نئی دہلی میںواقع ایرانی سفارت خانے نےطویل بیان جاری کرکے ہندوستانی شہریوں، اداروں، سماجی کارکنوں اور دیگر کااظہار تشکر کیا لیکن حیرت انگیز طور پر حکومت کا ذکر نہیں کیا
EPAPER
Updated: June 26, 2025, 10:49 PM IST | New Delhi
نئی دہلی میںواقع ایرانی سفارت خانے نےطویل بیان جاری کرکے ہندوستانی شہریوں، اداروں، سماجی کارکنوں اور دیگر کااظہار تشکر کیا لیکن حیرت انگیز طور پر حکومت کا ذکر نہیں کیا
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ایران پر اسرائیل اور امریکہ کے حالیہ حملوں کے پس منظر میں ایک سفارتی پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں ایران نے ہندوستان کے ’آزادی پسند‘عوام، سماجی کارکنان، دانشوروں اور مذہبی رہنماؤں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے مشکل وقت میں ایرانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ایرانی سفارت خانے کی جانب سے جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران کو ہندوستان سے ملنے والی اخلاقی حمایت اور عوامی ردعمل نے ایرانی عوام کے حوصلے کو جلا بخشی ہے۔ بیان میں اگرچہ مودی حکومت کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا ہے تاہم مختلف سماجی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے ایران کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو ’’بیش قیمت اور خالص حمایت‘‘ قرار دیا گیا۔واضح رہے کہ ایران پر پہلے اسرائیل کے بلااشتعال حملوں اور پھر امریکہ کے اس میں کود پڑنے کی وجہ سے حالات انتہائی دھماکہ خیز ہو گئے تھے لیکن ایران نے نہایت جوانمردی سے دونوں ممالک کی مشترکہ طاقت کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ انہیں شکست سے بھی دوچار کیا۔ اس دوران ایران کو پوری دنیا کے امن پسند عوام سے بھرپور حمایت ملی جن میں ہندوستانی عوام سر فہرست تھے۔
ایرانی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم تمام آزادی پسند ہندوستانی شہریوں، سیاسی جماعتوں، معزز اراکین پارلیمنٹ، این جی اوز، مذہبی و روحانی رہنماؤں، اساتذۂ جامعات، صحافیوں، سماجی کارکنان اور ان تمام اداروں اور افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ایران کی حمایت میں آواز بلند کی، احتجاجی مظاہرےمنعقد کئے، عوامی بیانات جاری کئے اور پوری دنیا کو پیغام دیا کہ ہندوستانی عوام ایران کے ساتھ ہیں۔‘‘ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف ایران کے لئے حوصلہ افزا تھے بلکہ ان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی ضمیر اب بھی زندہ ہے اور ظلم کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نئی دہلی میں واقع ایرانی مشن کے مطابق ایران کے خلاف جارحیت کے ان واقعات نے ’’بین الاقوامی اصولوں، انسانی ضمیر اور اقوامِ متحدہ کے منشورکی سنگین خلاف ورزیوں کو آشکار کیا اور ایسے میں ہندوستان کے شہریوں کا ایران کے ساتھ کھڑا ہونا نہ صرف علامتی طور پر نہایت اہم ہے بلکہ یہ ہند۔ایران کے سیکڑوں برس پرانے دوستانہ تعلقات کا بھی مظہر ہے۔ سفارت خانے کے بیان میں ایران کی مستقل خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور غیر منصفانہ و توسیع پسندانہ پالیسیوں کی مخالفت پر زور دیتا رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام کی یکجہتی اور اتحاد جنگ، تشدد اور ظلم کے خلاف ایک مضبوط قلعہ ہے۔ایرانی سفارت خانے کا بیان ان الفاظ پر ختم ہوتا ہےکہ ’’ہم ایک بار پھر بھارت کے عوام اور اداروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں ایران کے عوام کے ساتھ جس خلوص، اخلاقی حمایت اور بیداری کا مظاہرہ کیا وہ قابلِ ستائش ہے۔ یہ حمایت بین الاقوامی امن، انصاف اور اصولوں کی بالادستی کیلئےایک مضبوط عہد کی صورت میں سامنے آئی ہے۔‘‘
ہندوستان جیسے ملکوں میں جہاں مختلف مذاہب ،ذات اور فرقوں کے لوگ رہتے ہیں، ایران کی جانب سے کیا گیا یہ اظہارِ تشکر ایک مثبت علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں ایران سے اظہارِ یکجہتی کے مختلف مظاہر دیکھنے کو ملے۔ممبئی ، دہلی، لکھنؤ، حیدرآباد اور کولکاتا جیسے شہروں میںکئی معنی خیز اجتماعات منعقد ہوئے جن میں امن کے حق میں نعرے لگائے گئے، ایران کی خودمختاری کا دفاع کیا گیا اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ طاقتور ملکوں کی جارحیت پر خاموش نہ رہیں۔بعض اراکین پارلیمان نے بھی ایران کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا جبکہ کئی دانشوروں اور صحافیوں نے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی طاقتوں کی دہری پالیسی پر کئی سنگین سوال اٹھائے۔