وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ اندریانی ندی پر بنے پُل کو خطرناک قرار دیا گیا تھا‘‘ راج ٹھاکرے نے سوال کیا ’’ پھر اسے گراکر نیا پُل کیوں نہیں بنایا گیا؟ ‘‘ سنجے رائوت نے بھی تنقید کی
EPAPER
Updated: June 17, 2025, 12:48 AM IST | Mumbai
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ اندریانی ندی پر بنے پُل کو خطرناک قرار دیا گیا تھا‘‘ راج ٹھاکرے نے سوال کیا ’’ پھر اسے گراکر نیا پُل کیوں نہیں بنایا گیا؟ ‘‘ سنجے رائوت نے بھی تنقید کی
ایک روز قبل پونے کے ماول تعلقے میں واقع اندریانی ندی پرکھڑا پل گر پڑا جس میں ۴؍ لوگوں کی موت واقع ہو گئی جبکہ کئی لوگوں کے بہہ گئے ہیں جن میں سے ۳۸؍ لوگوں کو بچالیا گیا۔ پیر کے روز وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے بتایا کہ اس پل کو خطرناک قرار دیا جا چکا تھا اور اس تعلق سے بورڈ بھی لگا دیا گیا تھا۔ اس پر مہاراشٹر نونرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے سوال کیا ہے کہ اگر یہ پل خطرناک تھا اور حکومت کو اس کا علم تھا تو پھر پل پر سے آمدورفت کو بند کیوں نہیں کروایا گیا تھا؟ شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے شکایت کی ہے کہ پونے کے نگراں وزیر اجیت پوار نے اب تک اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
پُل کو خطرناک قرار دیا جا چکا تھا
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنوس پیر کو پال گھر ضلع میں اسکول کے پہلے دن طلبہ کے استقبال کیلئے پہنچے تھے۔ یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ اندریا نی ندی پر بنے پُل کو ’خطرناک‘ قرار دیا جا چکا تھا۔ اس تعلق سے انتظامیہ نے وہاں بورڈ بھی لگا دیا تھا۔ ممکن ہے کہ گائوں والوںکو پُل سے گزرنے والے افراد کو اس بات کا علم نہ ہو۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ انتظامیہ نے پورے پونے ضلع میں تقریباً ۵۰۰؍ تنصیبات کو ’خطرناک‘ قرار دیا تھا جن میں پُل بھی شامل تھے۔ ‘‘ وزیراعلیٰ نے کہا ’’ کئی جگہ پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ بعض مقامات پر پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مقامی باشندے بھی راحت کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ہمیں اس مسئلے کو پوری سنجیدگی کے ساتھ حل کرنا ہے۔
پُل خطرناک تھا تو آمدورفت کیوں نہیں بند کی گئی؟
اس دوران مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے ایک طویل ٹویٹ کرکے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ راج ٹھاکرے نے سوال کیا ہے ’’ یہ پُل اگر خطرناک تھا تو یہاں عوام کی آمدو رفت پر پابندی کیوں نہیں لگائی گئی تھی؟ یہ سوال تو ہے ہی لیکن اگر یہ پُل خطرناک تھا تو اسے گرا کر نیا پُل کیوں تعمیر نہیں کیا گیا؟‘‘ ایم این ایس سربراہ نے کہا ’’ ہر حادثے کے بعد اقتدار میں بیٹھے لوگوں کا ایک مقررہ بیان آتا ہے کہ راحت کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے اور حکومت متاثرہ خاندان کے ساتھ ثابت قدمی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ‘‘ انہوں نے سوال کیا ’’ لیکن صورتحال پیدا ہی کیوں ہوتی ہے؟ حکومت کے پاس اتنے محکمے ہیں وہ کیا کرتے ہیں؟ بارش سے قبل ان خطرناک مقامات کا جائزہ لے کر انہیں درست کیوں نہیں کرتے اور اگر انتظامیہ مستعد نہیں ہے تو اتنے برسوں سے اقتدار میں بیٹھے لوگ ان سے کام کیوں نہیں کرواتے؟ ‘‘
اجیت پوار کی خاموشی پر سوال
اس دوران شیوسینا (ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اجیت پوار کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کل حادثے میں جو جانیں گئی ہیں ان کیلئے کون ذمہ دار ہے؟ اس کا جواب پونے کے نگراں وزیر اجیت پوار کو دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا اس معاملے میں اجیت پوار اب تک خاموش ہیں۔ سنجے رائوت نے سوال کیا کہ ’’ اس پُل کی از سر نو تعمیر کیلئے کاغذ پر پیسے منظورکئے جا چکے ہیں پھر پُل کی تعمیر کیوں نہیں ہوئی؟ اور پُل کی تعمیر کیلئے منظور کی گئی رقم کہاں چلی گئی؟ کیا اراکین اسمبلی کو خریدنے اور لاڈلی بہنوںکے ووٹ خریدنے میں ان پیسوں کا استعمال ہوا ہے؟ ‘‘