• Thu, 16 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولے گا: وزیر خارجہ ایس جے شنکر

Updated: October 10, 2025, 2:15 PM IST | New Delhi

ہندوستان نے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، جو چار سال قبل طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بند ہوا تھا۔ یہ اقدام طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور خطے میں استحکام کے فروغ کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

External Affairs Minister S Jaishankar. Photo: INN
وزیر خارجہ ایس جے شنکر۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان اپنا سفارت خانہ افغان دارالحکومت کابل میں دوبارہ کھولے گا، جو چار سال قبل بند کیا گیا تھا۔ یہ اقدام طالبان کے زیر حکومت ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بڑھانے کی ایک اہم پیش رفت ہے۔ یاد رہے کہ ہندوستان نے۲۰۲۱ء میں امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا لیکن ایک سال بعد تجارتی، طبی امداد اور انسانی ہمدردی کی معاونت کیلئے ایک چھوٹا مشن کھولا۔ تقریباً بارہ ممالک بشمول چین، روس، ایران، پاکستان اور ترکی کابل میں سفارت خانے چلا رہے ہیں اگرچہ روس واحد ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر طالبان انتظامیہ کو تسلیم کیا ہے۔ 
نئی دہلی کے اعلان کے موقع پر افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جے شنکر سے ملاقات کی۔ یہ طالبان لیڈرکی۲۰۲۱ء کے بعد ہندوستان کا پہلی دورہ ہے۔ جے شنکر نے مولانا متقی سے اپنی ابتدائی گفتگو میں کہا، ’’ ہندوستان مکمل طور پر افغانستان کی خودمختاری، سرحدی سالمیت اور آزادی کیلئے پرعزم ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے درمیان قریبی تعاون آپ کی قومی ترقی کے ساتھ خطے میں استحکام اور لچک میں بھی مددگار ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت کا’تکنیکی مشن‘ کابل میں سفارت خانے میں اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ جے شنکر نے اس تبدیلی کیلئے کوئی ٹائم لائن نہیں بتائی۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’ہمارے خون نے قیمت چکائی‘‘، فلسطینی نژاد امریکیوں کا جنگ بندی معاہدے پر ردِعمل

متقی ۶؍روزہ دورے پر ہندوستان آئے ہیں جس کا مقصد نئی دہلی کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ دورہ طالبان کی علاقائی طاقتوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات اور بالآخر سفارتی شناخت کے حصول کی کوششوں کو اجاگر کرتا ہے۔ ہندوستان اور افغانستان کی تاریخی طور پر دوستانہ تعلقات ہیں لیکن نئی دہلی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا۔ مغربی سفارت کاروں نے کہا ہے کہ طالبان انتظامیہ کی شناخت کے حصول کا راستہ خواتین پر پابندیوں کی وجہ سے رک گیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ نے اس ہفتے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت میں سیاسی، اقتصادی اور تجارتی امور پر غور متوقع ہے۔ 
واضح رہے کہ افغان وزیر خارجہ مولانا متقی کا دورہ اس وقت ممکن ہوا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کمیٹی نے عارضی طور پر ان پر لگائی گئی سفری پابندی ہٹا دی تاکہ وہ بیرون ملک سفارتی رابطے کر سکیں۔ وہ افغان طالبان کے ان ارکان میں شامل ہیں جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت ہیں، جن میں سفری پابندی اور اثاثے منجمد کرنا شامل ہے۔ سفارتی سرگرمیوں کیلئے بعض اوقات عارضی استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK