Inquilab Logo

گروگرام: نماز جمعہ کے وقت پھر شر انگیزی اور نعرہ بازی

Updated: December 11, 2021, 8:19 AM IST | gurugram

دل آزاد نعرے لگائے گئے ،سیکٹر ۳۷؍ میں نماز ہونے ہی نہیں دی گئی لیکن تب بھی وزیر اعلیٰ کھٹر نے شر انگیزوں کی حمایت کی ، کہا کہ ’’کھلے میں نماز برداشت نہیں کی جائیگی ‘‘

There was a fight between the worshipers and the evildoers in the program. (PTI)
گروگرام میں نمازیوں اور شر پسندوں کے درمیان تو تو میں میں بھی ہوئی ۔ (پی ٹی آئی )

ہریانہ کے اس شہر میں گزشتہ تقریباً   ۱۲؍ سے ۱۵؍ ہفتوں سے کھلے میں نماز جمعہ کے خلاف ہندوتوا وادی تنظیموں اور فرقہ پرست مقامی افراد کی شر انگیزی اور دل آزار نعرے بازی کا سلسلہ جمعہ کو بھی جاری رہا جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر گروگرام (گڑگائوں) کے سیکٹر ۳۷؍ میں کھلی جگہ پر نماز جمعہ نہیں ہو سکی ۔ہر چند کہ دیگر کچھ مقامات پر پولیس کے سخت بندوبست کے درمیان نماز جمعہ ہوئی لیکن یہاں بھی فرقہ پرستوں نے رخنہ اندازی کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں رہے مگر سیکٹر ۳۷؍ میں انہوں نے اپنی من مانی کرتے ہوئے وہاں نماز  کے لئے پہنچنے والے نوجوانوں سے دھکا مکی تک کی لیکن پولیس نے معاملہ کو آگے بڑھنے روک دیا۔
 سیکٹر ۳۷؍ میں کھلے میدان میں نماز  سے مسلمانوں کو روکنے کیلئے ۲؍ درجن سے زائد ہندوتوا وادی تنظیموں کے اراکین صبح سے ہی پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ یہاں پر انہوں نے پہلے پوجا کی اور اس کے بعد وہیں بیٹھ کر بھجن کیرتن کرنے لگے ۔  جیسے جیسے نماز جمعہ کا وقت قریب آیا ان کی تعداد بھی بڑھنے لگی ۔ اسکے بعد جب مصلیان  وہاں پہنچنا شروع ہوئے تو ان لوگوں نے انہیں وہاں سے بھگانا شروع کردیا جس کے دوران کچھ مسلم نوجوانوں سے ان کی  دھکا مکی بھی ہوئی لیکن  اس وقت پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے معاملات کو مزید بگڑنے سے بچالیا۔  اس دوران مسلمانوں کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز اور دل آزار نعرے لگتے رہے لیکن پولیس نے انہیں نہیں روکا بلکہ مسلمانوں کو ہی وہاں سے چلے جانے کی تلقین کرتی رہی۔ ہندوتوا وادی تنظیم کے رکن  رِنکو نے کہا کہ سیکٹر ۳۷؍ میں واقع پلاٹ پر ہم برسوں سے اپنے ٹرک پارک کررہے ہیں۔ یہاں پر کیسے ہم نماز پڑھنے یا مسجد بنانے کی  اجازت دے سکتے ہیں؟ رنکو نے مزید کہا کہ جنہیں نماز پڑھنی ہے وہ اپنے اپنے گھروں میں پڑھیں دوسروں کو دکھاتے ہوئے نماز پڑھنے کی کیا ضرورت ہے۔  اس دوران آس پاس کے کئی گاؤںسے لوگوں کوجمع کرکےہنومان چالیسا کرایا گیا اور جئے شری رام  کے ساتھ دیگر نعرے  لگائے۔ یہی نہیں ہندو تواوادی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ اگلے جمعہ کو گروگرام کے سیکٹر ۳۷؍میں نماز کی جگہ دوبارہ پوجا کی جائے گی اور بھنڈارالگایاجائے گا۔شرپسندوں کے ذریعہ مسلسل ہراساں کئے جانے سے پریشان مسلمانوں  نے کہاکہ ’’ یہ لوگ ہمارے ساتھ غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔ اس میں ہمارا کیا قصور؟ کیا انسانیت ختم ہو چکی ہے۔‘‘  یاد رہے کہ  گروگرام میں ضلع انتظامیہ نے فی الوقت ۱۹؍ مقامات پر نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی۔
 اس بارے میں گروگرام پولیس کا کہنا ہے کہ حالات کے مدنظر پورے شہر میں سیکوریٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ جن جگہوں پر نماز کی اجازت دی گئی تھی  وہاں بھی زائد فورس تعینات کی گئی تھی  تاکہ حالات قابو میں رہیں۔ پولیس نے اعتراف کیا کہ سیکٹر ۳۷؍ میں دونوں فرقوں کے افراد کے درمیان معمولی تکرار ہوئی تھی جس پر پولیس نے فوراً قابو پالیا  جبکہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے گروگرا م کے سیکٹر ۳۷؍ میں نماز کی امامت کرنے والے حاجی شہزاد خان کو گزشتہ شام ہی پولیس نے نقص امن کا خطرہ بتاتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔اس وقت وہ بھونڈسی جیل میں ہیں۔
  دوسری طرف ہریانہ کے بی جے پی لیڈر اور ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر نے شر پسندوں کو لگام دینے کے بجائے مسلمانوں کو تلقین کی ہے کہ وہ کھلے میدان  میں نماز فوری طور پر بند کریں کیوں کہ اس کی وجہ سے لاء اینڈ آرڈر کے لئے مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپنے گھر میں یا پراپرٹی پر نماز پڑھتا ہے، تلاوت کرتاہے تو ہمیں اس میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن  ایسے پروگرام کھلےمقامات پر نہیں ہونے چاہئیں۔ کھلے مقامات پرنماز پڑھنےکو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سب ساتھ مل کر بیٹھیں تاکہ کوئی بہتر حل نکل سکے ۔ وقف کی زمین یا سرکار کی کوئی خالی زمین اس کے لئے دینے پر غور کیا جاسکتا ہےلیکن کھلے میں نماز تو ہم ہرگز برداشت نہیں کریں گے ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ہریانہ کے وزیر داخلہ انل  وِج  بھی مسلمانوں کے خلاف شر انگیزی کرچکے ہیں۔ انہوں نے بیان دیا تھا کہ ایک ماہ کے اندر اندر وہ گروگرام کے تمام مقامات پر کھلے میں نماز بند کروادیں گے۔ان کے اس بیان پر کافی تنقیدیں ہوئی تھیں۔ 

gurugram Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK