Inquilab Logo

حماس نے برازیلی صدر کے بیا ن کا خیر مقدم کیا

Updated: February 19, 2024, 5:24 PM IST | Jerusalem

آج حماس نے برازیلی صدر کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کو ’’ نسل کشی‘‘ سے تعبیر کیاہے۔خیال رہے کہ برازیلی صدر نے افریقہ کے دورے کے دوران ایک بیان میں اسرائیل کی مذمت کی تھی اور اس کی جارحیت کو ہٹلر کے ہولو کاسٹ کے مشابہ قرار دیاتھا۔

The scene of destruction in Gaza after the Israeli attack. Photo: INN
اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں تباہی کا منظر۔ تصویر: آئی این این

برازیلی صدر لولا ڈاسلوانے اتوار کو اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کاالزام عائد کیا تھا اورکے ذریعے فلسطینی خطے غزہ پر جاری حملے کا موازنہ ہٹلر کے ذریعےہودیوں کے خلاف کئے گئے ہولو کاسٹ سے کیا ہے۔حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ بیان اس بات کی بالکل درست وضاحت ہے ہماری عوا م کو کس طرح کے حالات کا سامنا ہے اور یہ اسرائیل کے اس جرم کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے جو امریکہ کی ظاہری اور مخفی حمایت سے انجام دیا جا رہا ہے۔‘‘ 

برازیل کے صدر۔ تصویر: آئی این این

حماس نے عالمی عدالت (آئی سی جے) پر زور دیا کہ’’ وہ، برازیلی صدر کے فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کے بارے میں غور کرے جس کی مثال حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی۔‘‘ادیس ابابا میں صحا فیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جہاں وہ افریقی یونین کے سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے تھے۔ڈاسلوا نے اتوار کوکہا تھا کہ ’’ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں ہے یہ نسل کشی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ یہ فوجیوں کے خلاف فوج کی جنگ نہیں ہے یہ ایک منظم فوج اور خواتین اور بچوں کے مابین جنگ ہے۔‘‘ انہوں نے تبصرہ کیا کہ ’’ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ تاریخ میں کسی عہد میں نہیں ہوا۔دراصل یہ اسی وقت ہوا تھا جب ہٹلر نے یہودیوں کے قتل عام کا ارادہ کیا تھا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی عدالت عظمیٰ کا فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی حملوں کے قانونی نتائج پر سماعت کا آغاز
 اسرائیلی حکام نے برازیلی رہنما کے اس بیان کی مذمت کی اور اسرائیل کے وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ وہ اس جنوبی امریکی ملک کے ایلچی کو پیر کو سرکاری احتجاج کیلئے طلب کرے گی۔ اسرائیل نے۷؍ اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سےغزہ شہر پر گولہ باری کا آغاز کیا تھا، اسرائیلی حملوں میں تقریباً ۲۹؍ ہزار افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر تباہی کے ساتھ ضروریات زندگی کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ خیال کیا جاتاہے کہ حماس کے حملے میں ایک ہزار دو سو سے بھی کم اسرائیلی مارے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت نے خطے کی ۸۵؍ فیصد آبادی کو خوراک ،صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کے درمیان درون ملک نقل مکانی کی جانب دھکیل دیاہے۔جبکہ خطے کا ۶۰؍فیصد بنیادی ڈھانچہ مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
اسرائیل پر ہیگ میں قائم عالمی عدالت میں نسل کشی کا الزام ہےجس نے جنوری میں عبوری حکم جاری کیا تھا جس میں تل ابیب کونسل کشی کی کار روائیوں کو روکنے اور غزہ میں شہریوں کو امدادفراہم کئے جانے کی ضمانت دینے کیلئے اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK