Inquilab Logo

بہار میں سیاسی لڑائی دلچسپ مرحلے میں، اسپیکر کیلئےآرجے ڈی کا بھی اُمیدوار ہوگا

Updated: November 25, 2020, 6:36 AM IST | Asfar Faridi | Patna

آج ہوگا مقابلہ۔این ڈی اے نے بی جے پی لیڈر وِجے کمارسنہا کو میدان میں اُتارا جبکہ مہاگٹھ بندھن کی طرف سے آر جے ڈی کے سینئر لیڈر اَودھ بہاری چودھری نے پرچہ بھرا۔ ایم آئی ایم نے اتفاق رائے پر زور دیا لیکن یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ملے۔ عبوری اسپیکر سے اپوزیشن کی اپیل، جیل میں بند اراکین اسمبلی کو بھی ووٹ دینے کی اجازت دی جائے

Tejashwi Yadav - Pic : PTI
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو ( تصویر:پی ٹی آئی

 بہار اسمبلی کے نومنتخب اراکین کی حلف برداری کے بعد اب سبھی پارٹیوں کی توجہ اسپیکر کے انتخاب پر مرکوز ہوگئی ہے۔ اسپیکر کے انتخاب کیلئے ۲۵؍ اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ایک طویل مدت کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب اسپیکر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوگی۔ اسمبلی کے اندر سب سے بڑے عہدہ کیلئے حکمراں اتحاد این ڈی اے اور اپوزیشن مہاگٹھ بندھن کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کے آثار ہیں۔ این ڈی اے نے بی جے پی لیڈر وجے کمار سنہا کو میدان میں اتارا ہے جبکہ مہاگٹھ بندھن کی طرف سے آرجے ڈی کے سینئر لیڈر اودھ بہاری چودھری نے نامزدگی کا پرچہ داخل کیا ہے۔ سابق ریاستی وزیر وجے کمار سنہا لکھی سرائے حلقے سے تیسری بار منتخب ہوئے ہیں۔ اودھ بہاری چودھری بھی کافی تجربہ کار سیاستداں ہیں۔ وہ سیوان سے پانچویں بار منتخب ہوئے ہیں۔ رابڑی دیوی کی حکومت میں اودھ بہاری چودھری وزیرتعلیم رہ چکے ہیں۔ آرجے ڈی سپریمو لالو پرساد کے بہت قریبی مانے جاتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ انہیں پورا یقین ہے کہ اودھ بہاری چودھری ہی کی جیت ہوگی۔ انہوںنے تمام اراکین سے اودھ بہاری کو اسپیکر بنانے کی اپیل کی ہے۔
 خیال ر ہے کہ۲۴۳؍ رکنی اسمبلی میں فی الحال این ڈی اے کے ۱۲۵؍ اراکین ہیں جن میں بی جے پی کے۷۴؍ ، جے ڈی یو کے ۴۳؍ ، ہندوستانی عوام مورچہ کے ۴؍ اور وکاس شیل انسان پارٹی کے ۴؍ ممبران شامل ہیں۔ ادھر مہاگٹھ بندھن کے ۱۱۰؍ اراکین ہیں۔ ان میں آرجے ڈی کے ۷۵؍ ، کانگریس کے ۱۹؍ ، سی پی آئی ایم ایل کے ۱۲؍ اور سی پی آئی اور سی پی ایم کے دو دو ممبران اسمبلی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ کے ۶؍ ممبران ہیں جن میں ایم آئی ایم کے ۵؍ اراکین اسمبلی شامل ہیں۔ بہار کی سترہویں اسمبلی میں ایک رکن لوک جن شکتی پارٹی سے ہے اور آزاد امیدوار کے طور پر جیت درج کرنے والے کی تعداد بھی ایک ہی ہے۔ آزاد رکن اسمبلی نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی حمایت کرنے کااعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ایل جے پی نے جے ڈی یو کی مخالفت کی ہے مگر وہ بی جے پی کی حمایت کرتی  ہے۔ اس لحاظ سے دیکھیں تو ایل جے پی کا ووٹ بھی این ڈی اے ہی کے امیدوار کو ملے گا۔
  ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان نے اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر اسپیکر کا عہدہ حکمراں اتحاد کے پاس رہتا ہےلیکن  برسوں سے یہ دیکھا جارہا ہے کہ حکمراں اتحاد نے اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے کی روایت کو ختم کردیا ہے۔ یہ روایت پھرسے شروع ہونی چاہئے۔ انہوں نے ایم آئی ایم یا گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ کی حمایت کی بابت پوچھے گئے سوال پر کہا کہ کوئی بھی اتحاد ہماری حمایت کایکطرفہ دعویٰ نہیںکر سکتا۔ ہم خود بھی اپنے اتحاد کا امیدوار اتار سکتے ہیں۔
 مہاگٹھ بندھن کے لیڈر تیجسوی یادو نے منگل کو پروٹیم اسپیکر جیتن رام مانجھی سے ملاقات کرکےاسپیکر کے انتخاب میں جیل میں بند آرجے ڈی کے دو اراکین کی شرکت کا انتظام کرنے کیلئے کہا۔ واضح ہوکہ آرجے ڈی کے اننت سنگھ اور امرجیت کشواہا جیل میں بندہیں۔اسمبلی کے اسپیکر کیلئے بدھ کو ۱۱؍ بجے سے شام ۴؍ بجے تک ووٹنگ ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی پانچ بجے شام سے شروع ہوگی۔ کانٹے کی ٹکر میں کراس ووٹنگ ہوئی تو نتیجے چونکانے والے ہوسکتے ہیں۔

تیجسوی کا عوامی تحریک شروع کرنے کا اعلان

 بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نےکہاکہ۱۹؍ لاکھ بے روزگاروں کو ایک ماہ کے اندر روزگار نہیں دیا گیا تو ریاستی حکومت کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی ۔ سترہویں اسمبلی  کے پہلے سیشن کی پہلی میٹنگ کے اختتا م کے بعد  میڈیا سے بات چیت کے دوران نتیش حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بہار ملک میں بے روزگاری کی راجدھانی بن گئی ہے ۔ عوام اب مزید انتظار نہیں کرسکتے۔ انہوںنے کہاکہ نتیش حکومت نے الیکشن میں وعدہ کیا ہے،اسلئےاگر ایک ماہ کے اندر۱۹؍ لاکھ بے روزگاروںکے روزگار کاانتظام نہیں کیا گیا تو وہ اس کے خلاف پوری ریاست میں سڑکوں پر اُترکر عوامی تحریک شروع کریںگے ۔ انہوںنے کہا کہ نتیش حکومت نے مینڈیٹ ہائی جیک کیا ہے۔ انتخاب میں آرجے ڈی سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے  جبکہ جے ڈی یو چوری سے اقتدار میں آئی اور پھر بھی بہار میں وہ تیسرے نمبر کی پارٹی بن گئی ۔ 

 آ ر جے ڈی کے اراکین  عدالت جائیںگے

   آر جے ڈی اور مہاگٹھ بندھن کے وہ امیدوار جن کی شکست کم ووٹوں سے ہوئی ہے، انہوں نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔معمولی فرق سے  ہارنے والے ۲۱؍امیدواروں میں سے۱۴؍ اراکین کا تعلق آر جے ڈی سے ہے جبکہ سی پی آئی (ایم ایل)  اورکانگریس کے تین تین ہیں او ر ایک امیدوار کا تعلق سی پی آئی سے ہے۔تیجسوی یادو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ان تمام امیدواروں کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ خیال رہے کہ ووٹوں کی گنتی کے بعد ۴۰؍ دنوں میں کبھی بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK