Inquilab Logo

وزیر اعظم کے ہاتھوں دنیا کے سب سے بڑے کارپوریٹ آفس سورت ڈائمنڈ بورس کا افتتاح

Updated: December 18, 2023, 1:19 PM IST | Agency | Surat

نریندر مودی نے کہاکہ سورت ڈائمنڈ بورس ہندوستانی ڈیزائن، ڈیزائنرس اوران کے تصورات کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ عمارت نئے ہندوستان کی نئی طاقت اور عزم کی علامت ہے۔

Prime Minister Narendra Modi is inaugurating the Surat Diamond Bourse. Photo: INN
وزیر اعظم نریندر مودی سورت ڈائمنڈ بورس کا افتتاح کررہے ہیں۔ تصویر : آئی این این

وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ `سورت ڈائمنڈ بورس، جو ہیروں اور زیورات کی بین الاقوامی تجارت کیلئے دنیا کا سب سے بڑا اور جدید مرکز ہے، نئے ہندوستان کی طاقت اور عزم کی علامت ہے۔ سورت کے اپنے دورے کے دوران مودی نے سورت ڈائمنڈ بورس اور شہر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی نئی مربوط ٹرمینل عمارت کا افتتاح کیا۔
 بعد میں مودی نے کہا کہ سورت کی ہیروں کی صنعت ۸؍ لاکھ افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہے اور نئے بازار سے مزید۱ء۵؍ لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سورت کی شان میں ایک اور ہیرے کا اضافہ ہوا ہے۔ ہیرا صرف چھوٹا ہی نہیں ہے بلکہ دنیا کا بہترین ہیرا ہے۔ دنیا کی بڑی سے بڑی عمارتیں بھی اس ہیرے کی چمک کے مقابلے میں ماند پڑ جاتی ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ’’دنیا میں جب بھی کوئی اس ڈائمنڈ بورس کے بارے میں بات کرے گا، سورت اور ہندوستان کا ذکر کیا جائے گا۔‘‘ مودی نے کہا کہ سورت ڈائمنڈ بورس ہندوستانی ڈیزائن، ڈیزائنرس اور تصورات کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ عمارت نئے ہندوستان کی نئی طاقت اور عزم کی علامت ہے۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ سورت ہوائی اڈے کو بین الاقوامی ہوائی اڈے کا درجہ مل گیا ہے۔ سورت ڈائمنڈ بورس(ایس ڈی بی) عمارت، دنیا کا سب سے بڑا آفس کمپلیکس، ۶۷؍ لاکھ مربع فٹ سے زیادہ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور یہ سورت شہر کے قریب کھجود گاؤں میں واقع ہے۔ایک سرکاری بیان کے مطابق یہ خام اور پالش ہیروں کے ساتھ ساتھ زیورات کی تجارت کا عالمی مرکز ہوگا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میں درآمدات اور برآمدات کیلئے جدید ترین `کسٹمز کلیئرنس ہاؤس، ریٹیل جیولری کے کاروبار کیلئے ایک جیولری مال اور بین الاقوامی بینکنگ کی سہولیات ہوں گی۔
ایس ڈی بی کے میڈیا کنوینر دنیش ناواڈیا نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ممبئی کے ہیروں کے تاجر سمیت کئی ہیروں کے تاجروں نے پہلے ہی اپنے دفاتر پر قبضہ کر لیا تھا جنہیں انتظامیہ نے نیلامی کے بعد الاٹ کیا تھا۔ ایس ڈی بی `ڈائمنڈ ریسرچ اینڈ مرکنٹائل (ڈریم) سٹی کا حصہ ہے۔ گجرات کی سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل نے فروری۲۰۱۵ء میں ایس ڈی بی اور ڈریم سٹی پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ایک پریس ریلیز کے مطابق ایس ڈی بی اب دنیا کی سب سے بڑی دفتری عمارت ہے جس میں تقریباً ۴۵۰۰؍ ہیروں کی تجارت کے دفاتر ہیں ۔ یہ بڑی عمارت ڈریم سٹی کے اندر۳۵ء۵۴؍ ایکڑ اراضی پر بنائی گئی ہے اور۱۵؍ منزلوں پر پھیلے ہوئے ۹؍ ٹاورس پر مشتمل ہے جس میں ۳۰۰؍ مربع فٹ سے ایک لاکھ مربع فٹ تک کے دفاتر ہیں۔ 
عمارت کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درج ہے
اس عمارت کا نام اس سال اگست میں گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا تھا۔ یہ عمارت۳۵ء۵۴؍ ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس کا تعمیر شدہ رقبہ ۶۷؍ لاکھ مربع فٹ ہے۔ اس سے قبل دنیا کے سب سے بڑے آفس کمپلیکس کا ریکارڈ امریکہ کے پنٹاگن کے پاس تھا۔ پنٹاگن کا تعمیر شدہ رقبہ۶۵؍ لاکھ مربع فٹ ہے۔سورت میں بنائے گئے اس میگا اسٹرکچر میں ۹؍ گراؤنڈ ٹاورس اور۱۵؍ منزلیں ہیں ۔ ۹؍ مستطیل ٹاورز ایک مرکزی ریڑھ سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اس میں ۳۰۰؍ مربع فٹ سے ایک لاکھ مربع فٹ تک۴۵۰۰؍ سے زیادہ دفتری جگہیں ہیں۔ عمارت کو انڈین گرین بلڈنگ کونسل(آئی جی بی سی) سے پلاٹینم رینکنگ ملی ہے۔دفاتر کے علاوہ، ڈائمنڈ بورس کیمپس میں سیف ڈپازٹ والٹس، کانفرنس ہال، ملٹی پرپز ہال، ریستوراں ، بینک، کسٹم کلیئرنس ہاؤسیز بھی موجود ہیں۔ 
دہلی میں مقیم ماہر تعمیرات نے عمارت کا ڈیزائن تیار کیا 
اس عمارت کو دہلی کے آرکیٹیکٹس سونالی اور منیت رستوگی اور ان کی فرم مورفوجینیسیس نے ڈیزائن کیا ہے۔ منیت رستوگی نے عمارت کے ڈھانچے اور اسے بنانے کے چیلنج پر کہاکہ ’’ عمارت بنانے کا سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ ایسی عمارت کا ڈیزائن کیسے بنایا جائے جس میں تقریباً۶۵۰۰۰؍ لوگ آ سکیں ۔ ۶۵؍ہزار افراد فٹبال اسٹیڈیم میں آسانی سے آسکتے ہیں ۔ یہ ایک ہائی سیکوریٹی زون بھی ہے۔ اس کے تمام مکین ایک ہی وقت میں عمارت کے اندر اور باہر آئیں گے۔ اسی لئے یہ عمارت مستطیل نما شکل میں بنائی گئی ہے۔ سورت ڈائمنڈ بورس ۳۵۰۰؍ کروڑ روپے کی لاگت سے بنائی گئی عمارت ہے۔اس کی تعمیر فروری ۲۰۱۵ء میں شروع ہوئی تھی۔ اس کا کام اپریل۲۰۲۲ء میں مکمل ہوا۔ ایس ڈی بی کو سورت کی ڈائمنڈ انڈسٹری نے مینوفیکچرنگ اور ٹریڈنگ دونوں کیلئے ایک اسٹاپ مرکز کے طور پر قائم کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK