Inquilab Logo

گوکھلے بریج اکتوبر ۲۰۲۳ء میں جزوی طور پر کھلے گا: بی ایم سی

Updated: June 19, 2023, 11:01 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

اندھیری مشرق اور مغرب کو جوڑنے والے اس بریج کی تکمیل دسمبر میں ہوگی۔ صوتی آلودگی پر قابو پانی کیلئے سائونڈ بیریئرلگیں گے

Gokhale Bridge, which is still under construction. (Photo: Inquilab)
گوکھلے بریج جس کا کام اب بھی باقی ہے۔(تصویر:انقلاب)

 بی ایم سی نے اندھیری مشرق کو مغرب سے جوڑنے والے گوپال کرشن گوکھلے بریج کو ٹریفک کیلئے کھولنے کی نئی ڈیڈ لائن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء تک جزوی طور پر اس بریج کی ۲؍ لین کو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے کھول دیا جائے گا۔ البتہ اس بریج کا صدفیصد کام دسمبر ۲۰۲۳ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
 ذرائع ابلاغ کے چنندہ ذرائع نے ایسی خبرشائع کی کہ جی سی گوکھلے بریج کی از سر نو تعمیر کا کام مئی ۲۰۲۴ء میں مکمل ہوگا۔ اسی خبر کی تردید کرتے ہوئے شہری انتظامیہ نے اتوار کو ایک بیان جاری کرکے کہا کہ مذکورہ خبر گمراہ کن ہے اور عوام اور عوامی نمائندوں کے درمیان الجھن پیدا کرنے کی غرض سے غلط خبر شائع کی گئی ہے۔
 یاد رہے کہ بی ایم سی نے ابتداء میں کہا تھا کہ گوکھلے بریج کی تعمیر مئی ۲۰۲۳ء میں مکمل ہوجائے گی لیکن بعد میں اس تاریخ کو تبدیل کرکے ستمبر کردیا گیا۔ اس کے بعد کچھ ہی عرصہ قبل بی ایم سی نے اس کام کو مکمل کرنے کی نئی تاریخ نومبر اور مزید کچھ عرصہ بعد دسمبر ۲۰۲۳ء طے کی تھی۔ البتہ اتوار کو نیا بیان جاری کیا گیا۔
؍۱۸ جون کوجاری کردہ بیان میں بی ایم سی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ بی ایم سی کے کمشنر اقبال سنگھ چہل اور ایڈیشنل کمشنر پی ویلارسو ذاتی طور پر اس بریج کے کام کی نگرانی کررہے ہیں اور ویلارسو وقفہ وقفہ سے ذاتی طور پر جاکر گوکھلے بریج کے کام کا جائزہ بھی لیتے رہتے ہیں۔ اس میں فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق اس بریج کی تعمیر میں جو کام بچا ہوا ہے اس میں ایک ہزار ۲۵۰؍ ٹن وزنی ’گرڈر‘ لگانا انتہائی اہم مرحلہ ہوگا۔ اس گرڈر کیلئے اب تک ایک ہزار ۲۷۰؍ میٹرک ٹن اسٹیل حاصل کیا جاچکا ہے۔ مزید یہ کہ امبالہ میں واقع فیکٹری میں اس گرڈر کو بنانے کا ۲۵؍ فیصدکام مکمل بھی ہوچکا ہے۔
موسم باراں کی تیاری
 واضح رہے کہ گوکھلے بریج بند ہونے کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے متبادل راستے استعمال کئے جارہے ہیں تاہم زیادہ بارش ہونے کی صورت میں اندھیری سب وے جیسے راستے سڑکوں پر پانی بھرنے کی وجہ سے بند کردیئے جاتے ہیں۔ بی ایم سی کا دعویٰ ہے کہ برسات کا پانی بھرنے سے گاڑیوں کیلئے راستے بند ہونے کا مسئلہ حل کرنے کیلئے سب وے پر طاقتور پمپ لگائے گئے ہیں تاکہ تیزی سے برسات کا پانی سڑکوں سے خالی کیا جاسکے۔شہری انتظامیہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ ریلوے اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ تال میل بنائے ہوئے ہے جس کی وجہ سے اگر کوئی غیرمتوقع حالات پیدا ہوبھی جائیں تب بھی ہفتہ ۱۵؍ دن سے زیادہ تاخیر کے بغیر کام کو انتہائی تیزی اور ریکارڈ وقت میں مکمل کرلیا جائے گا۔
ٹریفک جام سے دشواری کا سامنا
 یاد رہے کہ اس بریج کی ڈیزائن کو ویسٹرن ریلوے نے اس سال ۲؍فروری کو منظوری دی تھی۔ اس کے بعد بھی کام میں زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ گوکھلے بریج ۱۹۷۵ء میں بنایا گیا تھا۔ اس کا ایک حصہ۳؍ جولائی ۲۰۱۸ءکو گر گیا تھا جس میں ۲؍ افراد کی موت ہوگئی تھی۔ ریلوے لائن پر اس خطرناک بریج کی وجہ سے بی ایم سی نے ۷؍ نومبر ۲۰۲۲ء کو اسے ٹریفک کے لئے بند کر دیا تھا۔
 گوکھلے فلائی اوور گاڑیوں کی آمد و رفت کیلئے بند کئے  جانے کی وجہ سے لوگوں کو دیگر متبادل راستوں کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کو باندرہ سے بوریولی تک ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گوکھلے بریج کے بند ہونے کی وجہ سے اندھیری سے جوہو، ورسووا سے جوگیشوری جانے والے زیادہ تر لوگوں کو ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دشواریاں
 گوکھلے فلائی اوور کو منہدم کرنےکا کام ویسٹرن ریلوے نے کیا تھا جبکہ بریج کی تعمیر نو کا کام بی ایم سی کر رہی ہے۔ بریج کی تعمیر میں اسٹیل کے پرزے استعمال کئے جا رہے ہیں جنہیں سپلائی کرنے کی ذمہ داری۲؍ کمپنیوں کو دی گئی تھی۔ دریں اثناء ایک کمپنی کے پلانٹ میں اچانک غیر معینہ مدت ہڑتال کی وجہ سے بریج کیلئے اسٹیل کے سامان کی فراہمی متاثر ہوگئی اور تعمیر وقت پر مکمل نہیں کی جاسکی۔
وزیر اعلیٰ شندے نے بھی دورہ کیا ہے
  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے حال ہی میں نالوں کی صفائی کے دوران گوکھلے بریج کے کام کا جائزہ بھی لیا تھا۔ اس وقت بتایا گیا تھا کہ بریج کا کام جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ اس کے بعد کانگریس لیڈر سنجے نروپم نے بھی حال ہی میں بی ایم سی حکام کے ساتھ گوکھلے بریج کا معائنہ کیا۔ انہوں نے گوکھلے بریج کو مرمت کے کام کیلئے بند کئے جانے اور اس کے کام میں خلل پڑنے اور تاخیر پر سوالات اٹھائے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK