Inquilab Logo

اسرائیل جوابی کارروائی پر بضد،ایران بھی تیار، مشرق وسطیٰ میں صورتحال دھماکہ خیز

Updated: April 18, 2024, 10:47 AM IST | Tehran

ایران پر مزید پابندیوں  کیلئے جارحانہ سفارتی مہم کے ساتھ ہی فوجی کارروائی پر فیصلے کیلئے بدھ کو بھی اسرائیل کی ’جنگی کابینہ‘ کا اجلاس ہوا۔ تہران نے تل ابیب کو وارننگ دی کہ اس کی ’ ’چھوٹی سے چھوٹی حرکت‘ ‘بھی ’’بہت بڑے اور بہت سخت جواب ‘‘ کا باعث بنے گی۔

President of Iran Ebrahim Raisi addressing the annual celebrations of the Iranian Armed Forces. Photo: PTI.
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ایرانی مسلح افواج کی سالانہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

ان اطلاعات کے بیچ کہ اسرائیل ایران کے حملے کے جواب میں   جلد ہی حملے کی تیاری کر رہا ہے، تہران نے بدھ کو پھر صہیونی ریاست کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ ’’چھوٹی سے چھوٹی حرکت‘‘ بھی ’’بہت ہی بڑے اور بہت سخت جواب ‘‘ کا باعث بنے گی۔ اُدھر مصر کے سابق وزیر خارجہ وزیر خارجہ محمد کامل عمرو نے متنبہ کیا ہے کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ علاقائی سطح پر بڑے پیمانے پر جنگ کا سبب بن سکتاہے۔ انہوں  نے ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ اس کی وجہ سے دنیا کی توجہ غزہ سے ہٹ سکتی ہے۔ 
اسرائیل کے اتحادیوں کو بھی انتباہ
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نےمنگل کو یہ وارننگ دینے کے بعد کہ ’’ہلکی سی کارروائی‘‘ بھی اس کیلئے ’’دردناک نتائج‘‘ کا باعث بنے گی، بدھ کو ایران کی سالانہ فوجی پریڈ سے خطاب میں  اسرائیل کے ساتھ اس کے اتحادیوں  کو بھی متنبہ کیا۔ ا س اعلان کے بعد کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی جوابی کارروائی کا ایران منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے، رئیسی نے تل ابیب کے اتحادیوں  کو للکارتے ہوئے کہا کہ ’’یہ وہ وقت ہوگا جب صہیونی ریاست کے حامی دیکھیں گے کہ ان کی چھپی ہوئی طاقت بھی کسی کام نہیں آرہی ہے۔ ‘‘ 
انہوں  نے سنیچر کی رات اسرائیل پر ایران کی جانب سے ۳۰۰؍ میزائلوں  اور ڈرون حملوں  کیلئے ’’ وعدہ وفا‘‘ ہونے کی اصطلاح استعمال کوکرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا کے لوگوں  نے دیکھ لیا کہ آپریشن طوفانِ الاقصیٰ  کے بعد’سچے وعدے‘ نے صیہونی ریاست کی بالادستی کی ہوانکال کر رکھ دی۔ ‘‘ واضح رہے کہ اسرائیل کی تاریخ میں  یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے براہ راست اس پر حملہ کیا ہے۔ ایران نے یہ حملہ شام میں  اپنے سفارتخانہ کو نشانہ بنائے جانے کے بعد حق دفاع کا حوالہ دیتےہوئے کیا ہے۔ ابراہیم رئیسی نے عالمی برادری کو للکارتے ہوئے کہا کہ سنیچر کی رات کیا گیا حملہ ’’محدود‘‘ نوعیت کا تھا،اگر ایران بڑے پیمانے پر حملہ کرتا تو ’’صہیونی ریاست میں  کچھ نہ بچا ہوتا۔ ‘‘
خطے میں  بھر پور جنگ کا خطرہ
اسرائیل کی بے جا حمایت کرنے والے ممالک کو عار دلاتے ہوئے ایران کے سربراہ نے کہا کہ ’’جو ملک ظالم ریاست کے ساتھ معمول کے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں،و ہ اپنے عوام کے آگے شرمندہ ہیں۔ واضح رہے کہ ایران کے حملے کے بعد پوری دنیا سراسیمگی کے عالم میں  اسرائیل کے جواب کا انتظار کررہی ہےکیوں  کہ اس کے بعد خطے میں   بھر پورجنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔ امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور آسٹریلیا جیسے اسرائیل کے اتحادی ممالک اس سے تحمل کی اپیل کررہے ہیں جبکہ ایران کے اتحادی چین اور روس اس پر تحمل کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ 
اسرائیل حملے کیلئے،ایران جواب کیلئے تیار
دوسری طرف اسرائیلی حکام نے جوابی کارروائی کی دھمکی بدھ کو بھی دہرائی۔ اتناہی نہیں  بدھ کو پھر وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی ’’جنگی کابینہ‘‘کا اجلاس طلب کیا جس میں  ممکنہ جوابی کارروائی کے تعلق سے غوروخوض کیاگیا۔ واضح رہے کہ سنیچر کی رات کے حملے کے بعد سے اسرائیلی جنگی کابینہ کے کئی اجلاس ہوچکے ہیں  جن میں  جوابی کارروائی پر تو اتفاق ہوگیاہے مگر یہ طے نہیں  ہو پارہاہے کہ جواب کب اور کس طرح دیا جائے۔ اسرائیل اگر ایران پر جوابی حملے کی تیاری کر رہاہے تو تہران نے بھی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے کمر کس لی ہے۔ ایرانی بحریہ کے کمانڈر شہرام ایرانی نے بدھ کوبتایا کہ بحر احمر میں جنگی جہاز  کو تعینات کئے جائیں گے تا کہ ایران کے تجارتی جہازوں  کی حفاظت کی جاسکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK