Inquilab Logo

ہلدوانی تشدد: کلیدی ملزم عبدالمالک دہلی سے گرفتار

Updated: February 25, 2024, 8:39 AM IST | New Delhi

تشدد کے معاملے میں یہ ۷۹؍ ویں گرفتاری ہے ،عبد المالک کے وکلاء نے پہلے ہی پیشگی ضمانت کی اپیل داخل کر رکھی تھی لیکن اب باقاعدہ ضمانت کی اپیل کریں گے

Uttarakhand police arrested Abdul Malik and took him away. (PTI)
اتراکھنڈ پولیس عبدالمالک کو گرفتار کرکے لے جاتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

پولیس نے ہلدوانی کے بن بھول پورہ میںانہدامی کارروائی میں زمین بوس کئے گئے مدرسہ ومسجد کے ناظم اور مبینہ طور پر تشدد کے ماسٹر مائنڈ قرار دئیے جارہے، عبدالمالک کو دہلی سے گرفتار کرلیا ہے۔واضح رہے کہ ہلدوانی میں اقلیتوں کے خلاف یکطرفہ کاررائیوںاور مظالم پر سخت تنقید کا سامنا کررہی اتراکھنڈ پولیس نے منہدم کئے گئے مدرسہ ومسجد کے ناظم کوہی تشدد کا مبینہ ماسٹر مائنڈ قرار دیا حالانکہ اس تشدد کے نتیجہ میں اقلیتی طبقہ کے ۶؍ افراد پولیس کی اندھا دھند فائرنگ میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔حالانکہ عبدالمالک کے وکلاء نے ہلدوانی کی سیشن عدالت میں ان  کے لئے پیشگی ضمانت کی درخواست کی  پہلے ہی داخل کردی تھی ۔وکلاء نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان  کےمؤکل واقعہ کے دن علاقہ میں موجود نہیں تھے۔ اس پیشگی ضمانت کی عرضی میں عبدالمالک کے دہلی کے پتہ کا بھی ذکر کیا گیا تھا ۔ اس کے بعداتراکھنڈ پولیس  فوری طور پر  دہلی کے پتے پر پہنچی اور انہیں گرفتار کرلیا۔ اب اطلاعات ہیں کہ انہیں اتراکھنڈ لے جایا جارہاہے۔
  واضح رہے کہ عبدالمالک نے ہی مدرسہ کی تعمیر کرائی تھی اور اس معاملہ میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں عرضی زیر التواء ہونے کے باوجود مدرسہ اور مسجد پر بلڈوزر چلادیا گیا تھا ۔ان کی اہلیہ صفیہ ملک نے انہدامی کارروائی کے خدشہ کے پیش نظر ہی ہائی کورٹ سے رجوع بھی کیا تھا جہاں معاملہ زیر سماعت تھا کہ اسی اثناء میں مدرسہ ومسجد کو منہدم کردیا گیا۔ انہدامی کارروائی کے نتیجہ میں تشدد ہوا  اور پولیس کی فائرنگ کے نتیجہ میں ۶؍ مسلمان ہلاک ہو گئےلیکن پولیس نے اس کے بعد انتقامی کارروائی  شروع کردی ۔ جس کی وجہ سےاقلیتی طبقہ کے ہزاروں افراد خوف ودہشت کی وجہ سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔ اب تک اقلیتی طبقہ کے ۷۸؍ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور عبد المالک کی گرفتاری ۷۹؍ ویں ہے۔ ہلدوانی میونسپل کارپوریشن نے عبدالمالک کے خلاف تقریباً تین کروڑ روپے کا ہرجانے کا نوٹس بھی بھیجا ہے جبکہ ہلدوانی سول کورٹ نے عبدالمالک اور ان کے بیٹے سمیت ۹؍افراد کی جائیدادوں کو قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد ان کی جائیدادیں بھی قرق کرلی گئی ہیں۔ پولیس  یہاں انتہائی متعصبانہ کارروائی کررہی ہے۔اس کا  اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ۸۳؍سابق نوکر شاہوں نے اتراکھنڈسرکار کو خط لکھ کر پولیس کے رویہ پر شدید برہمی کا اظہارکیاتھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK