Inquilab Logo

گیان واپی : الہ آباد ہائی کورٹ نے مسجد کمیٹی کی درخواست مسترد کی

Updated: February 26, 2024, 3:57 PM IST | varansi

آج الہ آباد ہائی کورٹ نے انجمن انتظامیہ کی وارانسی ضلعی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مسجد کمیٹی کی درخواست مسترد کی اور کہا کہ تہہ خانے میں پوجا جاری رہے گی۔ عدالت نےمسجد کمیٹی کی وارانسی ضلعی عدالت کے تہہ خانے کو ضلعی مجسٹریٹ کے حوالے کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواست بھی مسترد کی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اسے ضلعی عدالت کےدونوں فیصلوں میں مداخلت کا کوئی جواز نظر نہیں آیا۔

gyanvapi mosque and Allahabad High Court. Photo: INN
گیان واپی مسجد اور الہ آباد ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

الہ آبادہائی کورٹ نے وارانسی ضلعی عدالت کے گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں پوجا جاری رہے گی۔ہائی کورٹ کےوکیل روہت رنجن اگروال نے انجمن انتظامیہ کی اپیل ، جس میں اس نے ویاس جی تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، کو خارج کیا ہے۔
خیال رہے کہ ہائی کورٹ نے انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی ۲؍ عرضیاں مسترد کی ہیں جن میں مسجد کمیٹی کے ۱۷؍ جنوری کے ضلعی عدالت کے جج کے  ویاس جی تہہ خانہ کو ضلعی مجسٹریٹ کے حوالے کرنے کا اور ۳۱؍ جنوری کو ویاس جی تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے کا حکم شامل ہے۔
مسجد کمیٹی کی اپیل خارج کرتے ہوئےہائی کورٹ کے وکیل جسٹس اگروال نے کہا کہ اس کیس کے مکمل ریکارڈ پر نظر ثانی کرتے ہوئے اور دونوں فریقین کے بیانات سننے کے بعد عدالت کو ضلعی عدالت کے ۱۷؍ جنوری اور ۳۱؍ جنوری کے فیصلے میں مداخلت کرنے کا کوئی جواز نظر نہیں آیا۔خیال رہے کہ انجمن انتظامیہ، جو گیان واپی مسجد کے انتظام سنبھالتا ہے، نے سپریم کورٹ کے اس کی اپیل پر سماعت کرنے سے منع کرنے اور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دینے کے بعد ۲؍ فروری کو الہ آبادہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ 
ضلعی عدالت نے ۳۱؍ جنوری کو فیصلہسنایا تھا کہ ہندو فریق گیان واپی کے ویاس جی تہہ خانے میں پوجا کرسکتے ہیں جس کے فوراًانہوں نے عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کیا تھا۔
اب مسجد کے تہہ خانے میں کاشی وشو ناتھ ٹیمپل کی جانب سے منتخب کئے گئے پجاری اور درخواست گزار، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے دادا نے ۱۹۹۳ء میں مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی تھی، تہہ خانے میں پوجا کااہتمام کر رہے ہیں۔
ضلعی عدالت نے مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ۷؍ دن کے اندرتہہ خانے میں پوجا کے انتظامات کرے۔
خیال رہے کہ گیان واپی مسجد کااے ایس آئی سروے کیا گیا ہے جس کی سائنسی رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ گیان واپی مسجد مغل بادشاہ اورنگ زیب کے دور حکومت میں ہندو مندر کے باقیات پر تعمیر کی گئی تھی۔ ضلعی عدالت نے مسجد کے سروے کی سائنسی رپورٹ دونوں فریقین کو سونپی تھی۔
تاہم، ضلعی عدالت نے ۳۱؍ جنوری کا فیصلہ ہندو فریق شیلیندر کمار پاٹھک کی درخواست پر سنایا تھا، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے نانا سومناتھ ویاس نے ۱۹۹۳ءتک تہہ خانے میں پوجا کی تھی۔
کمارنے سماعت کے دوران کہا تھا کہ اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو کے دور اقتدار میں مسجد میں پوجا روک دی گئی تھی جب ۶؍ دسمبر ۱۹۹۶ءکو بابری مسجد کی شہادت ہوئی تھی۔تاہم، سماعت کے دوران مسلم فریق نے ان کے دعویٰ کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ تہہ خانے میں کوئی بھی بت نہیں تھا جس کےنتیجے میں ۱۹۹۳ء تک تہہ خانے میں پوجا کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مسلم فریق نے درخواست گزار کے اس دعویٰ کی بھی مخالفت کی تھی کہ تہہ خانہ ان کے نانا کے قابو میںتھا۔درخواست گزار نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یہاں تک کہ انگریزوں کے دور اقتدار میں بھی تہہ خانے پر ان کے خاندان کا قابو تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK