Inquilab Logo

اُتراکھنڈ میں گلیشیرپھٹنے سے تباہی، ۱۵۰؍ لاپتہ، ۱۰؍ ہلاک

Updated: February 08, 2021, 11:01 AM IST | Agency | Chamoli/Dehradun

جوشی مٹھ میں گلیشیر کا ایک حصہ گرنے سے ندیوں میں  تباہ کن سیلاب ، کئی پُل اور ایک پن بجلی اسٹیشن بہہ گیا، ۱۰۰؍ سے زائد مزدور لاپتہ ، ہلاکت کا اندیشہ، دیہاتوں کو خالی کرایاگیا، بچاؤ کام جنگی پیمانے پرجاری

Rescue workers near the Dholi Ganga hydroelectric station are seen rescuing trapped people.Picture :PTI
دھولی گنگا پن بجلی اسٹیشن کے قریب بچاؤ کارکن پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کےکام میں مصروف نظر آرہے ہیں۔ تصویر :پی ٹی آئی

 اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں رشی ڈیم  گنگا پروجیکٹ پر جوشی مٹھ  میں ایک گلیشیر کے ٹوٹ جانے سے آجانے والے تباہ کن سیلاب میں کم وبیش ۱۰؍ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ۱۵۰؍ لاپتہ ہیں جن کے بارے اندیشہ ہے کہ وہ پانی  کے زوردار باؤ کا شکار ہوگئے۔  گلیشیر کے پھٹنے سے الکنندہ اور دھولی گنگا میں زبردست  سیلاب آگیا جو اپنے ساتھ ایک پن بجلی اسٹیشن اور کئی پل بہا لے گیا۔ندیوں کے راستے میں آنے والے کئی دیہات خالی کروالئے گئے ہیں جبکہ بچاؤ کے کام میں تمام مرکزی اور ریاستی ایجنسیاں جٹی ہوئی ہیں۔ سرکاری طور پر ۷؍ ہلاکتوں  اور ۱۲۵؍ افراد کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ 
اچانک گلیشیر پھٹنے سے پہاڑوں میں تباہی
 اتوار کی دوپہرجوشی مٹھ میں ایک بڑے سے گلیشیر کا ایک حصہ ٹوٹ کرگرنے کی وجہ سے دھولی گنگا، رشی گنگا اور الکنندہ ندی میں  تباہ کن طغیانی آگئی۔ یہ تینوں ندیاں گنگا کی معاون ندیاں ہیں۔ اس کی وجہ سے پہاڑی علاقے میں افراتفری مچ گئی اور قیامت صغریٰ کا منظر نظر آنے لگا۔  این ٹی پی سی کا تپو َن وشنو گڑھ ہائیڈرو پروجیکٹ اور رشی گنگا ہائیڈرو پروجیکٹ اس تباہی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیںجبکہ ایک چھوٹاہائیڈرو پروجیکٹ تو سیلاب میں بہہ ہی گیا۔ جس وقت ندیوں  میں  سیلاب آیا  اس وقت سیکڑوں مزدور سرنگوں میں کام کررہے تھے  جو اچانک پانی بھر جانے سے ان میں پھنس کر رہ گئے۔ 
سولہ؍ کو بچایاگیا، ۱۲۵؍ لاپتہ
 خبر لکھے جانے تک تپون پروجیکٹ کی سرنگ سے ۱۶؍ مزدوروں کو بحفاظت نکالاگیا ہے جبکہ ۱۲۵؍ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ اس ہمالیائی خطے میں رات ہوجانے کے بعد لوگوں کو بچانے کا کام مزید دوشوار ہوگیاہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ جولوگ لاپتہ ہیں وہ ہلاک ہوگئے ہوں گے۔ وزیراعلیٰ  ترویندسنگھ راوت نے ۷؍ لاشیں نکالے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے  بتایا ہے کہ اب بھی ۱۲۵؍ افراد لاپتہ ہیں۔ ندی کے راستے میں آنے والے کئی گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں او رمتعدد دیہاتوں کو خالی کرالیاگیاہے۔ 
 بچاؤ کیلئے فوری اقدام
   وزیر اعلیٰ  تریویندر سنگھ راوت نے کہا  ہےکہ اس واقعہ کے بعد ٹہری  ڈیم کا پانی  روک دیا گیا ہے جبکہ سری نگر ڈیم  پروجیکٹ   سے پانی  پوری طرح   چھوڑ دیا گیا ہے اور تمام گیٹ کھول دیئے  گئے ہیں تاکہ پہاڑوں سے آ رہا  پانی ڈیم کو نقصان  نہ پہنچا  سکے ۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ الیکندی ندی  کے راستے  سے  سبھی پروجیکٹ  جن میں  ریلوے کے  کا موں  کے علاوہ   چار دھام روڈ     پر کام شامل ہے،  بند کر   دیے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ گنگا ندی میں رافٹنگ کو بھی روک دیا گیا ہے ، آس پاس کے کیمپ  خالی کرا  لئے گئے  ہیں  ۔
مرکزی اور ریاستی  بچاؤ ایجنسیاں سرگرم
 انہوں نے بتایا کہ ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں  پہنچ چکی  ہیں۔ مرکز سے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیم ضرورت  پڑے  پر بلائی  جاسکتی ہے ۔ اس واقعہ  کے بعد اتراکھنڈ ، اتر پردیش میں الرٹ  جاری کر دیا گیا  ہے۔  چمولی ، رودر پریاگ ، کرن پریاگ ، رشی کیش اور ہری دوار کے تمام گھاٹوں کو خالی کرا لیا گیا ہے اور آس پاس رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقاما ت پر جانے کے لئے  کہا گیا ہے اور   ندی کے کنارے آباد بستیوں کو خالی کرایا جارہا ہے۔
  پہاڑوں میں موسلادھار بارش حادثے کا سبب
 انہوں نے بتایاکہ پہاڑوں پر موسلا دھار بارش کے بعد  گلیشیر کے ۷؍ پہاڑ  دھولی گنگا میں گرنے کے سبب وہاں کا  ڈیم ٹوٹ گیا  جس پر کام چل رہا تھا اور وہاں کام کرنے والے تقریباً۱۵۰؍ افراد  لاپتہ  ہوگئے جن میں سے زیادہ تر گنگا میں آنے والے ملبے  میں بہہ گئے ہیں۔ان  کے بچنے  کی امید  بہت کم ہے ۔ گلیشیر ٹوٹنے کی وجہ سے رشی گنگا پن بجلی  پروجیکٹ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK