عراق جا کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے ملزم کو راحت تو ملی مگر تفتیشی ایجنسی کو ہائی کورٹ، میں فیصلے کو چیلنج کرنے کا وقت دیتے ہوئے خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے پر ۲۶؍ مارچ تک روک لگادی
EPAPER
Updated: March 18, 2020, 10:54 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
عراق جا کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے ملزم کو راحت تو ملی مگر تفتیشی ایجنسی کو ہائی کورٹ، میں فیصلے کو چیلنج کرنے کا وقت دیتے ہوئے خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے پر ۲۶؍ مارچ تک روک لگادی
ممنوعہ تنظیم داعش میں شمولیت اور ملک کے خلاف بغاوت کے الزام میں گرفتار کلیان سے تعلق رکھنے والے طالب علم اریب مجید کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے پیر کو تقریباً ۶؍ سال بعد ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا مگر اس پر ۱۰؍ دنوں کی روک بھی لگادی تاکہ تفتیشی ایجنسی اگر اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کرنا چاہے تو کرلے۔
ممنوعہ تنظیم داعش میں شامل ہونے، غیر قانونی سرگرمیوں اور بغاوت کے الزام کے تحت اریب مجید کو ۲۰۱۴ء میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ گزشتہ ۶؍ برسوں کے دوران اریب نے بارہا ضمانت کی درخواست دی لیکن اسے ناکامی کا ہی سامنا کرنا پڑا۔ عراق سے واپسی کے بعد ۶؍ سال میںیہ پہلا موقع ہے جب اریب کو ضمانت پر رہا کرنے کافیصلہ سنایاگیاہے۔ گزشتہ ماہ اریب نے بامبے ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست داخل کی تھی جس کو خارج کرتے ہوئے کورٹ نے اسے نئے سرے سے این آئی اے کی خصوصی عدالت میں درخواست دینے کا حکم دیاتھا۔ اس کی بنیاد پر اریب نے این آئی اے کی خصوصی عدالت میں درخواست داخل کی تھی۔