Inquilab Logo

سمیر وانکھیڈے کیخلاف انکوائری کے احکامات

Updated: May 29, 2022, 4:38 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین کا نام کروڈیلا کروز ڈرگس کیس سے نکالے جانے کے ساتھ ہی نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے اپنے ہی افسر اور این سی بی ممبئی زون کے سابق سربراہ سمیر وانکھیڈے کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے

Sameer Wankhede
سمیر وانکھیڈے

بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین کا نام کروڈیلا کروز ڈرگس کیس سے نکالے جانے کے ساتھ ہی نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے اپنے ہی افسر اور این سی بی ممبئی زون کے سابق سربراہ سمیر وانکھیڈے کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ سمیر وانکھیڈے کی سربراہی میں این سی بی ٹیم نے آرین کو گرفتار کیا تھا لیکن خود سمیر وانکھیڈے جعلی کاسٹ سرٹیفکیٹ اور نابالغ رہتے ہوئے شراب خانہ چلانے کا لائسنس حاصل کرنے جیسے مختلف تنازعات میں گھرے رہے ہیں۔  
 سمیر وانکھیڈے جن تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں ان کی پول این سی پی لیڈر نواب ملک نے آرین خان کی گرفتاری کے بعد ہی کھول دی تھی۔ اگرچہ نواب ملک پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے  انتقام کی غرض سے سمیر وانکھیڈے پر الزامات عائد کئے ہیں کیونکہ اس افسر نے ان کے داماد کو بھی منشیات کے ایک کیس میں گرفتار کیا تھا۔ تاہم نواب ملک نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے داماد کی گرفتاری سے بہت پہلے (۲۰۲۰ء سے) سے این سی بی کی غلط کارروائیوں کے متعلق آواز اٹھاتے رہے ہیں۔نواب ملک کے الزامات کی وجہ جو بھی رہی ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے ذریعہ عائد الزامات کی یا تو تحقیق ہورہی ہے یا پھر یہ الزامات پوری طرح سے غلط ثابت نہیں ہوئے۔نواب ملک نے سمیر وانکھیڈے پر جو الزامات عائد کئے ہیں ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ انہوں نے مسلمان ہونے کے باوجود خود کو ’مہار‘ ذات کا بتایا۔

 جس کی وجہ سے انہیں ترجیحی طور پر بطور آئی آر ایس افسر ملازمت مل گئی ۔اس تعلق سے ’ممبئی ڈسٹرکٹ کاسٹ سرٹیفکیٹ اسکروٹینی کمیٹی‘ نے تحقیق کے بعد سمیر وانکھیڈے کو وجہ بتائو نوٹس جاری کرکے کہا تھا کہ ان  ذات سرٹیفکیٹ ضبط کیوں نہ کرلیا جائے کیونکہ ان کے خلاف شکایات اور دیگر دستاویز کی بنیاد پر کمیٹی اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ وہ ایک مسلمان ہیں اور انہوں نے غیرقانونی طریقے سے ذات سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے۔
  سمیر وانکھیڈے کی درخواست پر بامبے ہائی کورٹ نے وجہ بتائو نوٹس پر عبوری روک لگادی ہے۔واضح رہے کہ سمیر انکھیڈے اور ان کے اہلِ خانہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی والدہ  مسلمان تھیں اور ان کے والد ہندو ہیں اور ان کا پورا خاندان بطور ہندو زندگی بسر کرتا ہے اور ان کے والد مہار ذات سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے انہیں مہار ذات کا سرٹیفکیٹ ملا ہے۔ یاد رہے کہ سمیر نے اسلامی طریقے سے ایک مسلم خاتون سے نکاح بھی کیا تھا  جسے بعد میں طلاق دے دیااور اس کے بعد سمیر وانکھیڈے نے ایک مراٹھی اداکارہ سے شادی کرلی۔
 نواب ملک نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ سرکاری ملازمت کرتے ہوئے سمیر وانکھیڈے ایک پرمٹ روم اور بار بھی چلارہے ہیں۔ اس الزام کے بعد یہ بات بھی منظر عام پر آئی کہ سمیر وانکھیڈے کو شراب فروخت کرنے کا لائسنس ۱۸؍ سال سے کم عمر میں مل گیا تھا جبکہ وہ قانونی اعتبار سے نابالغ تھے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ لائسنس بھی انہوں نے غیرقانونی طریقے سے حاصل کیا تھا۔ مزید یہ کہ اب بھی وہ نوی ممبئی میں واقع ایک بار کے مالک ہیں۔ اس الزام کو ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے درست پایا اور پھر اس محکمہ کے ایک افسر کی شکایت پر ضلع تھانے میں سمیر وانکھیڈے کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس سلسلے میں سمیر وانکھیڈے نے یہ جواز پیش کیا ہے کہ انہوں نے اپنی والدہ کے کہنے پر نابالغ رہتے ہوئے چند دستاویز پر دستخط کئے تھے جو شراب کے لائسنس کے لئے تھے۔ انہوں نے مزید کہاہے کہ چونکہ لائسنس جاری ہونے کے وقت وہ نابالغ تھے اس لئے ان پر بچوں کی عدالت میں کیس چلایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اب تک اس لائسنس کو استعمال کرنے کی جہاں تک بات ہے تو وہ لائسنس ہر سال رینیو ہوتا ہے اس لئے جعلسازی کا جو بھی الزام ہے وہ محض ایک سال کے لئے لاگو ہوگا جبکہ وہ نابالغ تھے اس لئے عام پولیس ان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی اور چونکہ بعد میں لائسنس ان کے بالغ ہونے پر رینیو کیا گیا اس لئے بالغ ہونے کے بعدان پر کوئی کیس نہیں بنتا۔ جہاں تک سرکاری ملازم ہونے کے باوجود پرمٹ روم اور بار چلانے کی بات ہے تو انہوں نے یہ بار کرائے پر دیا ہوا ہے اور خود اسے نہیں چلاتے اس لئے انہوں نے کسی قاعدے کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ان پر این سی بی کی فرضی چھاپہ ماری کرکے لوگوں سے مبینہ طور پر پیسے وصول کرنے کا بھی الزام ہے۔ یہی الزام آرین خان کے کیس میں بھی ان پر عائد کیا گیا ہے۔  اسی الزام کی وجہ سے آرین خان کا کیس دہلی کی این سی بی کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کو سونپا گیا تھا۔ اگرچہ ماضی کے کسی معاملے میں ان پر یہ الزام ثابت نہیں ہوا ہے لیکن آرین کو منشیات کے کیس میں کلین چٹ ملنے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK