ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل کو جارحین کو جوابدہ بھی ٹھہرانا چاہئے اور ایسے گھناؤنے اور سنگین جرائم کی تکرار کو روکنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 6:01 PM IST | Tehran/Washington
ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل کو جارحین کو جوابدہ بھی ٹھہرانا چاہئے اور ایسے گھناؤنے اور سنگین جرائم کی تکرار کو روکنا چاہئے۔
ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کو اسلامی ملک پر ۱۳ جون سے شروع ہوئے حالیہ حملوں کا "محرک" تسلیم کرے۔ نیم سرکاری تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس کو لکھے گئے ایک خط میں اسرائیل اور امریکہ کو اس ۱۲ روزہ تنازع کا محرک قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ ہم سلامتی کونسل سے سنجیدگی کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی حکومت اور امریکہ کو ایران کے خلاف جارحیت کے عمل کا محرک اور اس کے نتیجے میں عائد ہونے والی ذمہ داری، بشمول ہرجانہ اور تلافی، کو تسلیم کرے۔
عراقچی نے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کو جارحین کو جوابدہ بھی ٹھہرانا چاہئے اور ایسے گھناؤنے اور سنگین جرائم کی تکرار کو روکنا چاہئے تاکہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھ سکے۔ ایرانی وزیر نے زور دیا کہ جو سیاسی اور فوجی لیڈران جارحیت کا حکم دیتے ہیں، وہ بھی بین الاقوامی قانون کے تحت جارحیت کے بین الاقوامی جرم کیلئے انفرادی طور پر ذمہ دار ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایرانی جیل پر اسرائیلی حملہ میں ۷۱؍ افراد ہلاک ہوئے تھے:ایران کی عدلیہ
ٹرمپ کا ایران سے بات چیت سے انکار، جوہری تنصیبات کی مکمل تباہی کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی تمام قیاس آرائیوں کی کی تردید کی اور کہا کہ ان کی انتظامیہ نہ تو تہران کے ساتھ گفتگو کر رہی ہے اور نہ ہی اسے کسی قسم کی امداد پیش کر رہی ہے۔ پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنی سخت گیر پوزیشن کو دہراتے ہوئے کہا کہ میں ایران سے مذاکرات نہیں کر رہا ہوں۔ ہم انہیں کچھ بھی پیش نہیں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایرانی حملوں کا موازنہ جاپانی حملوں سے، ٹرمپ کے بیان پر جاپان برہم
ٹرمپ کے تبصرے چند دن بعد آئے جب چند خبر رساں اداروں نے رپورٹ کیا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے نجی طور پر ایران کو ۳۰ ارب ڈالر تک کی رقم تک رسائی میں مدد فراہم کرنے کا خیال پیش کیا تھا تاکہ ایک شہری جوہری توانائی کے پروگرام کی حمایت کی جا سکے، حالانکہ یہ تجویز ٹرمپ کے عوامی پیغامات سے متصادم نظر آتی تھی۔ جمعہ کو ٹرمپ نے ان رپورٹس کو "جعلی خبر" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ فاکس نیوز کو دیئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات کو "مکمل طور پر تباہ" کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم (ایران میں) اندر گئے تھے۔ ہم نے ان کی جوہری صلاحیت کو تباہ کر دیا۔
خامنہ ای کا ٹرمپ پر حملوں کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے صدر ٹرمپ پر حالیہ امریکی فوجی حملوں کی کامیابی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ان حملوں سے امریکہ کو کوئی خاص نتائج حاصل نہیں ہوئے۔ اتوار کو اپنے سرکاری `ایکس` اکاؤنٹ پر پوسٹ کئے گئے ایک بیان میں علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکی صدر نے غیر معمولی طور پر واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور یہ واضح ہوگیا ہے کہ انہیں اس مبالغہ آرائی کی اشد ضرورت تھی۔ ایرانی لیڈر نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو سننے والے ہر شخص کو سمجھ آگیا ہے کہ یہ (ان کا دعویٰ) اصل حقیقت نہیں ہے۔ درحقیقت، وہ کچھ نہیں کرسکے اور حقیقت کو چھپانے اور اس پر پردہ ڈالنے کیلئے مبالغہ آرائی کی۔
یہ بھی پڑھئے: ایران: فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کے جلوس ِ جنازہ میں پورا تہران اُمڈ آیا
واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع ۱۳ جون کو شروع ہوا جب اسرائیل نے ایران کی فوجی، جوہری اور شہری تنصیبات پر فضائی حملے کئے جس کے نتیجے میں ایران کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم ۶۰۶ افراد ہلاک اور ۵۳۳۲ زخمی ہوئے۔ امریکہ نے بھی اس تنازع کو بڑھاتے ہوئے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔ تہران نے اسرائیل پر جوابی میزائل اور ڈرون حملے کئے جس کے نتیجے میں یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کم از کم ۲۹ ہلاک اور ۴۳۰۰ سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ۲۴ جون کو امریکہ اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد اس ۱۲ روزہ تنازع کا خاتمہ ہوا۔