Inquilab Logo

ہماچل : کانگریس کیلئے خطرہ برقرار، باغی سرگرم

Updated: March 03, 2024, 9:37 AM IST | Simla

’’ مزید ۹؍ اراکین اسمبلی پالا بدل سکتے ہیں ‘‘،اسمبلی سے نکالے گئے راجندر رانا کا دعویٰ۔وزیر اعلیٰ سکھوکو حالات جلد قابو میں آنے کا یقین

The troubles for Chief Minister Sukhwinder Singh Sukhu are not over yet. (Photo: PTI)
وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کے لئے پریشانیاں فی الحال کم نہیں ہوئی ہیں۔(تصویر: پی ٹی آئی )

ایک طرف ملک کے شمال میں واقع پہاڑی ریاست  ہماچل پردیش میں برفانی طوفان جاری ہے اور منالی میں برف کے تودے گررہے ہیں تو دوسری طرف اس ریاست میں پل پل بدلتے سیاسی حالات کی وجہ سے سیاست کا پارہ آسمان چھورہا ہے۔ راجیہ سبھا الیکشن میں کراس ووٹنگ سے شروع ہونے والا سیاسی ڈراما اب تک ختم نہیں ہواہے حالانکہ کانگریس نے اپنی دانست میںاسے ختم کردیا تھا کیوں کہ اس نے کراس ووٹنگ کرنے والے تمام ۶؍ اراکین کی اسمبلی کی رکنیت ہی ختم کروادی تھی لیکن اب ان ۶؍ اراکین میں سے ایک راجندر رانا نے یہ سنسنی خیز دعویٰ کردیا ہے کہ کانگریس کے مزید ۹؍ اراکین اسمبلی ان سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ ۶؍ معطل اراکین اسمبلی میں سے کچھ پارٹی میں واپس آنا چاہتے ہیں۔اس بیان سے ہماچل کی سیاسی سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر گرماگئی ہیں ۔
  راجندر رانا نے اپنی غلطی تسلیم نہ کرتے ہوئےوزیر اعلیٰ سکھو پر براہ راست الزام عائد کیا کہ وہ گمراہ کر رہے ہیں تاکہ پارٹی اعلیٰ کمان کو معلوم ہی نہ ہو سکے کہ ریاست میں ان کے خلاف کتنی ناراضگی ہے۔ حالانکہ ابھی ایک ہی سال ہوا ہے لیکن پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی ان سے ناراض ہیں۔ہم نے ہمت کرکے آواز بلند کی لیکن باقی اراکین کسی نہ کسی ڈر سے خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔ راجندر رانا نےراجیہ سبھا الیکشن  کے دوران کراس ووٹنگ کو بھی درست قرار دیا اور کہا کہ ہم نے یہ کام ہماچل کے لوگوں کی عزت نفس کو برقرار رکھنے اور پارٹی کو واضح پیغام دینے کے لئے کیا ۔ انہوں نے پوچھا کہ ہماچل سے راجیہ سبھا بھیجنے کے لئےپارٹی کے پاس ہماچل کاکوئی لیڈر کیوں نہیں تھا ؟ کوئی ہماچل کا وفادار کارکن بھی یہاں سے راجیہ سبھا بھیجا جاسکتا تھا لیکن پارٹی بیرونی امیدوار کو لائی جس کی وجہ سے بے اطمینانی پھیلی اور پھر ہم نے اپنے ضمیر کی آواز پر یہ فیصلہ کیا۔
 راجندر رانا سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر ابھیشیک منو سنگھوی کی جگہ سونیا گاندھی ہماچل سے راجیہ سبھا کی امیدوار ہوتیں تو کیا تب بھی وہ بغاوت کرجاتے ؟ رانا نے کہا کہ سونیا جی کی بات دوسری ہے۔ وہ پارٹی کی صدر رہی ہیں،انہوں نے ملک کے لئے بہت کچھ کیا ہے اور بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ ہماچل کے لئے بھی انہوں نے کئی اہم کام کئے ہیں۔ وہ ہوتیں تو کوئی پریشانی کی بات نہیں تھی۔ اس بارے میں ایک اور باغی کانگریس ایم ایل اے اندر دت لکھن پال نے بھی اپنے فیصلہ کا دفاع کیا اور کہا کہ راجیہ سبھا کے انتخاب میں ہم نے اپنے ضمیر کی آواز پر فیصلہ کیا اور اس الیکشن میں ہمیشہ ضمیر کی آواز پر ہی ووٹ ڈالا جاتا ہے۔ 
  اس بارے میں وزیر اعلیٰ سکھو نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ ہماچل میں ۸۰؍ فیصد سے زائد کانگریس خوش ہے اور ہمارے ساتھ ہے ۔ جو باقی ہیں انہیں بھی کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ، ان کے چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں جنہیں ہم نے حل کرنے کی شروعات کردی ہے۔

 امید ہے کہ جلد ہی ہماچل کی پوری کانگریس ایک ساتھ ہو گی اور لوک سبھا انتخاب اپنے بل پر اور پوری طاقت سے لڑے گی۔ یاد رہے کہ جمعرات کو راجیہ سبھا انتخابات میں کراس ووٹنگ کرنے والے ۶؍ کانگریس اراکین اسمبلی کو گزشتہ دنوں اسمبلی اسپیکر پٹھانیہ نے کانگریس پارٹی کی اپیل پر اسمبلی  سے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی رکنیت ہی ختم کردی تھی ۔ کانگریس کی جانب سے یہ انتہائی سخت قدم اٹھایا گیا تھا جس کی توقع خود بہت سے کانگریس لیڈر نہیں کررہے تھے ۔ اس قدم کے ذریعے پارٹی نے بالکل واضح پیغام دیا تھاکہ منتخب حکومت کو گرانے یا غیرمستحکم کرنےکی کوشش کرنے والوں کو بخشا نہیں جائےگا  لیکن یہ بھی اندیشہ ہےکہ  بغاوت کے یہ شعلے اب سرد نہیں پڑیں گے بلکہ بی جے پی ان کو وقتاً فوقتاً بھڑکاتی رہے گی۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK