ٹیم سے ڈراپ کئے جانے سے لے کر شاہد آفریدی کو نچلا بٹھانے تک، ٹیم میں تنازع سے لے کرکمنٹری سے ہٹائے جانے تک، ہر موضوع پر کھل کر گفتگو کی۔
EPAPER
Updated: August 17, 2025, 11:02 AM IST | New Delhi
ٹیم سے ڈراپ کئے جانے سے لے کر شاہد آفریدی کو نچلا بٹھانے تک، ٹیم میں تنازع سے لے کرکمنٹری سے ہٹائے جانے تک، ہر موضوع پر کھل کر گفتگو کی۔
ٹیم انڈیا کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے نیوز چینل للن ٹاپ کو انٹر ویو دیتے ہوئے کئی سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں اور کئی رازوں سے پردہ اٹھایا ہے جس سے کرکٹ کے گلیاروں میں ہلچل مچنا یقینی ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران ٹیم سے ڈراپ کئے جانے سے لے کر دھونی کے کردار، کمنٹری سے ہٹائے جانے کی وجہ اور شاہد آفریدی کو نچلا بٹھانے کی بابت ہر موضوع پر گفتگو کی۔
سینئر پلیئر کا عدم تحفظ
عرفان نے اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کا ایک حیران کن واقعہ بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ٹیم کے ایک سینئر کھلاڑی نے محض بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنے اور انہیں پہلے کھیلنے بھیجنے پر نہ صرف سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا بلکہ اس کی وجہ سے ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کی تھی۔ عرفان نے بتایا کہ جب اُنہیں ایک اہم میچ میں نمبر تین پر بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا، تو ایک سینئر کھلاڑی اس فیصلے پر شدید برہم ہو گیا۔ عرفان کے مطابق اس کھلاڑی کا خیال تھا کہ وہ اُن سے زیادہ بہتر بلے باز ہے اور اسی بنیاد پر اس نے نہ صرف اعتراض کیا بلکہ غصے میں آ کر عرفان کی ٹی شرٹ بھی پکڑ لی تھی۔ عرفان کے مطابق میں اس وقت بہت نوجوان تھا، ٹیم میں جونیئر بھی تھا اور اس کھلاڑی کی دل سے عزت کرتا تھا، اس لئےکچھ نہ کہہ سکا۔ بات صرف اتنی تھی کہ مجھے نمبر تین پر بھیجا گیا اور انہوں نے اس بات کا برا مان لیا۔ اُن کا خیال تھا کہ وہ مجھ سے زیادہ اچھی بیٹنگ کر سکتے ہیں اور ایسا تھا لیکن ٹیم ضرورت کے مطابق مجھے آگے بھیج رہی تھی۔
کون ہو سکتا ہے ؟
عرفان پٹھان نے کہا کہ یہ واقعہ سری لنکا یا پاکستان کے خلاف کسی سیریز کے دوران پیش آیا تھا، تاہم انہوں نے میچ کی نشاندہی یا کھلاڑی کا نام ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ اپنے انٹرویو میں عرفان نے واضح الفاظ میں یہ بھی کہا کہ متعلقہ کھلاڑی ہندوستان کے معروف لیجنڈس سچن تنڈولکر، راہل دراوڑ، ویریندر سہواگ، وی وی ایس لکشمن یا سورو گانگولی — میں سے کوئی نہیں تھا۔ عرفان نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ وہ دادا (سورو گانگولی) نہیں تھےکیوں کہ وہ تو ہمیشہ نوجوان کھلاڑیوں کے لئے اپنی پوزیشن قربان کرنے کو تیار رہتے تھے اور نہ دیگر کوئی لیجنڈ کھلاڑی تھا۔ بہت پوچھنے پر بھی عرفان نے نام ظاہر نہیں کیا۔ اپنے زمانے کےبہترین آل راؤنڈرس میں شمار ہونےوالے عرفان پٹھان نے کہا کہ کرکٹ میں نہ دوستی مستقل ہوتی ہے اور نہ دشمنی، یہ ایک پروفیشنل کھیل ہے، بعض اوقات ایسی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لیکن ہمیں انہیں نظر انداز کرکے آگے بڑھنا چاہئے۔ میں اور وہ کھلاڑی دونوں ہی آگے بڑھ چکے ہیں۔
ٹیم سے باہر ہونے کا تجربہ
واضح رہے کہ ۲۰۰۹ء میں عرفان پٹھان کو سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے بعد اچانک ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ تقریباً تین سال تک ون ڈے ٹیم کا حصہ نہیں بن سکے جب کہ اس وقت ٹی ٹوینٹی فارمیٹ کو زیادہ اہمیت بھی حاصل نہیں تھی۔ عرفان نے اس گفتگو کے دوران یہ بھی بتایا کہ انہیں جب ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا تو ان کی واپسی مشکل ہو گئی تھی۔ عرفان نے کہا کہ مجھے ٹیم سے ہٹانے میں اس وقت کے کپتان ایم ایس دھونی کا ہاتھ تھا۔ انہوں نے مجھے کئی میچوں میں بنچ پر بٹھایا اور پھر میں باہر ہی ہو گیا۔ مجھے اس وقت کے کوچ گیری کرسٹن نے کہا تھا کہ ٹیم کو اس وقت بیٹنگ آل رائونڈر کی ضرورت ہے اور اسی لئے میرے بڑے بھائی یوسف کو ترجیح دی جارہی تھی۔ مجھے اس بات کا بالکل بھی برا نہیں لگا کیوں کہ یہ سب ٹیم انڈیا کی ضرورت کے مطابق ہو رہا تھا۔
شاہد آفریدی کو منہ توڑ جواب
عرفان نے گفتگو کے دوران کہا کہ ۲۰۰۶ء کی پاکستان سیریز کے دوران ہم لوگ پاکستانی ٹیم کے ساتھ ایک ہی جہاز میں سفر کرتے تھے۔ ایسے میں شاہد آفریدی اکثر بدتمیزی کرتے یا مجھے برا بھلا کہتے۔ میں نے ایک مرتبہ فلائٹ میں انہیں سخت سست کہا۔ ان کے لئے ایک ہی لفظ کہا جاسکتا ہے کہ وہ بہت بدتمیز ہیں۔ فلائٹ میں وہ مجھ سے بدتمیزی کررہے تھے تو میں نے کہہ دیا کہ ’’لگتا ہے تم نے کتے کا گوشت کھالیا ہے اس لئے لگاتار بھونکے چلے جارہے ہو۔ اپنا منہ بند کرلو۔ ‘‘ عرفان کے مطابق یہ معاملہ تب شروع ہوا جب شاہد آفریدی آئے اور میرے بالوں کو خراب کرتے ہوئے مجھے بیٹا بیٹا کہنے لگے۔ میں نے بھی جواب دیا کہ تم کب سے میرے والد ہو گئے ؟ جائو اپنا کام کرو۔ اس پر وہ بھڑک گئے اور مجھے گالیاں دینے لگے۔ میں نے ان کے پاس بیٹھے عبدالرزاق سے پوچھا لاہور میں کس کس طرح کا گوشت ملتا ہے۔ وہ مجھے بتانے لگے تبھی میں نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہاں کتے کا گوشت بھی ملتا ہے اور شاہد آفریدی نے وہی کھالیا ہے اس لئے ان کا منہ بند نہیں ہو رہا ہے۔
کمنٹری سے ہٹانے کی وجہ
عرفان نے آئی پی ایل کی کمنٹری سے ہٹائے جانے کی وجہ یوں بیان کی کہ مجھے لگتا ہے کہ اس پینل سے مجھے ہاردک پانڈیا پر سخت تنقید کرنے کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے۔ چونکہ میں ممبئی انڈینس کا بڑا فین ہوں لیکن ان کی خراب کارکردگی پرخاموش بھی نہیں رہ سکتا اس لئے میں نےان کے کپتان پانڈیا پر سخت تنقیدیں کیں جو شائد ان کے مالکان اور بورڈ کو پسند نہیں آئی۔ اسی لئے مجھے ڈراپ کردیا گیا۔ عرفان نے یہ بھی کہا کہ آئی پی ایل کے ۱۴؍ میں سے ۷؍ میچوں میں میں نے تنقید کی اور اگر دیکھا جائے تو یہ بہت کم ہے۔ کمنٹیٹرس کا کام یہی ہوتا ہے کہ وہ تنقیدی نقطہ نظر سے کھیل کو دیکھیں ۔ ایسے میں میں نے کیا غلط کیا ؟