Inquilab Logo

بجلی بل دھوکہ بازی معاملہ کی تفتیش میں جمتاراکنکشن سامنے آیا

Updated: August 17, 2022, 12:00 AM IST | Mumbai

گزشتہ دنوں ایسے ۶؍ معاملات میں پولیس نے ۲؍ افراد کو گرفتار کیا جن سے پتہ چلا کہ یہ دھوکہ بازی جھارکھنڈ کے بدنام ضلع جمتارا سے کی جارہی تھی

Police have appealed to beware of online fraudsters.
پولیس نے آن لائن دھوکہ بازوں سے ہوشیاررہنے کی اپیل ہے۔

 یہاں کی  پولیس بجلی بل دھوکہ بازی کے متعدد معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔  اسے یہ پتہ چلا ہے کہ یہ گھوٹالا ریاست جھارکھنڈ کے ضلع جمتارا سے کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ علاقہ آن لائن دھوکہ بازی کیلئے پورے ملک میں بدنام ہے۔ دو مختلف معاملات میں ملبارہل پولیس نے ۲؍ملزمین کو گرفتار کیا جن کاتعلق جھارکھنڈ سے ہے اور جمتارا ضلع میں سرگرم اپنے ہینڈلرز کی جانب سے وہ ممبئی میں کام کر رہے تھے۔ گرفتار کئے گئے  ملزمین جو ممبئی اور نوی ممبئی  کے ہیں ، چمبورمیں الیکٹرانک سامان کی ایک معروف خوردہ الیکٹرانک کمپنی میں ڈیجیٹل واؤچرس کا استعمال کرتے ہوئے موبائل فون خریدتے ہوئے پائے گئے۔ ڈیجیٹل واؤچرس کو ان کے ہینڈلرز نے پیسوں کی ادائیگی کے مختلف طریقوں میں منتقل کی گئی  رقم جو دھوکہ بازی سے حاصل کی گئی تھی ، سے خریدا تھا۔
 ملبارہل پولیس نے پچھلے دو مہینوں میں بجلی  بل میں دھوکہ دہی کے۶؍ معاملے درج کئے ہیں اور تفصیلی تکنیکی تجزیہ کے بعد ۲؍ معاملات کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ پولیس افسران کو معلوم ہوا ہے کہ دونوں معاملات جمتارا سے جڑے ہوئے ہیں۔گزشتہ دنوں پولیس نے جھارکھنڈ کے۲۷؍ سالہ باشندے کو گرفتار کیا جس کی شناخت سورج کمار سو کے طور پر ہوئی ہے جو چمبور میں رہتا ہے، اس معاملے میں جہاں ملبار ہل کے رہائشی کوایک لاکھ ۲۹؍ ہزار روپے کا نقصان ہوا تھا۔ آن لائن دھوکے باز نے متاثرہ شخص کو پیغام بھیجا کہ اگربقایا بل ادا نہیں کیا گیا تو اس کی بجلی منقطع کر دی جائے گی اور انہوں نے اس کے ساتھ ایک فرضی بجلی افسر اور بجلی فراہم کرنے والے ایک فرضی شخص کا نمبر بھی منسلک کر دیا۔
 آن لائن دھوکہ بازی کے طریقۂ کار کے بارے میں   زون ۲؍ کے ڈپٹی پولیس کمشنر نیلوٹ پال نے بتایا کہ ’’ہم نے پایا کہ دھوکہ بازوں نے  ایک معروف خوردہ الیکٹرانک کمپنی کے ڈیجیٹل واؤچرس خریدے اور وہی واؤچر اس کی دکانوں پر موبائل فون خرید نے میں استعمال کئے۔‘‘پولیس کو بعد میں معلوم ہوا کہ واؤچرس کو اییک معروف اسٹور کی چمبور برانچ میں استعمال کیا گیا اور ملزم سورج کمار سو کو پکڑنے کیلئے پیمینٹ گیٹ وے اور اسٹور سے تفصیلات حاصل کیں۔ وہ ایک موبائل شو روم میں کام کرتا تھا۔ڈی سی پی کے مطابق  ’’ایسا لگتا ہے کہ وہ جمتارا میں اپنے ہینڈلرز کی جانب سے کام کر  رہا تھا جو بجلی سپلائی منقطع ہونے کے پیغامات بھیج رہے تھے۔ جب متاثرین اس نمبر پر کال کرتے ہیں جو وہ پیغام کے ساتھ دیتے ہیں تو ان سے کچھ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کو کہا جاتا ہے اور مجرم ان کے موبائل فون کو اپنے کنٹرول میں لے لیتے ہیں پھر وہ متاثرین سے رابطہ منقطع ہونے سے بچنے کیلئے ۱۰، ۲۰؍ روپے کی ادائیگی کرنے کو کہتے ہیں ۔ جب متاثرہ شخص یہ رقم  اداکرتا ہے تواس کے بعد وہ اس کے دستاویزات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔پولیس افسران کو یہ بھی معلوم ہوا کہ چوری کی گئی رقم مختلف پیمینٹ گیٹ ویز جیسے پے ٹی ایم ، موبے لی وک وغیرہ  پر منتقل کی گئی تھی۔ ایک پولیس افسر کے مطابق ’’ ایک بار جب رقم ان کھاتوں میں جمع ہوجاتی ہے تو دھوکہ باز اسٹورس کے ڈیجیٹل واؤچر خریدتے ہیں جہاں سے وہ اسے چھڑا سکتے ہیں۔ ‘‘پولیس نے پایا کہ سورج کمارنے ڈیجیٹل واؤچرس کواستعمال کرکے متعدد موبائل فون خریدے۔ ملزم نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ جب بھی اسے اپنے ہینڈلرز سے ہدایات ملتی تھیں تو وہ روزانہ ایک ، ۲؍ موبائل فون خریدتا تھا۔ پولیس افسر کے مطابق وہ اس سال مئی سے کام کر رہا ہے اور لگتا ہے کہ اس نے جھارکھنڈ میں متعدد موبائل بھیجے ہیں اور ان میں سے کچھ ہینڈ سیٹ مغربی بنگال میں بھی فعال پائے گئے ۔‘‘
  ملبارہل پولیس نے اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر نیلیش بنکر کی قیادت میں جھارکھنڈ کے ۳۷؍ سالہ  باشندے کو گزشتہ دنوںگرفتار کیا تھا جس کی شناخت مدن سو کے نام سے ہوئی تھی۔ وہ بھی  اسی طرح کے بجلی کے دھوکہ بازی کے معاملے میں ملوث تھا۔ اس معاملے میں نیپینسی روڈ کے ایک رہائشی کاایک لاکھ ۷؍ روپے کا نقصان ہوا۔ پولیس مزید۷۳؍ ہزار روپے کو بلاک کرنے میں کامیاب رہی۔ پولیس کو پتہ چلا کہ ملزم نے معروف اسٹور کے چمبور آؤٹ لیٹ سے ڈیجیٹل واؤچر اور پھر موبائل فون خریدے تھے۔ اسے نوی ممبئی کے کوپرکھیرانے سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ ایک ریسٹورنٹ میں بطور ویٹر کام کرتا تھا۔ڈی سی پی نے اس بارے میں کہا کہ  اس معاملے میں ہم نے یہ بھی پایا کہ ہینڈلر جمتارا کا رہنے والا تھا اور ملزم نے ڈیجیٹل واؤچرس کا استعمال کرتے ہوئے موبائل فون خریدے اور انہیں جھارکھنڈ بھیجا  تھا۔دونوں ہی معاملات میں پولیس افسران نے پایا ہے کہ ملزمین اپنے ہینڈلرز سے فی شکارایک ہزار تا ۲؍ ہزار روپے کمیشن وصول کرتے تھے۔پولیس کے بقول ’’ہم اس دھوکہ بازی کے سلسلے کو روکنے کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں لیکن ہم شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کے پیغامات پر توجہ ​​نہ دیں۔ ادائیگی کرنے کیلئے بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کی سرکاری ویب سائٹس اور موبائل ایپ پر جائیں یا ان کے دفاتر جائیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK