Inquilab Logo

جرمنی اور بلجیم میں موسلا دھاربارش اور سیلاب سے بھیانک تباہی

Updated: July 17, 2021, 1:31 PM IST | Agency | Brussels

مختلف حادثوں میں۹۲؍ سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق، ۱۲۰۰؍ سے زیادہ افراد لاپتہ، کئی مکان ،سڑکیں اور دیگر وسائل تباہ ، جانی اور مالی نقصان میںمزیداضافہ ہونے کے خدشات

The devastation in the affected areas can be gauged from these images..Picture:INN
متاثرہ علاقوں میں تباہی کا اندازہ ان تصاویر سے لگایا جاسکتا ہے۔ ۔تصویر : پی ٹی آئی

یورپی ملک جرمنی اوربلجیم میں گزشتہ ایک ہفتے سے  شدیدبارش اور سیلاب کے سبب بھیانک  تباہی ہوئی ہے۔  اس دوران  متعدد گاؤں اور قصبے پانی میں ڈوب گئے اور کئی مکان  پوری طرح سے تباہ ہو گئے۔ اس دوران مختلف حادثوں میں۹۲؍ سے زیادہ  ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے اور ۱۲۰۰؍ سے زیادہ افراد کو لاپتہ  قرار دیا گیا ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق جرمنی میں  اموات کی تعداد ۸۱؍ سے  زیادہ ہے اور  بلجیم میں بھی۱۱؍سے زیادہ ا فراد ہلاک ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوںکے حکام نے اموات  اور آفت سے ہوئے نقصان میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔  متاثرہ علاقوں میں ہر طرف  ملبے کاڈھیر اور   کئی گاڑیاں کھلونوں کی مانند ادھر ادھر بکھری ہوئیں اور بڑی تعداد میں اکھڑے ہوئے درخت نظر آ رہے ہیں۔  سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں اور ریل کی پٹریاں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔جرمن محکمہ موسمیات کے مطابق  شدید بارش کا ۱۰۰؍ سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ، کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔جرمن پولیس کے مطابق   سب سے زیادہ متاثرہ ریاستیں رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہیں۔  یہاں  موسلا دھار بارش کے سلسلے کے بعد دریا، باندھ  اور ندی نالے  ابل پڑے ۔ پہاڑی علاقوں میں سیلابی صورتحال   نےنظام  زندگی  درہم برہم کر دیا۔مقامی انتظامیہ کے مطابق متعدد علاقوں میں بجلی ، آمدورفت کے ذرائع  اور موبائل نیٹ ورک بھی تباہ ہو  گئے  ہیں۔ متعدد چھوٹے علاقوں میں سڑکیں اور دیگر بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔  اس کے باعث   ان  علاقوں  سے رابطہ  قائم کر نے میں  سخت  دقتوں کا سامنا کرنا  پڑرہا ہے۔  ذرائع کے مطابق ایک طویل عرصے بعد متاثرہ علا قوں میں جرمن فوج کو  امدادی  کارروائیوںطلب کیا گیا ہے ۔ سیکڑوں فوجی  راحت رسانی کے کاموں میں پولیس کی مدد کررہے ہیں سڑک پر گرے درختوں کو ہٹانے  اور سیلاب  سے تباہ انفراسٹرکچر کے ملبے کو  ہٹانے کیلئے  ٹینک کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ بیشتر مقامات پر ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کے ذریعے بھی گھروں کی چھتوں پر پھنسے ہوئے افراد کا باحفاظت  نکالنے  کے اقدات جنگی پیمانے پر کئے   جار ہے ہیں۔
 جرمن چانسلر کی عوام  کی  ہر ممکن  مدد کی یقین دہانی
  جرمن چانسلر انگیلا میرکل ان دنوں امریکہ کے سرکاری دورے ہیں۔ انہوں نے ملک کے  متاثرہ علاقوں   میںاموات اورتباہ کاری پر دکھ کا اظہار کیا ۔ انہوں نے مصیبت کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے ہونے اور متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں مرکل کی جگہ چانسلر کے امیدوار اور سب سے زیادہ متاثرہ ریاست شمالی رائن ویسٹ فیلیا کے سربراہ آرمین لاشیٹ نے اس تباہی کو   گلوبل وارمنگ  کا نتیجہ قرار دیا۔انہوں نے متاثرہ علاقے کے دورے کے دوران کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب  ہمیں بار بار اس طرح کے واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ا س لئے  نہ صرف یورپ بلکہ  عالمی سطح پر ماحولیاتی تحفظ  کیلئے ٹھوس  اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے 
 بلجیم  کے علاقوں میں بھی تباہی  کے  مناظر
 بلجیم کے شہر لیگ میں لا وسڈر دریا کی آبی سطح بڑھنے  سے قریبی علاقے  شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح پیپینسٹر شہر میں بھی کئی مکانات منہدم ہو گئے ، یہاں سےہزاروں افراد کوریلیف کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔  یہاں   نظر دریائے مییوز کی آبی سطح  بڑھنے کے بعد اطراف کے علاقوں کو ہنگامی طور پر خالی کروالیا گیا ہے۔ نیدرلینڈز کے جنوبی صوبے لیمبرگ اورشلڈ کے قصبے میں بھی مکانات ملبے کے ڈھیر بن گئے ہیں ۔ سڑکوں پر گرے درخت اور مکانوں کے ملبے تباہی کی داستان بیان کررہے ہیں۔
  عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق  جرمنی اور بلجیم میں   ان تباہ کاریوں کے دوران  اموات اور املاک کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ نہیں لگایا  جاسکا ہے۔ابتدائی اندازوں کے مطابق ایک ارب یورو سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK