Inquilab Logo

عمران خان پاکستانی اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب

Updated: March 07, 2021, 2:33 PM IST | Agency

تین سو بیالیس؍ نشستوں کے ایوان میں وزیر اعظم نے ۱۷۸؍ ووٹ حاصل کئے، اپوزیشن نے اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، شدید تنقیدیں ، پارلیمنٹ کے باہرہنگامہ

Imran Khan.Picture:INN
عمران خان ۔تصویر :آئی این این

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی)  کے ۱۷۸؍ اراکین کی حمایت کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ اس طرح عمران خان ملک کی سیاسی تاریخ میں دوسرے وزیر اعظم بن گئے ہیں جنہوں نے اپنی ایک ہی مدت میں۲؍ مرتبہ قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ر ہے۔ اسمبلی  میں ووٹنگ کی  کارروائی کے دوران اپوزیشن پارٹیاں شامل نہیں ہوئیں۔اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت  اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے عمران خان پر اعتماد کی قرار داد پیش کی۔ اراکین اسمبلی نے اسپیکر کی ہدایت کے مطابق ایک لابی میں جا کرووٹنگ کا عمل انجام دیا۔ عمران خان کو ۳۴۲؍  نشستوںکے ایوان میں ۱۷۱؍ اراکین کی حمایت درکار تھی جبکہ حکومتی اتحاد کے ووٹوں کی کُل تعداد ۱۸۰؍تھی  اس میں سے وزیرِ اعظم نے ۱۷۸؍اراکین کی حمایت حاصل  کرلی۔تحریک انصاف کے رکن اسد قیصر نے اسمبلی  اسپیکر ہونے کی وجہ سے ووٹ نہیں ڈالا  جبکہ رکن اسمبلی فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے کی وجہ سے  اس نشست کا ایک  ووٹ نہیں دیا جاسکا۔  ووٹنگ کے  نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ اگست ۲۰۱۸ء میں عمران خان قومی اسمبلی سے ۱۷۶؍ ووٹ لے کر وزیرِ اعظم منتخب ہوئے تھے۔آج انہوں نے ۱۷۸؍ووٹ حاصل کئے ہیں۔  ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے ۱۵۵؍اراکین نے انہیں حمایت دی،ایم کیو ایم۔ پی کے ۵؍ اراکین ، بلوچستان عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ۔ کووید کے ؍ ۵؍۵ ،گرانڈ ڈیموکریٹ الائنز سے۳؍،عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے ایک ایک رکن نے وزیراعظم کو اپنا ووٹ دیا۔ آزاد امیدوار اسلم بھوٹانی نے بھی عمران خان کی حمایت میں اپنا ووٹ ڈالا۔
عمران کی الیکشن کمیشن اور اپوزیشن پر شدید تنقید  ووٹنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے  عمران خان نے اپنے حق میں ووٹ ڈالنے والے سبھی اتحادیوں اور ارکان پارلیمنٹ کو شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اُس وقت مضبوط ہوتی ہے جب  وہ کسی مشکل وقت سے نکلتی ہے۔ ہر مشکل وقت میں اتحادیوں نے  ہمارا ساتھ دیا اور  اب  آئندہ بھی ہماری ٹیم مضبوط ہوتی رہے گی۔  انہوں نےایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن اور  اپوزیشن  لیڈروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ان  کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ بیلٹ کا مقصد حفیظ شیخ کو ہرانا تھا۔عمران خان نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی خواتین اراکین کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ کے بدلے۲؍ کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن  خفیہ ایجنسیوں سے  استفسار کرے تو اُسے پتہ چلے گا کہ سینیٹ انتخابات میں کتنا پیسہ  خرچ کیا گیا تاکہ اسے اس طرح کا بیان جاری نہ کرنا پڑے کہ  حکومت کے ذریعےادارے کی آزادی ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ انہوں نے بہت اچھے الیکشن کروائے، مگر ہمیں  اس دعوے پر بہت صدمہ ہوا۔ اگر یہ الیکشن اچھا ہے تو برا کیا ہوتا ہے؟ عمران  خان نے اس موقع پر دوبارہ اپوزیشن کے سیاستدانوں سے تعلق الزامات دہرائے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہنگامہ
  اعتماد کے ووٹ کی کارروائی کے  دوران   اسمبلی کے باہر  حکمراں پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان  اور ان کے حامیوںکی بڑی تعداد موجود تھی۔  اس دوران  اپوزیشن  پارٹی مسلم لیگ (ن) کے لیڈرشاہد خاقان عباسی اور مصدق ملک کی اسلام آباد کے ڈی چوک پر پریس کانفرنس کی  پی ٹی آئی  حکومت  پر تنقید کی ۔ اس پرموجود حکومت حامی کارکنان نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اس ایک شخص نے مصدق ملک کو تھپڑ مار دیا ۔ اطلاع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی  لیڈر مریم اورنگزیب  سے دھکا مکی  بھی ہوئی ۔ ہجوم میں کسی نے    جوتا پھینکا جو لیگ کے ایک لیڈراحسن اقبال کو جالگا۔ اس  ہنگامہ آرائی پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے  ٹویٹ کرکے  عمران حکومت پر سخت تنقید کی۔  پی ہاکستان پیپلز پارٹی  کےبلاول بھٹو زردای اور پی  ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی اسمبلی کی کارروائی کو ڈھونگ قرار دیا۔ 

imran khan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK