Inquilab Logo

پاکستان تحریک انصاف کے سیکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کی عمران خان کی جانب سےشدید مذمت

Updated: May 18, 2023, 3:23 PM IST | Islamabad

پی ٹی آئی کے سربراہ نے خاتون کارکنوں پر تشدد کی شدید مخالفت کی اور اسے اسلامی تعلیمات کیخلاف بتایا ، حقوق انسانی کی عالمی تنظیموںسے رجوع کرنے کا اعلان کیا

photo;INN
تصویر :آئی این این

 پاکستان تحریک انصاف(  پی ٹی آئی)  کے سیکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کی  عمران خان نے شدید مذمت کی  ہے ۔ خاص طو پر خاتون کارکنوں پر تشدد کی مخالفت کی  ہے۔انہوں نے حقوق انسانی کی عالمی تنظیموںسے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
  عمران خان نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ، ’’  میں اپنے کارکنوںاور لیڈروں کی غیرقانونی گرفتاریوں اور اغواء کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ہمارے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر کو قید میں ڈالے ایک ہفتے سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اسی طرح عدالتی احکامات کے باوجود صحافی عمران ریاض خان کو عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا اور ان پر تشدد کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ میں اپنی خواتین قائدین، کارکنوں اور اپنے قائدین اور کارکنوں کی  خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزیدکہا،’’ شہریار آفریدی کی اہلیہ کو کیسے قید کیا جاسکتا تھا؟ واضح طور پر یہ لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اپنے آئینی حقوق کیلئے کھڑے نہ ہوسکیں۔ انسانی حقوق کی سابق وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری سے روا رکھے جانے والے سلوک اور انکی صاحبزادی پر مرد پولیس اہلکاروں کے حملے کے بارے میں جان کر میں نہایت دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہوں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ڈاکٹر شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز چترالی کو ضمانت دیئے جانے کے باوجود انہیں اڈیالہ جیل کے اندر سے اغواء کیا گیا اور تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر شیریں مزاری کے چلانے کی آوازیں سنائی دیں۔ ہماری خواتین کارکنان سے کئے جانے والے وحشیانہ سلوک نہایت قابلِ نفرت و مذمت ہےجس کے ویڈیو شواہد بھی مسلسل سامنے آرہے ہیں۔ ‘‘
   اپنے بیان میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کا یہ بھی کہناتھا ، ’’ ہماری بہت سی خواتین اراکین قومی اسمبلی، کارکن اورحامیوں کو نہایت غیرانسانی حالات میں ملک بھر کی جیلوں میں ٹھونسا جارہا ہے جہاں وہ پولیس کی زیادتیوں کی زد میں ہیں۔ اس فسطائی حکومت کی جانب سے ان خواتین شہریوں کا اغواء اور ان سے کیا جانے والا بہیمانہ سلوک انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہی نہیں بلکہ ہمارے کلچر اور اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔ ان تمام خواتین کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ انہیں پیہم قید میں رکھنا نری بےحسی ہے۔ میں یہ سارا معاملہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے سامنے بھی رکھ رہا ہوں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK