Inquilab Logo

عرفان خواجہ اپنے کھوئے ہوئے وقار کو حاصل کرنے کیلئےپُرعزم

Updated: April 10, 2023, 10:53 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

تبدیلیٔ مذہب معاملہ میں ضمانت پر رہا ہونے والے عرفان خواجہ نے کہا کہ ۲؍ سال قید سے ان زندگی کا شیرازہ بکھر گیا

Irfan Khawaja, who was released on bail, along with Gazar Azmi, head of Jamiat Legal Cell.
ضمانت پر رہا ہونے والے عرفان خواجہ جمعیۃ لیگل سیل کے سربراہ گزار اعظمی کے ساتھ۔

 اتر پردیش تبدیلیٔ مذہب معاملہ میں مولانا کلیم الدین صدیقی کے علاوہ گرفتار ہونے  والے عرفان خواجہ خان تقریباً ۲؍ سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوگئے ہیں اور اپنی رہائی پر وہ خوش تو ہیں لیکن ساتھ ہی انہوںنے جھوٹے الزام میں ہوئی گرفتاری کے سبب اپنی زندگی کے بکھرے شیرازے کو اکٹھا کرنے اور اپنے کھوئے ہوئے وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔ رہائی کے بعد عرفان نے انہیں قانونی مدد فراہم کرنے والی جماعت جمعیۃ علما مہاراشٹر کے سربراہ گلزار اعظمی سے ممبئی میں ملاقات کی۔ اس وقت عرفان نے اپنی گرفتاری اور جیل سے رہائی کے موضوع پر پر انقلاب سے بات چیت کی۔ 
 عرفان گرفتاری سے قبل منسٹری آف وومینز اینڈ چلڈرنس ڈیولپمنٹ میںایسے عہدے پر فائز تھے جہاں وہ گونگے بہرے بچوں کو دوسروں کی باتیں اشاروں کے ذریعہ سمجھاتے تھے البتہ گرفتاری کے بعد سے وہ معطل ہیں۔ ان پر سننے اور بولنے سے بے بہرہ بچوں کی ذہن سازی کر کے  مذہب اسلام میں داخل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
 واضح رہے کہ عرفان منسٹری آف  وومینز ینڈ چلڈرنس ڈیولپمنٹ کے ایسے افسر ہیں جنہیں وزیر اعظم نریندر مودی سے ۲؍ بار ملاقات کا موقع مل چکا ہے۔ ۲۰۱۷ء اور ۲۰۲۰ء میں بہرے اور گونگے بچوں کے پروگرام کے دوران عرفان نے ان بچوں کیلئے وزیر اعظم کی تقریر کا اشاروں میں ترجمہ کیا تھا اور اس موقع پر وزیر اعظم نے عرفان کی ستائش بھی کی تھی۔ عرفان سرکاری پروگرام کے دوران سیاسی و سماجی شعبوں سے وابستہ شخصیات کی تقاریر کو اشاروں سے گونگے اور بہرے بچوں کو سمجھانے کا کام بخوبی انجام دے رہے تھے کہ اچانک ان پر تبدیلیٔ مذہب  کا سنگین الزام لگا جس نے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی زندگی کو بری طرح متاثر کر دیا۔
  عرفان نے اس کیس سے متعلق بتایا کہ ’’مجھ پر ساتھی ملزم عمر گوتم کے کہنے پر گونگے اور بہرے بچوں کی ذہن سازی اور ان کا مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جو جھوٹا اور بےبنیاد ہے۔ میں تو عمرگوتم کو جانتا تک نہیں تھا۔ یوپی اے ٹی ایس کے الزام سے میری اور میرے اہل خانہ کی زندگی کا شیرازہ بکھرگیا ہے جسے اب میں سمیٹنے کی کوشش کررہا ہوں۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’میں مرکزی حکومت کے ایک معتبر ادارے میں کام کرتا ہوں لیکن گرفتاری کے سبب مجھے ملازمت سے معطل کر دیا گیااور اب مجھے اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ ملازمت کو بحال کرانے کیلئے جلد ہی دوبارہ ادارہ سے رجوع کروںگا۔‘‘
 انہوںنے بتایا کہ گرفتاری کے بعد انہیں ایسے بیرک میںملزمین کیساتھ رکھا گیا جن پر سنگین الزامات عائد تھے۔ ان کے مطابق ’’جیل میں قید و بند کی زندگی کاایک ایک لمحہ میرے لئے شدید ذہنی اور جسمانی تکلیف کا باعث رہا جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ اس موقع پر میرے اہل خانہ اور خصوصی طور پرمیری اہلیہ نے میری ہمت ٹوٹنے نہیں دی۔ وہیں جمعیۃ علما مہاراشٹر نے مجھے ہر قدم پر قانونی مدد فراہم کرکے میرا حوصلہ قائم رکھا اس لئے میں اللہ رب العزت کے علاوہ جمعیۃ کا بھی بے حد شکر گزار ہوں۔‘‘ انہوں نے سپریم کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد رہائی میں ہونے والی ۴۰؍ دنوں کی تاخیر پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ دیر آید درست آید۔‘‘ 
 اس موقع پر جمعیۃ لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ’’عرفان کو ضمانت کی شکل میں ملی کامیابی ہماری بھی کامیابی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے ایسے ماحول میں، جہاں لؤجہاد، لینڈ جہاد کے نام کے ساتھ تبدیلیٔ مذہب کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے،عرفان کو ضمانت دلانے میں کامیابی حاصل کی۔ عرفان پر جو ملک سے غداری اور ملک سے جنگ کا الزام لگا ہےاسے بھی چیلنج کیا جائے گا اور آگے بھی اسے ہر ممکن قانونی مدد فراہم کی جائے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK