کے سر اور ہاتھوں پر چوٹیں آئی تھیں، دو انگلیاں بھی کاٹنی پڑی تھیں، جنہیں ابتدائی علاج کے بعد دیکھ بھال کیلئے یورپی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
’’ ناکہ بندی کے باعث۵۷؍ بچوں کی بھوک سے موت‘‘
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں تقریباً ۵؍ لاکھ افراد کو شدید بھوک کا سامنا ہے اور۲؍ مارچ ۲۰۲۵ء سے اسرائیلی ناکہ بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک ۵۷؍ بچے غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے پیر کو کہا کہ اگر صورتحال نہ بدلی تو اگلے۱۱؍ ماہ میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً۷۱؍ ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔غزہ کی۲۱؍ لاکھ کی پوری آبادی کو طویل وقت سے خوراک کے بحران کا سامنا ہے، جس میں تقریباً نصف ملین افراد غذائی قلت، بھوک، بیماری اور موت کی صورت حال میں ہیں۔
خیال رہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ دنیا غزہ میں قحط کے اعلان کا انتظار نہ کرے، خوراک کی کمی اور بنیادی ضروریات نہ ملنے سے فلسطینیوں کی اموات شروع ہو چکی ہیں۔