Inquilab Logo

عمران خان اقتدار میں ر ہتے تو پاکستان پر فوج کی گرفت کمزور ہو جاتی

Updated: May 29, 2023, 3:31 PM IST | Karachi

عمران خان پاکستان کی سیاست کو ایک اہم موڑ پر لے گئے تھے جہاں سے سیاسی جماعتوں کی اہمیت بڑھ سکتی تھی، فوج کی طاقت کم ہوسکتی تھی۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

مران خان پاکستان کی سیاست کو ایک اہم موڑ پر لے گئے تھے جہاں  سے سیاسی جماعتوں کی اہمیت بڑھ سکتی تھی، فوج کی طاقت کم ہوسکتی تھی۔ اس طرح پاکستان میںجمہوریت کے قیام کی راہ ہموار ہوسکتی تھی  ۔ عالمی سطح پر اس کی شبیہ بدل سکتی تھی۔  عالمی برادری میں  پاکستان کی یہی شبیہ ہے کہ ملک کا اقتدار کوئی سنبھالے ،  سیاہ وسفید کی مالک فوج ہی رہتی ہے ۔  وہی  اہم فیصلے کرتی ہے۔ عمران خان بھی شروع شروع میں فوج کی تعریف کرکے ہی اقتدار میں آئے تھے۔ وہ  عوامی جلسوں میں کہتےتھےکہ پاکستان میں جب بھی فوج آتی ہے یا مارشل لاء لگتا ہے تو مٹھائیاں تقسیم ہوتی ہیں۔   اس کے بعد ان کی ریلیوں اورجلسوں میں بھیڑ بڑھنے لگی۔  پھر عمران خان نے الیکشن جیتنے کے تمام حربے اپنائے ۔ مذہبی حلقوں  میں اپنی مقبولیت بڑھائی، یہاںتک کہ تسبیح کے دانے لے کر بھی تقریریں کیں۔ آیات اور احادیث ٹویٹ کیں ، ریاست مدینہ کاخواب دکھایا۔ نئے پاکستان کا نعرہ بھی دیا۔ سکھوں اور ہندوؤں کی مذہبی تقریبا ت کا بھی حصے بنے۔عید ین کے ساتھ ساتھ دیوالی ، ہولی، کرسمس اور بیساکھی پر بھی مبارکباد دی۔ ہندوستان ، پاکستان، بنگلہ دیش ،نیپال اور سری لنکا کو قریب کرنے کیلئے یورپی یونین جیسا بلاک بنانے کا مشورہ دیا ۔  اس سے پہلے تک کسی نے یہ نہیں سوچاتھا کہ عمران خان ایک دن وزیر اعظم بنیں گے لیکن  تمام محاذوں پر اپنی کوشش   کے بعد عمران خان وزیر اعظم بن گئے۔  ان کےدور اقتدار میں دو سال گزرنے کے بعد فوج کا زور کم ہونے لگا ۔ ایسا لگ رہاتھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوئی وزیر اعظم اپنی ۵؍ سالہ مدت پوری کرے گامگر ایسا نہیں  ہوسکا۔ عمرا ن خان کی مقبولیت  کے ساتھ ان کے سیاسی حریف بھی بڑھ گئے اور  ایک وقت ایسا آیا کہ عمران خان کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا ۔  اور توا ور دو روایتی حریف  جماعتیں  پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن  نے  ہاتھ ملا لیا ۔  یہ بالکل اسی طرح کا اتحاد تھا جیسے کل  عام آدمی پارٹی یاایسی ہی کسی بھی   جماعت کو روکنے کیلئے کانگریس اور بی جے پی ایک ہوجائیں ۔ اہم بات یہ ہےکہ پاکستان میں عام طور پر سیاستداں  اقتدار سے محروم ہونے کے بعد ملک چھوڑ دیتے ہیں۔کسی اور ملک میں پنا ہ  لے لیتےہیں اور  فوج کیخلا ف ایک لفظ بھی کہنے کی جرأت نہیں کرتے  ہیں ۔ عمران خان نے ملک نہیں چھوڑا اور اب تک  جد وجہد کررہےہیں ۔ بیک وقت فوج اور حکمراں محاذ دونوں سے لڑ رہےہیں۔
  کل تک وہ فوج اور حکومت دونوں پر حاوی نظر آرہے تھے، ہر سوال کاجواب دے رہے تھے۔ ڈٹ کر مقابلہ کررہے تھے ، ہر حربے کو ناکام بنا رہے تھے ، ان میں بلا کا اعتماد تھا ۔ فوج بھی ان کیخلا ف بیان نہیں دے رہی تھی لیکن فوجی تنصیبات پر حملے کےبہانے فوج   نے ان کیخلاف محاذ کھول دیا ہے  ۔ ۹؍ مئی کے بعد ہی  بڑےپیمانے پر پارٹی کارکنوں اور لیڈروں کی گرفتاریاں  ہوئیں اور اب بھی اس کا سلسلہ رکا نہیں  ہے۔ فوجی قیادت کے  دھمکی آمیز بیانا ت بھی سامنے آرہےہیں۔  اہم لیڈر خواجہ محمد آصف نے پارٹی پر پابندی لگانے کا اشارہ بھی دے دیا ہے۔ عمران خان سے اس جال  یا بھنور سے نکل پائیں گے  یانہیں؟ اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔ 
  فی الحال  ایسے حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ فوج  ایک بار پھر  پاکستان پر حاوی نظر آرہی ہے ۔  خاص بات یہ ہے کہ فوج کی طاقت بڑھنے پر سیاسی جماعتیں بھی ان کی آلۂ کار بنی ہوئی ہیں۔ اس کا ساتھ دے رہی ہیں  ۔ سیاسی کارکنوں کو فو جی عدالتوں میں سزاد ینے پر کوئی اعتراض بھی نہیں کر رہی ہیں۔ ا س معاملے میں  ابھی پاکستان پیپلز پارٹی  خاموشی تماشائی ہے ۔ اُس کی جانب سے کوئی خاص ردعمل ظاہر نہیں کیا جارہا ہے ۔ ایسا لگ رہا ہےکہ وہ اقتدار کا حصہ ہی نہیں ہے۔اگرسیاسی جماعتوں نے فوجی  عدالتوں میں پی ٹی آئی کارکنوں کو سزا دینے  پر چپ کاروزہ رکھا  اور اس کی راہ ہموار کی توکل ان کے کارکن بھی فوجی عدالتوں میںپیش ہوں گے۔ اس طرح ایک بار پھر فوج  مضبوط ہوجائے گی اور پاکستان میں جمہوری نظام کے قیام کے تمام راستے بند ہوجائیں گے ۔ سیاسی جماعتوں  نے  چند روزہ اقتدار چھوڑ کر  فوج کی طاقت کم کرنے میں عمران خان کا ساتھ دیا ہوتا تو اس ملک میں مارشل لا ءنافذ ہونے کا  خطرہ ٹل جاتا اور سیاسی جماعتوں کی بھی اہمیت بڑھ جاتی ۔  اس طرح عالمی سطح پر  بھی پاکستان کی شبیہ بہتر ہو جا تی ۔

imran khan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK