۲۰۲۳ءکے اس معاملے میں کورٹ نے اکرم سولنکی، قاسم سولنکی اورستار سولنکی کو قصوروار قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر ۱۸؍لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا
EPAPER
Updated: November 14, 2025, 10:54 PM IST | Ahmedabad
۲۰۲۳ءکے اس معاملے میں کورٹ نے اکرم سولنکی، قاسم سولنکی اورستار سولنکی کو قصوروار قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر ۱۸؍لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا
امریلی ضلع کی سیشن عدالت نے منگل کے روز ۳؍ مسلم ملزمین کو گجرات اینیمل پریزرویشن ایکٹ کے تحت گائے کے ذبیحہ کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ہے اور ان پر مجموعی طور پر۱۸؍ لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔خصوصی سرکاری وکیل چندریش مہتا کے مطابق، گجرات میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک گائے ذبیحہ کے معاملے میں ۳؍ افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہو۔
مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں گجرات حکومت نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’گائے کے تحفظ کے لئے پُرعزم‘‘ہے اور یہ حکم واضح کرتا ہے کہ حکومت ’’گئو ماتا کے ساتھ ناانصافی‘‘ کرنے والوں کو ’’سخت سبق‘‘ سکھائے گی۔گجرات اینیمل پریزرویشن ایکٹ ریاست میں گائے کی نسل سے تعلق رکھنے والے کسی بھی جانور کے ذبیحہ پر پابندی عائد کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ناقدین کا کہنا ہے کہ جانوروں کی فلاح کے نام پر بنائے گئے یہ قوانین مسلمانوں اور دلتوں کو غیر متناسب طور پر نشانہ بناتے ہیں، جو مویشیوں کے کاروبار، چمڑے کی صنعت اور بیف کے استعمال سے وابستہ ہیں۔ ان قوانین کے سبب معاشی عدم استحکام، ہجومی تشدد اور اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ یہ معاملہ ۶؍ نومبر ۲۰۲۳ء میں پیش آیا تھا، امریلی پولیس نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر بہارپارا، کھٹکی واڑ علاقے کے ایک گھر پر چھاپہ مارا۔ تحقیقاتی ٹیم کو وہاں گائے کے ذبیحہ کے شواہد ملے اور موقع سے گوشت بھی برآمد ہوا۔ بعدازاں ویٹرنری ڈاکٹر اور فارینسک ٹیم نے تصدیق کی کہ ضبط کیا گیا گوشت گائے کا تھا۔ملزمین میں سے ایک اکرم سولنکی(۳۰) کو موقع سے گرفتار کیا گیا، جبکہ قاسم سولنکی (۲۰) اور ستار سولنکی(۵۲) فرار ہوگئے تھے لیکن بعد میں انہوں نے پولیس اسٹیشن میں خودسپردگی کردی تھی۔
تینوں افراد پر گجرات اینیمل پریزرویشن ایکٹ کے علاوہ آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت بھی مقدمہ چلایا گیا۔ سیشن جج رضوانہ بخاری نے تینوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں اضافی قید برداشت کرنی ہوگی۔ ریاستی حکومت نے اس فیصلے کو ’تاریخی‘قرار دیا۔ حکومتی ترجمان اور سینئر وزیر جیتو وگھانی نے اسے گائے کے ذبیحہ میں ملوث افراد کے لئے ’’ریڈ سگنل‘‘ قرار دیا۔ حکومت کے بیان میں کہا گیا کہ ’’گئو ماتا ہندوستانی ثقافت اور عقیدے کا مرکز ہے‘‘ اور گجرات ایسے جرائم میں ’’کوئی نرمی‘‘ نہیں دکھائے گا۔ وگھانی نے بتایا کہ گجرات نے۲۰۱۱ء میں، اُس وقت کے وزیراعلیٰ اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں، گائے کے ذبیحہ کے خلاف سخت قانون متعارف کرایا تھا، جسے بعد میں مزید سخت کیا گیا اور عمر قیدکی سزا شامل کی گئی۔ بی جے پی کی حکمرانی والے۲۰؍سے زائد ریاستوں میں گائے کے تحفظ کے قوانین میں سختی کی گئی ہے۔