Inquilab Logo

فلسطینی بچوں نے اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کیلئے ریلی نکالی

Updated: February 22, 2024, 3:27 PM IST | Jerusalem

شمالی غزہ میں فلسطینی بچوں نے اسرائیلی محاصرہ کے دوران غذا اور پانی کی شدید قلت کے خلاف ریلی نکالی۔ ریلی میں موجود بچوں کے ہاتھوں میں بینر تھے۔ انہوں نے مہذب زندگی کا مطالبہ کرنے کے نعرے بھی لگائے۔ فلسطینی بچوں نے کہا کہ ہمیں غذا اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ہمیں اپنی مہذب زندگی واپس چاہئے۔ عرب اور دیگر ممالک کو چاہئے کہ وہ ان مشکل حالات میں ہمارے ساتھ کھڑے رہیں۔

Palestinian children with a journalist during the rally. Photo: PTI
فلسطینی بچے ریلی کے دوران ایک صحافی کے ساتھ۔ تصویر: پی ٹی آئی

غزہ کے مشرقی حصے میں غزہ شہر کے درجنوں فلسطینی بچوں نے اسرائیلی محاصرہ کے دوران غذا اور پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کیلئے ریلی نکالی ہے۔ فلسطینی بچوں نے غزہ شہر کی گلیوں میں منگل کو مارچ کیا ۔ ان کے ہاتھ میں بینر تھے جن پر مختلف قول نقل تھے۔ ’’بریڈ میرا خواب بن گیا ہے۔‘‘ ’’مجھے غذا کی ضرورت ہے۔‘ ‘اور دیگر۔ ریلی کے دوران فلسطینی بچے اپنے ہاتھوں میں خالی برتن لئے ہوئے تھے جو غذا کی قلت کی نشانی ہے اور انہوں نے ایک مہذب زندگی کا مطالبہ کرنے کے نعرے بھی لگائے۔ ریلی میں موجود ۱۰؍سالہ آیت اشور نے خبر رساں ایجنسی انادولو کو بتایا کہ ہم بھوک سے مر رہے ہیں۔ ہمارے پاس کھانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ ہمیں جانوروں کی غذا کھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ہمارے لئے غذا تک رسائی نا ممکن ہو گئی ہے۔ ہمیں ہماری زندگی واپس چاہئے، ہمیں غذا چاہئے۔ مشرقی غزہ کے لوگوں کے پاس کھانے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔ یہاں کے بچے دودھ سے بھی محروم ہیں۔
ایک دوسرے بچے ۱۴؍ سالہ عمر الشنباری نے کہا کہ ہم دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں کہ ہمیں کھانے کیلئے آٹے کی ضرورت ہے۔ غزہ میں کھانے اور پینے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔

ہمیں دن میں ایک مرتبہ ہی ناکافی غذا میسر ہوتی ہے جو زیادہ تر پانی اور (ٹماٹر) کے پیسٹ پر مبنی ہوتی ہے۔ انہوں نے دنیا کیلئے ایک پیغام بھیجتے ہوئے اپنی بات ختم کی، کہا کہ ’’ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ عرب ممالک اور دیگر ممالک کو ہمارے ساتھ کھڑے رہنا چاہئے۔‘‘

منگل کو اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام نے اعلان کیا تھا کہ اس نے تب تک مشرقی غزہ میں غذا کی تقسیم روک دی ہے جب تک وہاں کے حفاظتی اقدامات ٹھیک نہیں ہو جاتے۔یو این کی متعدد ایجنسیوں کے مطابق ۴؍ تا ۶؍ سال کے فلسطینی بچوںکے درمیان شدید غذائی قلت کی حد غیر معمولی حد تک تجاوز کرگئی ہے۔غزہ میں مکمل غذائی قلت کی شرح ۲ء۱۶؍ فیصد تک بڑھ گئی ہے۔خیال رہے کہ یہ شرح ڈبلیو ایچ اوکی جانب سے مقرر کردہ حد سے بڑھ کر ہےجو ۱۵؍ فیصد ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت کےعارضی حکم کے باوجود بھی اسرائیل نے غزہ میں حملہ جاری رکھا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی وزرات صحت کے مطابق اب تک ۲۹؍ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔۷؍اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملے میں ۶۹؍ ہزارسے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ ۷؍ اکتوبر کو حماس کے جوابی حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں اپنی کارروائیاں شروع کی تھیں۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی ۸۵؍فیصد آبادی بے گھر ہو گئی ہے جبکہ انہیں غذا،صاف پانی اور ادویات کی قلت کا شدید سامنا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے سبب غزہ میں ۶۰؍ فیصد انفراسٹرکچر یا تو تباہ ہو گیا ہے اسے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ آئی سی جے میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام ہے۔عالمی عدالت نے جنوری میں اسرائیل کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں ختم کرے اور غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد کی رسائی کو ممکن بنانے کے اقدامات کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK