ایران کا پہلا مطالبہ، یہ بھی کہا کہ ہم خفیہ طور پر جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں لیکن پُرامن مقاصد کیلئے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت پر ہمارااِصرار قائم رہےگا۔
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 10:53 AM IST | Agency | Tehran
ایران کا پہلا مطالبہ، یہ بھی کہا کہ ہم خفیہ طور پر جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں لیکن پُرامن مقاصد کیلئے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت پر ہمارااِصرار قائم رہےگا۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کا کہنا ہے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے قبل امریکہ کو ایران پر مزید کسی بھی حملے کا امکان خارج کرنا ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ٹرمپ انتظامیہ نے ثالثوں کی وساطت سے ہمیں بتایا کہ وہ دوبارہ مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن امریکی انتظامیہ نے اپنی پوزیشن واضح نہیں کی کہ کہیں مذاکرات کے دوران دوبارہ تو حملے نہیں کئے جائیں گے۔
نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا تہران خفیہ طور پر جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن پُرامن مقاصد کیلئے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھنے پر اصرار کرےگا۔ انہوں نے مزید کہا مذاکرات کے دوبارہ آغاز کیلئے کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی، یہ بھی نہیں معلوم کہ ایجنڈے میں کیا شامل ہوگا۔ واضح رہے کہ ۱۳؍ جون کو شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مسقط میں امریکہ اور ایران کے درمیان بلاواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور رُک گیا تھا۔ اسی درمیان۲۲؍جون کو امریکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری اس فوجی تنازع میں اس وقت براہِ راست شامل ہو گیا جب اس نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اب جبکہ اسرائیل اور ایران میں جنگ بندی ہو چکی ہے، اسی دوران ٹرمپ کا ایک بیان سامنے آیا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تہران کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کیلئے ضروری تحقیقی پروگرام کیلئے ’جوہری مواد تک رسائی سے انکار‘ کر دیا گیا ہے۔ اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے تخت روانچی نے کہا کہ ایران پرامن مقاصد کیلئے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھنے پر ’اصرار‘ کرے گا اور ایران یہ کام کرکے رہے گا۔
اسی دوران اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے واضح کیا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بات چیت کیلئے فی الحال حالات سازگار نہیں ہیں۔ امریکی چینل ’سی بی ایس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم امریکہ سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، مگر موجودہ حالات اس کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ ہم پر اپنی شرائط مسلط کرنا چاہتا ہے تو اس سے مذاکرات ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یورینیم کی افزودگی ہر حال میں جاری رہے گی۔ ایروانی نے واضح کیا کہ ایران کی جانب سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی کو کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ایجنسی کے معائنہ کار ایرانی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔
دریں اثناامریکی صدرنے واضح کیا ہے کہ ان کی حکومت کا ایران کے ساتھ کوئی رابطہ ہے، نہ ہی کوئی پیش کش کی گئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے امریکی چینل ’فاکس نیوز‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران اس وقت دوبارہ جوہری پروگرام شروع کرنے کا سوچ بھی نہیں رہا۔ ان کے بقول ایران اس قدر تھکا ہوا ہے کہ اسے اس کی فرصت ہی نہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کو امریکی حملوں سے پہلے یورینیم منتقل کرنے کا وقت ہی نہیں ملا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ حالیہ جنگ ایران کیلئے انتہائی مہنگی پڑی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تہران صرف چند ہفتوں کی دوری پر تھا کہ جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا۔ جمعہ کو ٹرمپ نے ان میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید کی جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی انتظامیہ ایران کو ۳۰؍ ارب ڈالر کی امداد دینے پر غور کر رہی ہے تاکہ وہ شہری توانائی کیلئے جوہری پروگرام بنا سکے۔ واضح ہو کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان ۱۲؍ دنوں تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران امریکہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات فوردو، نطانز اور اصفہان پر فضائی حملے کئے تھے۔ جوابی کارروائی میں ایران نے قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے کچھ گھنٹوں بعد ٹرمپ نے اچانک اعلان کردیا کہ دونوں جانب سے جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
اسی درمیان ایران کے وزیر خارجہ سعید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کو ایران کے خلاف جارحیت کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر شناخت کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوغطریس اور سلامتی کونسل کی صدر کیرولین روڈریگس برکیٹ کو لکھے گئے خط میں، عرقچی نے کونسل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں اپنی ذمہ داری کو نبھائے۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اس نے جان بوجھ کر ایرانی رہائشی عمارتوں، شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی ’سانحہ خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی‘ صریح خلاف ورزی ہے۔